• 26 اپریل, 2024

تیری امداد اور تائید کو دُور دُور سے لوگ آویں گے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خد اتعالیٰ کی طرف سے مجھے ارشاد ہے کہ اس وقت تو اکیلا ہے اور تیرے ساتھ کوئی نہیں لیکن ایک وقت آئے گا کہ لوگ تیرے پاس دور دور سے آئیں گے۔ یَاتُوْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍِِّ عَمِیْقٍ تو لوگوں میں پہچانا جاوے گا اور تیری شہرت کی جاوے گی۔تیری امداد اور تائید کو دور دور سے لوگ آویں گے۔پھر کہا کہ لوگ کثرت سے آویں گے اور تو ان سے نرمی اور اخلاق سے پیش آنا۔اُن کی ملاقات سے مت گھبرانا۔ وَلَا تُصَعِّرْ لِخَلْقِ ﷲِ وَلَا تَسْئَمْ مِنَ النَّاسِ پھر آخر کار فرمایا۔ اِذَا جَاءَ نَصْرُﷲِ وَالْفَتْحُ وَ انْتَھَی اَمْرُ الزَّمَانِ اِلَیْنَا۔ اَلَیْسَ ھٰذَا بِالْحَقْ۔ یعنی جب خدا تعالیٰ کی فتح اور نصرت آوے گی اور زمانہ کا امر ہماری طرف منتہی ہوگا تو اس وقت کہا جاوے گا کہ کیا یہ سلسلہ حق نہیں؟ اب لاہور اور امرتسر کے لوگ اور ایسا ہی پنجاب کے لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ براہین کی اشاعت کے وقت مجھے کوئی جانتا نہیں تھا۔حتیٰ کہ قادیان میں بہت کم لوگ ہوں گے جو مجھے پہچانتے ہوں گے۔پھر یہ امور کس طرح پورے ہو رہے ہیں۔ اگر چہ یہ پیشگوئیاں بدرجہ اتم ابھی پوری نہیں ہوئیں لیکن جس قدر الہامات کا ظہور ہو رہا ہے وہ طالب حق کے لئے کافی ہے۔اب کیا یہ میری بناوٹ ہے کہ ایک انسان آج سے چوبیس سال پہلے آج کل کے واقعات کا نقشہ کھینچ سکتا ہے۔کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ وہ ہزار ہا مخلوق کا مرجع ہو گا۔خصوصاً جبکہ ایک مدت تک ان امور کا ظہور نہ ہوا۔جس سے صاف ظہار ہے کہ یہ امور کسی فراست کا نتیجہ نہیں ہو سکتے۔ان امور کو دیکھ کر میں کہہ سکتا ہوں کہ جس قدر نشانات خدا تعالیٰ نے میری تائید میں ظاہر کئے وہ اپنی تعداد اور شوکت میں ایسے ہیں کہ بجز حضرت نبی کریم ﷺ کل انبیاء و مرسلین سے ایسے ثابت نہیں ہوئے لیکن اس میں میرا کیا فخر ہے۔یہ سب کچھ تو اس پاک نبیؐ کی فضیلت ہے۔جس کی امت میں ہونے کا مجھے فخر حاصل ہے۔‘‘

(ملفوظات جلدچہارم صفحہ28)

پچھلا پڑھیں

فضائی آلودگی خوشحالی کی دشمن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 دسمبر 2019