• 23 اپریل, 2024

جلسہ کے موقع پر مہمان نوازی کا حق

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی 3ؓدسمبر1926ء کو جلسہ کی تیاری کے سلسلہ میں احباب قادیان کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا۔

’’جہاں تک ہو سکے مہمانوں کی خاطر جو اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں اور اللہ تعالیٰ کی خاطر اپنے گھروں کو اپنے آراموں کو چھوڑنے والے ہیں اپنے گھروں کو وسیع کردو۔ اینٹوں کے ساتھ نہیں بلکہ دلوں کے ساتھ۔ مکان صرف اینٹوں ہی کے ساتھ وسیع نہیں ہوتے بلکہ دلوں کی وسعت کے ساتھ وسیع ہوتے ہیں۔ دل اگر تنگ ہو تو کھلے سے کھلا مکان تنگ ہوجائے گا۔ اور دل اگر وسیع ہو تو تنگ مکان بھی وسیع معلوم ہوگا۔ تو اپنے مکانوں کو کھلا کردو اور دل کے کھلا کرنے کے ساتھ کھلا کرو۔

دنیا کا تمام کارخانہ تعاون کے ساتھ چل رہا ہے۔ اگر تعاون نہ ہو تو تمام کارخانہ بگڑ جاتا ہے۔ اور تعاون کا بہترین ذریعہ آپس کے تعلقات ہیں جو جلسہ کی تقریب پر بھی پیدا ہوتے ہیں۔ جلسہ کے فوائد میں سے بہت بڑا فائدہ تعلقات کا پیدا ہونا ہے۔ ان کے ذریعہ سے تعاون اور ترقی کی صورتیں پیدا ہوجاتی ہیں۔ گویا سال بھر کے لئے ترقی کا راستہ کھل جاتا ہے۔ جلسہ کی و جہ سے ہر سال نئے آدمیوں سے واقفیت ہوتی ہے اور تعلقات قائم ہوتے ہیں اور اس طرح سلسلہ کی ترقی کے لئے وہ مدد اور سہولتیں میسر ہوجاتی ہیں جو اس کے بغیر بہت سے خرچ کرنے سے بھی میسر نہیں ہوسکتیں۔ لوگ تو تعلقات قائم کرنے کے لئے خود سفر کرتے اور دوسروں کے پاس پہنچتے ہیں لیکن یہاں تو اللہ تعالیٰ خود ہمارے گھر پر لوگوں کو کھینچ کھینچ کر لاتا ہے۔ اور بیٹھے بٹھائے ہمیں دوستوں کے حالات سے واقفیت بہم پہنچتی ہے۔ اور تعلقات کے ذریعےہمارے لئے کام کرنے کے رستے کھل جاتے ہیں اور کاموں میں سہولتیں پیدا ہوجاتی ہیں۔

تو اس خیال سے بھی دوست کوشش اور ہمت کے ساتھ مہمانوں کے لئے اپنی جگہیں پیش کریں اور یہ نہ ہو کہ جو کمرہ ضرورت استعمال سے زیادہ ہو وہ دے دیں بلکہ اس خیال سے کہ کم از کم ان کے لئے کتنی جگہ باقی رہ جاتی ہے اور زیادہ سے زیادہ کتنی جگہ مہمان کے لئے خالی ہوسکتی ہے۔ یہ نہ خیال کریں کہ کم از کم کتنا حصہ دے سکتے ہیں۔ بلکہ یہ خیال رکھیں کہ زیادہ سے زیادہ کتنا حصہ دے سکتے ہیں اور اپنے حصہ میں تھوڑی سے تھوڑی کتنی جگہ رکھ سکتے ہیں۔ اگر اس خیال اور اس روح کے ساتھ دوست کام کریں گے تو کوئی تنگی نہیں رہے گی اور تمام گھروں میں کافی گنجائش نکل سکتی ہے۔ اس صورت میں ہر سال زیادہ سے زیادہ آنے والے مہمان سما سکتے ہیں۔‘‘

(خطبات محمود جلد10 صفحہ288-287)

پچھلا پڑھیں

فضائی آلودگی خوشحالی کی دشمن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 دسمبر 2019