• 4 مئی, 2024

آسٹریلیا خدام کے ساتھ ورچوئل ملاقات میں خلیفہ کے انتخاب کی وضاحت

سوال: پیارے حضور ہمیں اس بات کا علم ہے کہ خلفاء کا انتخاب اللہ تعالیٰ کرتا ہے۔ ہم اس بات کا ثبوت غیر احمدیوں کو کس طرح دے سکتے ہیں جب وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمار اخلیفہ لوگوں کے ذریعے چنا جاتا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ’’دیکھیں اللہ تعالیٰ بندوں کو استعمال کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں ڈالتا ہے۔ بے شمار ایسے لوگ ہیں جو مجلس انتخابِ خلافت کے ممبر ہیں جو خلیفہ کا انتخاب کرتی ہے۔ میرے انتخاب میں بھی۔ میں لوگوں میں پہچانا نہیں جاتا تھا۔ میرے خیال میں پانچ فیصد سے زیادہ لوگ میرے بارے میں نہیں جانتے تھے۔ کچھ عرب تھے، غیر ملکی تھے، افریقن تھے، وہ کہتے ہیں کہ اچانک کچھ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ڈالا کہ تم اپنا ہاتھ اس شخص کے حق میں کھڑا کرو۔ چنانچہ، گو لوگ اس شخص کا انتخاب کرتے ہیں لیکن یہ اللہ تعالیٰ ہوتا ہے جو ان کے دلوں میں ڈالتا ہے اور اچھی خاصی تعداد میں مختلف لوگوں کی روایات اور تاثرات ہیں جس میں انہوں نے بیان کیا کہ انتخاب کے دوران ان کی کیاکیفیات تھیں اور کیا ہوا۔ اگر آپ اسے پڑھیں اور اپنا علم بڑھائیں تو آپ اپنے غیر احمدی دوستوں،بلکہ اپنے ساتھ خدام کو بھی کو مطمئن کر سکتے ہیں۔ خدام الاحمدیہ کے بھی کئی ممبر ان ہیں جو اس بارے میں واضح نہیں ہیں۔ ان کے دماغوں میں کچھ شبہات ہیں چنانچہ آپ کو ان کے شبہات دور کرنے ہوں گے۔ پہلے آپ پڑھیں اور پھر ان کے شبہات دور کریں۔ قرآن کریم میں بھی لکھا ہے کہ مختلف طریق ہیں۔ کبھی اللہ تعالیٰ خود کسی کو مقرر کرتا ہے جیسا کہ انبیاء ہیں۔ کبھی کچھ افراد کے ذریعے اور یہ ہم تاریخ اسلام میں بھی دیکھتے ہیں۔ حضرت ابو بکرؓ کو کس نے منتخب کیا؟انصار اور مہاجرین میں اختلاف تھا۔ وہ اپنے اپنے قبائل سے اور اپنی قوم سے چننا چاہتے تھے۔ انصار کہہ رہے تھے ہمارا خلیفہ انصار میں سے ہو۔ مہاجرین کہہ رہے تھے کہ نہیں ہم اپنا خلیفہ مہاجرین میں سے چنیں۔ پھر حضرت ابو بکرؓ نے اس معاملے میں تقریر کی اور بعد ازاں با آسانی اس نتیجہ پر پہنچےکہ ہم حضرت ابو بکرؓ کی بیعت کریں۔ یہی بات حضرت عمرؓ کے انتخاب کے موقع پر ہوئی اور یہ اسلامی تاریخ میں ہے اور اسی کی ہمارے نظام میں پیروی ہوتی ہے۔ ہم نے کوئی نیا نظام نہیں شروع کیا۔ ہم تو اسی پرانے نظام کی پیروی کر رہے ہیں۔ اگر یہ سوال غیر احمدی مسلمانوں کے لئے ہے تو آپ انہیں بتا سکتے ہیں کہ آپ بھی کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکرؓ ،حضرت عمرؓ ،حضرت عثمانؓ ،حضرت علیؓ منتخب خلفاء تھے۔ ان سب کا انتخاب انسانوں نے کیا تھا۔ اسی طرح خلفائے احمدیت کا انتخاب ہوتا ہے۔ اگر وہ عیسائی یا اور افراد ہیں تو آپ کو ان کو کھول کر بیان کرنا ہو گا۔ کیونکہ بہت سے شواہد ہیں، بہت سے لوگ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اچانک ہمارے دل میں آیا کہ اس شخص کے حق میں ووٹ دیں۔ چنانچہ یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے اور وہی لوگوں کے دلوں میں ڈالتا ہے۔‘‘

سوال: اگر کسی کے پاس کوئی جماعتی خدمت ہے اور اگر جماعت کی طرف سے مزید کوئی خدمت مل رہی ہو لیکن اس وجہ سے خدمت لینے سے معذرت کر لی جائے کہ شاید اس کا صحیح طور پر حق ادا نہیں کیا جا سکتاتو کیا اس کا انکار جماعتی نافرمانی ہو گی؟

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ’’بات یہ ہے کہ آپ بتا دیں کہ میرے پاس یہ جماعتی خدمت ہے اور اگر مزید مجھےخدمت دی جائے تو ہو سکتا ہے کہ میں خدمت سے انصاف نہ کر سکوں۔ اگر آپ کے پاس خدام الاحمدیہ کا کوئی کام ہے لیکن آپ جماعتی الیکشن میں کسی خدمت کے لیے منتخب ہو جاتے ہیں تو جماعتی خدمت پہلی preference ہے۔ پھر اگر آپ سمجھتے ہیں کہ خدام الاحمدیہ کا کام آپ جاری نہیں رکھ سکتے تو پھر آپ خدام الاحمدیہ کو کہہ سکتے ہیں کہ جماعتی طور پر مجھے فلاں خدمت کے لیے منتخب کیا گیا ہے اور جماعتی خدمت پہلی preference ہے اس لیے خدام الاحمدیہ کا میرا کام کسی اور کو دے دیں۔ لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ انصاف کر سکتے ہیں تو پھر جاری رکھیں۔ پہلی خدمت جماعتی اور دوسری ذیلی تنظیموں کی۔‘‘

(ورچوئل ملاقات 26؍جون 2022ء بحوالہ الفضل آن لائن 30؍ستمبر 2022ء صفحہ7)

پچھلا پڑھیں

چوہدری خالد سیف اللہ خان مرحوم

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اکتوبر 2022