• 26 اپریل, 2024

ہدیۂ نعت

رہِ ھُدٰی میں محمدؐ ہی نام برتر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبی سے بڑھ کر ہے
وہ اپنے حسن میں بامِ کمال پر بھی ہے
جمال پر ہے اَوجِ جلال پر بھی ہے
محبتوں کی بدولت تو بخششوں کے طفیل
ہر ایک اُمتی شاخِ نہال پر بھی ہے
دل و نظر میں مقامِ محمدیتؐ ہے
ہے رُوح سجدہ میں موجِ خیال پر بھی ہے
دُرودِ پاک کی محفل تو آج گھر گھر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبی سے بڑھ کر ہے

ہے ناز رحمتِ عالم پہ ہم غلاموں کو
جو اپنے ہاتھ سے کرتا تھا سارے کاموں کو
جبینِ عجز بھی پالان کو لگی جا کر
درخت جھکنے لگے راہ میں سلاموں کو
کلام اُس پہ جو اُترا اَتم ہے افضل ہے
نماز اُس نے پڑھائی ہے سب اماموں کو
نہ اُس کو فخر ہے اِس پر کہ سب سے بہتر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبی سے بڑھ کر ہے

بلا کا رُعب ہے اُس حسن کے تصور میں
کشش ہے اَمر میں اور جذب ہے تہوُّر میں
سکوتِ لب میں ہے پنہاں حرا کی تنہائی
نکات کھلتے ہیں ہر لفظ پر تدبر میں
دُرود پڑھتے ہیں پڑھ پڑھ کے ہم سنورتے ہیں
قدم قدم پہ ہیں اَفضال اُس تذکر میں
عدو کے واسطے اُس کی نظر تو اَخگر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبی سے بڑھ کر ہے

کلام اُس کا امامُ الکلام ٹھہرا ہے
مقام اُس کا ہی عالی مقام ٹھہرا ہے
بہت سے گزرے ہیں پہلے بہت سے گزریں گے
غلام اُس کا ہی ذِی احتشام ٹھہرا ہے
نظر اُٹھا نہ سکے اور نظر ملا نہ سکے
کہ اُس کی نظروں میں ایسا نظام ٹھہرا ہے
ثبات اُس کو ہے باقی تمام صرصر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبی سے بڑھ کر ہے

سروں میں سب سے سُریلی صدا بھی اُس کی ہے
ہر اک نگاہ میں جچتی اَدا بھی اُس کی ہے
حیات اُس کی ہے صادق فنا بھی اُس کی ہے
لقا بھی اُس کو ہے حاصل بقا بھی اُس کی ہے
وہی ہے خاتم و اَکمل اَتم ہے اُس کا وجود
یہ نعت اُس کی ہے ہر اِک ثنا بھی اُس کی ہے
غلام ہے یہ مرا دل جو اُس کے در پر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبی سے بڑھ کر ہے

میں صدقے جاؤں ہر آنسو کے جو حرا میں گرا
ایک ایک اشک سے چشمۂ ہُدٰی کا بہہ نکلا
ہے زیرِ بار ہر اک علم پیارے قرآں کا
جو میرے اُمی لقب پر ہے آن کر اُترا
وُہی تو چشمہ رَواں ہے کتاب و حکمت کا
غلام بانٹتا پھرتا ہے اُس کا ہر قطرہ
ملا مقام یہ اَحمدکو اُس میں مر کر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبی سے بڑھ کر ہے

(احمد منیبؔ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ29۔مئی2020ء