• 7 مئی, 2024

محترم ملک منصور احمد عمر مبلغ سلسلہ وفات پاگئے

افسوس کے ساتھ احباب جماعت کو اطلاع دی جارہی ہے کہ محترم ملک منصور احمد عمر مبلغ سلسلہ مورخہ 19دسمبر 2022ء بروز سوموار 80سال کی عمر میں بقضائے الہٰی وفات پاگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
اگلے روز 20دسمبر 2022ء بروز منگل دن دس بجے احاطہ صدر انجمن احمدیہ میں محترم سید خالد احمد شاہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور بہشتی مقبرہ دارالفضل میں تدفین کے بعد محترم چوہدری اللہ بخش صادق نے دعا کروائی۔

محترم ملک منصوراحمد عمر 21 اکتوبر 1942ء کو قادیان میں مکرم ملک غلام احمد ارشد مرحوم معلم اصلاح وارشاد کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے دادا حضرت مولوی نور محمدؓ ملتانی صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ آئی جنہوں نے 1907ء میں قادیان آکر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ 15اگست 1907ء کے ملفوظات میں آپ کی بیعت اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ مکالمہ کا تذکرہ موجود ہے۔

میٹرک کے بعد والدین کی خواہش پر تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں میڈیکل کی تعلیم میں چلے گئے لیکن پھر ایک خواب کی بنا پر جامعہ احمدیہ میں داخل ہوگئے۔ 1970ء میں آپ نے شاہد پاس کیا۔73-1971ء میں آپ نے NIMLاسلام آباد سے جرمن زبان کا کورس کیا۔1974ء میں آپ جرمنی بطور مبلغ بھجوائے گئے۔ ڈیڑھ سال بعد پاکستان واپسی ہوئی۔ پاکستان میں واپسی پر پہلے دنیاپور پھر بہاولپور اور گجرات میں مربی تعینات رہے۔ 82-1981ء میں آپ معتمد خدام الاحمدیہ مرکزیہ رہے۔ 1983ء تا 1986ء آپ جرمنی میں امیر و مشینری انچارج خدمت کی توفیق پاتےرہے۔ نومبر 1986ء تا مارچ 1992ء آپ انچارج شعبہ رشتہ ناطہ کے طور پر خدمات بجالاتے رہے۔ اسی دوران جامعہ احمدیہ میں جرمن زبان بھی پڑھاتے رہے۔ 1992ء تا 1996ء مربی سلسلہ واہ کینٹ و مربی ضلع راولپنڈی رہے۔ 1996ء سے 2007ء تک جامعہ احمدیہ ربوہ میں استاد جرمن لینگوئج کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ 09-2007ء میں مربی ضلع راولپنڈی 11-2009ء میں مربی سلسلہ لوکل انجمن احمدیہ ربوہ اور 2011ء تا 2016ء اصلاح و ارشاد مرکزیہ میں تعینات رہے۔ پھر خرابی صحت کی وجہ سے ریٹائر ہوئے۔

ذیلی تنظیموں میں بھی خدمت کا موقع ملا۔ چنانچہ خدام الاحمدیہ مرکزیہ میں معتمد اور انصار اللہ پاکستان میں 1998ء تا 2001ء قائد تعلیم القراآن کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔

1982ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے غیر ملکی زبانیں سیکھنے کی تحریک فرمائی تو آپ نے ربوہ میں جرمن کلاس کا آغاز کیا تھا۔ پہلی جرمن کلاس 83-1982ء میں ایوان محمود میں ہوئی۔ خاکسار راقم الحروف بھی پہلی جرمن کلاس میں آپ کا طالب علم تھا۔ آپ نے قیام ربوہ میں مسلسل جرمن زبان کی تعلیم و ترویج کے لئے کوشش کی اور کلاسز جاری رکھیں۔

قرآن کریم کے ساتھ آپ کو عشق تھا۔ گھر میں مستقل مزاجی کے ساتھ قرآن کلاسز کا انعقاد کرتے تھے اور آپ نے ایک بار بتایا کہ طبی رپورٹ کے مطابق میرے گردے فیل ہورہے تھے اور ڈائلیسز شروع ہوگئے لیکن معجزانہ طور پرگردے ٹھیک ہوگئے اور یہ قرآن کی خدمت کا ثمرہ تھا۔

آپ کا مطالعہ وسیع تھا۔ بہت محنتی تھے۔ اپنے طلبہ کی مہمان نوازی اور تفریح کے پروگرام بھی کرتے۔ ہم بھی آپ کی مہمان نوازی سے مستفید ہوتے رہے۔ آپ کو لطیفہ گوئی کا ملکہ بھی حاصل تھا۔ آپ محفل کو کشتِ زعفران بنا دیتے تھے۔

شادی و اولاد:حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ نے 22جولائی 1972ء کو آپ کے نکاح کا اعلان مکرمہ امۃ السمیع راشدہ بنت حضرت مولانا ابوالعطاء جالندھری مرحوم کے ساتھ فرمایا تھا۔ آپ کی اہلیہ اول وفات پاچکی ہیں ان سے آپ کےحسب ذیل دوبیٹے اور تین بیٹیاں ہیں:
ملک منظور احمد عمر صاحب جرمنی، ملک صباح الظفر صاحب مربی سلسلہ، امۃ الودود عائشہ صاحبہ زوجہ ندیم احمد صاحب جرمنی، امۃ الرؤف عامرہ صاحبہ زوجہ فہیم احمد صاحب جرمنی اور فائزہ رئیس صاحبہ اہلیہ انیس رئیس صاحب مربی سلسلہ جاپان۔

آپ کی اہلیہ ثانی امۃ الباسط صاحبہ بنت قریشی غلام احمد صاحب آف چکار آزاد کشمیر ہیں۔ ان سے آپ کی ایک بیٹی منصورہ عمر صاحبہ آپ نے یادگار چھوڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے ساتھ مغفرت کا سلوک فرمائے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے۔ آمین

(ایم-ایم-طاہر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی