• 3 مئی, 2024

سیرالیون، لُنسر ریجن میں دو مساجد کا بابرکت افتتاح

مکرم رانا بابر شہزاد صاحب ریجنل مبلغ لُنسر ریجن تحریر کرتے ہیں کہ
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے لُنسر ریجن کو مورخہ 18؍اکتوبر 2021ء کو دو نئی مساجد کے افتتاح کی توفیق ملی۔ الحمد للّٰہ

ان مساجد اور افتتاح کے پروگرام کی مختصر رپورٹ پیشِ خدمت ہے۔

احمدیہ مسجد Rokerfay جماعت

محض ا للہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 18؍ دسمبر کو لُنسر ریجن کی ایک نو مبائع جماعت Rokerfay جو کہ مرامپا چیفڈم میں واقع ہے میں ایک نئی مسجد کا افتتاح ہوا۔ اس علاقہ میں جماعت کی اور بھی مساجد ہیں اور الحمد للّٰہ جماعت اس علاقہ میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔

اس مسجد کا سنگِ بنیاد 2017 ء میں لوکل امام پَا سعیدو کانو نے رکھا تھا اور خاکسار کو اس کے تعمیری کام کی نگرانی کی سعادت حاصل ہوئی۔ اس مسجد کا کل مسقف احاطہ 40×38 فٹ ہے اور اس میں 280؍ نمازی نماز ادا کرسکتے ہیں۔

افتتاحی تقریب کا باقاعدہ آغاز مکرم محترم مولانا سعیدالرحمن صاحب امیرو مشنری انچارج سیرالیون کی صدارت میں تلاوتِ قرآنِ کریم و ترجمہ سے ہوا جس کے بعد قصیدہ پیش کیا گیا۔ حضرت مسیحِ موعود ؑ کے قصیدہ کا ترجمہ لوکل زبان ٹمنی میں بھی پیش کیا گیا جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔

مکرم امیرصاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کے اسلام سے قبل زمانۂ جاہلیت میں عورتوں سے بہت ہی ناروا اور ظالمانہ سلوک کیا جاتا تھا یہاں تک کہ بعض قبائل بچیوں کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کردیا کرتے تھے۔ لیکن اسلام نے آکر عورت کو حقوق دئے اور ان کا مرتبہ بلند کیا اور انہیں مردوں کے برابر حقوق عطا فرمائے۔ اس کے علاوہ آپ نے نماز باجماعت کی اہمیت بیان کی اور بتایا کہ مسجدوں کی اصل خوبصورتی اس میں نماز ادا کرنے والے عبادت گذار ہی ہیں۔

خطاب کے آخر میں مکرم امیرصاحب نے تمام احمدی اور غیر ازجماعت احباب کا شکریہ ادا کیا۔

آپ نے باقاعدہ فیتہ کاٹ کر مسجد کا افتتاح فرمایا اور دعا کروائی۔ اس تقریب میں ایک ممبر آف پارلیمنٹ عبدالکریم کروما صاحب بھی شامل تھے۔ انہوں نے ایک مختصر تقریر میں جماعت احمدیہ کی صداقت بیان کی۔ آپ نے بتایا کہ ممبر آف پارلیمنٹ بننے سے پہلے وہ ایک سکول کے پرنسپل تھےا ور اور اس وقت ان کے نزدیک جماعت احمدیہ ایک نئے فرقے سے زیادہ کچھ نہ تھی۔ لیکن جب انہوں نے صدقِ دل سے تحقیق کی تو انہوں نے پایا کہ جماعت ہی راہِ راست پر ہے اور اسلام کی حقیقی نمائندہ ہے اس لئے انہوں نے بیعت کرکے جماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔ الحمد للّٰہ یافتتاح کی یہ تقریب بہت سے لوگون کے لئے جماعت کی تبلیغ کا باعث بنی۔

اس بابرکت تقریب میں 23؍ جماعتوں کی نمائندگی ہوئی اور احمدی و غیر ازجماعت احباب سمیت کل حاضری 531؍ رہی۔

تقریب کے اختتام پر حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔

احمدیہ مسجد Makomp جماعت

اس روز ایک اور نومبائع جماعت میں بھی ایک نئی مسجد کا افتتاح ہوا۔

اس مسجد کا کل مسقف احاطہ 36×40 فٹ ہے اور اس میں 250 افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔

افتتاحی تقریب کا باقاعدہ آغاز مکرم محترم مولانا سعیدالرحمن صاحب امیرو مشنری انچارج سیرالیون کی صدارت میں تلاوتِ قرآنِ کریم و ترجمہ سے ہوا جس کے بعد قصیدہ پیش کیا گیا۔

مکرم امیرصاحب نےا پنے خطاب میں تفصیل کے ساتھ حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کی آمد کے متعلق بتایا اور بتایا کہ دوسرے مذاہب میں بھی ایک موعود کے آنے کا ذکر ملتا ہے اور وہ اس کا انتظار کرہے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ موعود حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام ہیں جنہوں نے 1889ء میں جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی اور اللہ کے فضل سے ہم وہ خوش نصیب ہیں جنہوں نے ان کو مانا اور ہمارے ذمہ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے پوری دنیا کو روشن کرنا ہے۔ اسی طرح آپ نے سیرالیون میں جماعت کی آج سے سو سال پہلے آمد کا ذکر کیا کہ کس طرح حضرت عبدالرحیم نیر ؓ کے ذریعے سے جماعت کایہاں پر نفوذ ہوا اور جماعت نے کس طرح ان سو سالوں میں اس ملک کی خدمت کی ہے۔ اس کے بعد آپ نے لوگوں کو نماز باجماعت کی اہمیت اور مسجدوں کے قیام کے مقصد کے بارے میں بتایا۔

آپ نے باقاعدہ فیتہ کاٹ کر مسجد کا افتتاح فرمایا اور دعا کروائی۔

اس بابرکت پروگرام میں ایک پیراماؤنٹ چیف، ایک ریٹائرڈ پرنسپل، ہیڈ ٹیچرز، غیر از جماعت آئمہ 18 جماعتوں کے احمدی نمائندگان سمیت 310؍ افراد نے شرکت کی۔

پروگرام کے اختتام پر تمام شاملین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان مساجد کو ہمیشہ حقیقی نمازیوں سے آباد رکھے۔ آمین

(رپورٹ: عبدالہادی قریشی۔نمائندہ الفضل آن لائن سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جنوری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ