• 17 مئی, 2024

حضرت ابو بکر صدیقؓ

خاتم الخلفاء حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی مدح میں فرماتے ہیں:؎

وانی اری الصدیق کالشمس فی الضحی
ماثرہ مقبولۃ عند ھو جر
وکان لذات المصطفی مثل ظلہ
و مھما اشار المصطفی مثل ظلہ
و مھما اشار المصطفی قام کالجری

یعنی میں (ابوبکر) صدیق کو چاشت کے سورج کی طرح پاتا ہوں۔ آپ کے مناقب و اخلاق ایک روشن ضمیر انسان کی نگاہ میں مقبول ہیں۔ وہ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے آپؐ کے سائے کی مثل تھا اور جب بھی مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا تو وہ بہادر کی طرح اٹھ کھڑا ہوا۔

(القصائد الاحمدیہ صفحہ188)

حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا قرآن میں ذکر

اِلَّا تَنۡصُرُوۡہُ فَقَدۡ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذۡ اَخۡرَجَہُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ثَانِیَ اثۡنَیۡنِ اِذۡ ہُمَا فِی الۡغَارِ اِذۡ یَقُوۡلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحۡزَنۡ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا

(توبہ: 40)

یعنی اگر تم اس (رسول) کی مدد نہ بھی کرو تو اللہ (پہلے بھی) اس کی مدد کر چکا ہے جب اسے ان لوگوں نے (وطن سے) نکال دیا تھا اس حال میں کہ وہ دو میں سے ایک تھا۔ جب وہ دونوں غار میں تھے اور وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا کہ غم نہ کر کہ یقیناً اللہ ہمارے ساتھ ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہجرت کی تو صرف حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے لیا… جب آپ ہجرت کر کےنکلے اور غار (ثور) میں جاکر پوشیدہ ہوئے تو دشمن بھی تلاش کرتے ہوئے وہاں جا پہنچے۔ ان کی آہٹ پا کر حضرت ابو بکرؓ گھبرائے تو اللہ تعالی نے وحی کی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لا تحزن ان اللّٰہ معنا۔ کہتے ہیں کہ وہ نیچے اتر کر اس کو دیکھنے بھی گئے مگر خدا تعالی کی قدرت ہے کہ غار کے منہ پر مکڑی نے جالا تن دیا۔ اسے دیکھ کر ایک نے کہا کہ یہ جالا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے بھی پہلے کا ہے اس لئے وہ واپس چلے گئے۔ یہی وجہ ہے جو اکثر عنکبوت سے محبت کرتے آئے ہیں۔‘‘

(تفسیر مسیح موعود جلد4 صفحہ258)

اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَالۡاٰخِرَۃِ ؕ وَاللّٰہُ یَعۡلَمُ وَاَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ

(النور: 20)

یقیناً وہ لوگ جو پسند کرتے ہیں کہ ان لوگوں میں جو ایمان لائے بےحیائی پھیل جائے ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور اللہ جانتا ہے جب کہ تم نہیں جانتے۔

فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا: شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے صدیق اکبر مراد ہیں۔

(قرآن مجید مع ترجمہ و تشریح مرتبہ حضرت مولانا محمد سعید
از درس القرآن حضرت حکیم مولوی نور الدین خلیفۃ المسیح الاول صفحہ735 حاشیہ)

وَلَا یَاۡتَلِ اُولُوا الۡفَضۡلِ مِنۡکُمۡ وَالسَّعَۃِ اَنۡ یُّؤۡتُوۡۤا اُولِی الۡقُرۡبٰی وَالۡمَسٰکِیۡنَ وَالۡمُہٰجِرِیۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۪ۖ وَلۡیَعۡفُوۡا وَلۡیَصۡفَحُوۡا ؕ اَلَا تُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغۡفِرَ اللّٰہُ لَکُمۡ ؕ وَاللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ

(النور: 23)

اور تم میں سے صاحبِ فضیلت اور صاحبِ توفیق اپنے قریبیوں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہ دینے کی قسم نہ کھائیں۔ پس چاہئے کہ وہ معاف کر دیں اور درگزر کریں۔ کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں بخش دے اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ فرماتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں حضرت ابو بکر صدیق کو اولو الفضل (صاحب فضیلت) فرمایا ہے۔‘‘

(حقائق القرآن جلد سوم صفحہ210)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نسبت جو منافقین نے محض خباثت سے خلاف واقعہ تہمت لگائی تھی اس تذکرہ میں بعض سادہ لوح صحابہ بھی شریک ہو گئے تھے۔ ایک صحابی ایسے تھے کہ وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر سے دو وقتہ روٹی کھاتے تھے۔ حضرت ابو بکر نے ان کی اس خطا پر قسم کھائی تھی اور وعید کے طور پر عہد کر لیا تھا کہ میں اس بیجا حرکت کی سزا میں اس کو کبھی روٹی نہ دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی تھی ولیعفواولیصفعو ا الا تحبون ان یغفر اللّٰہ لکم واللّٰہ غفور رحیم۔ تب حضرت ابو بکر نے اپنے اس عہد کو توڑ دیا اور بدستور روٹی لگا دی۔‘‘

(تفسیر مسیح موعود جلد6 صفحہ245 – 246)

جمع قرآن

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک عظیم الشان کارنامہ جمع قران ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ فرماتے ہیں:
’’نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے بعد ابوبکر کے زمانہ میں صحابہ کرام کو بہت سی مساعی جمیلہ کرنی پڑیں۔ سب سے پہلا اہم کام جو کیا وہ جمع قرآن ہے۔‘‘

(خطابات نور صفحہ249)

حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی مشابہت

حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓنے ایک جگہ فرمایا ہے:
’’ایک دفعہ کچھ قیدی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوئے تو حضرت ابو بکرؓ نے فرمایا کہ:
یہ تو ہماری قوم کے لوگ ہیں ان کو چھوڑ دیا جاوے۔ حضرت عمر ؓنے فرمایا کہ نہیں بلکہ بیٹا باپ کو اور باپ بیٹے کو قتل کرے۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابو بکر، ابراہیم ہے اور عمر، نوح ہے۔‘‘

(ارشادات نور جلد سوم صفحہ184)

حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی
حضرت ابو بکرؓ سے منفرد مشابہت

مرقات الیقین فی حیات نور الدین کے دیباچہ میں کئی مشابہتوں کا ذکر ہے۔ ایک منفرد مشابہت کا یہاں ذکر کرنا مقصود ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’حضرت ابو بکر صدیق … سید الانبیاء اور معصوموں کے امام صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پہلو میں دفن کئے گئے اور آپ خدا کے حبیب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا نہ ہوئے نہ زندگی میں اور نہ موت کے بعد۔‘‘

(سر الخلافہ اردو ترجمہ صفحہ72)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے حضرت مولوی نور الدین صاحب (خلیفۃ المسیح الاول) کے ایک خط کے جواب میں لکھا:
’’آپ نے لکھا تھا کہ رفاقت اور دوستی میں مجھے نسبت فاروقی ہے مگر میرے خیال میں آپ کو نسبت صدیقی ہے کیونکہ انشراح صدر سے ایثار، مال اور رفاقت تک مستعد ہونا یہ ہمت صدیقی ہے اور میں جس نیت سے آپ کو تکلیف دیتا ہوں وہ خدا تعالیٰ کو معلوم ہے۔‘‘

(مکتوبات احمد جلد پنجم نمبر3 صفحہ116-117)

حضرت مولوی نور الدین خلیفہ اوّلؓ بھی اپنے امام سے نہ اس دنیا میں جدا ہوئے اور نہ موت کے بعد – آپ بھی اپنے امام مسیح موعود علیہ السلام کی قبر کے پہلو میں دفن کئے گئے۔ ؎

اے مرے آقا جناب نور دیں مصطفٰی
اے کہ تیری ذات ہے آئینہ صدق و صفا
اور خلافت کی ردا بھی تجھ کو تھی برحق ملی
متصل قبر مسیح سے قبر بھی تجھ کو ملی

(ابن ایف آربسمل)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 نومبر 2022