• 27 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط نمبر43)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو (الحدیث)
قسط نمبر43

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

اولاد (حصہ 2)

متبنّٰی (لے پالک) حقیقی بیٹا نہیں

• وَمَا جَعَلَ اَدۡعِیَآءَکُمۡ اَبۡنَآءَکُمۡ ؕ ذٰلِکُمۡ قَوۡلُکُمۡ بِاَفۡوَاہِکُمۡ (الاحزاب: 5)

نہ ہی تمہارے منہ بولوں کو تمہارے بیٹے بنایا ہے۔ یہ محض تمہارے منہ کی باتیں ہیں۔

لے پالک کو بالارادہ بیٹا کہنا قابل سزا ہے

• وَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ فِیۡمَاۤ اَخۡطَاۡتُمۡ بِہٖ ۙ وَلٰکِنۡ مَّا تَعَمَّدَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ (الاحزاب: 6)

اور اس معاملہ میں جو تم غلطی کر چکے ہو اس کا تم پر کوئی گناہ نہیں۔ ہاں مگر وہ (گناہ ہے) جو تمہارے دلوں نے باِلارادہ کمایا۔

لے پالکوں کو باپوں کے نام سے یاد کرو

• اُدۡعُوۡہُمۡ لِاٰبَآئِہِمۡ ہُوَ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ (الاحزاب: 6)

ان کو ان کے آباء کے نام سے یاد کیا کرو۔

لے پالک کے باپوں کا علم نہ ہونے کی صورت میں وہ دینی بھائی ہیں

• فَاِنۡ لَّمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اٰبَآءَہُمۡ فَاِخۡوَانُکُمۡ فِی الدِّیۡنِ وَمَوَالِیۡکُمۡ (الاحزاب: 6)

اور اگر تم ان کے آباء کو نہ جانتے ہو تو پھر وہ دینی معاملات میں تمہارے بھائی اور تمہارے دوست ہیں۔

لے پالک کی مطلقہ بیوی سے شادی کی اجازت

• فَلَمَّا قَضٰی زَیۡدٌ مِّنۡہَا وَطَرًا زَوَّجۡنٰکَہَا لِکَیۡ لَا یَکُوۡنَ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ حَرَجٌ فِیۡۤ اَزۡوَاجِ اَدۡعِیَآئِہِمۡ اِذَا قَضَوۡا مِنۡہُنَّ وَطَرًا ؕ وَکَانَ اَمۡرُ اللّٰہِ مَفۡعُوۡلًا (الاحزاب: 38)

پس جب زید نے اس (عورت) کے بارہ میں اپنی خواہش پوری کر لی (اور اسے طلاق دے دی)، ہم نے اسے تجھ سے بیاہ دیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے متعلق کوئی تنگی اور تردّد نہ رہے جب وہ (منہ بولے بیٹے) اُن سے اپنی احتیاج ختم کر چکے ہوں (یعنی انہیں طلاق دے چکے ہوں) اور اللہ کا فیصلہ بہرحال پورا ہو کر رہنے والا ہے۔

زنا (حصہ 1)

’’یہ کہ جھوٹ اورزنا اور بد نظری اور ہر ایک فسق و فجور اور ظلم اور خیانت اور فساد اور بغاوت کے طریقوں سے بچتا رہے گا اور نفسانی جوشوں کے وقت اُن کا مغلوب نہیں ہوگا اگرچہ کیسا ہی جذبہ پیش آوے۔‘‘

(حضرت مسیح موعود ؑ)

زنا کی ممانعت

• وَلَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلًا (بنی اسرائیل: 33)

اور زنا کے قریب نہ جاؤ۔ یقیناً یہ بے حیائی ہے اور بہت بُرا رستہ ہے۔

زنا کی طرف بلانے والی
عورت سے چشم پوشی کرنا

• یُوۡسُفُ اَعۡرِضۡ عَنۡ ہٰذَا (یوسف: 30)

اے یوسف! اس سے اِعراض کر

زنا کی طرف راغب عورت کو
استغفار کرنے کی ہدایت

• وَاسۡتَغۡفِرِیۡ لِذَنۡۢبِکِ ۚۖ اِنَّکِ کُنۡتِ مِنَ الۡخٰطِئِیۡنَ (یوسف: 30)

اور تُو (اے عورت!) اپنے گناہ کی وجہ سے استغفار کر۔ یقیناً تُو ہی ہے جو خطاکاروں میں سے تھی۔

زنا بارے شک و شبہ پر
دیانت داری سے فیصلہ کرنا

•وَاسۡتَبَقَا الۡبَابَ وَقَدَّتۡ قَمِیۡصَہٗ مِنۡ دُبُرٍ وَّاَلۡفَیَا سَیِّدَہَا لَدَا الۡبَابِ ؕ قَالَتۡ مَا جَزَآءُ مَنۡ اَرَادَ بِاَہۡلِکَ سُوۡٓءًا اِلَّاۤ اَنۡ یُّسۡجَنَ اَوۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۶﴾ قَالَ ہِیَ رَاوَدَتۡنِیۡ عَنۡ نَّفۡسِیۡ وَشَہِدَ شَاہِدٌ مِّنۡ اَہۡلِہَا ۚ اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ قُبُلٍ فَصَدَقَتۡ وَہُوَ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۲۷﴾ وَاِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ فَکَذَبَتۡ وَہُوَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۲۸﴾ فَلَمَّا رَاٰ قَمِیۡصَہٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ قَالَ اِنَّہٗ مِنۡ کَیۡدِکُنَّ ؕ اِنَّ کَیۡدَکُنَّ عَظِیۡمٌ ﴿۲۹﴾ (یوسف: 26-29)

اور وہ دونوں دروازے کی طرف لپکے اور اس (عورت) نے پیچھے سے (اُسے کھینچتے ہوئے) اس کی قمیص پھاڑ دی اور ان دونوں نے اس کے سرتاج کو دروازے کے پاس پایا۔ اُس (عورت) نے کہا جو تیرے گھر والی سے بدی کا ارادہ کرے اس کی جزا قید کئے جانے یا درد ناک عذاب کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے۔ اس (یعنی یوسف) نے کہا اِسی نے مجھے میرے نفس کے بارہ میں پھسلانے کی کوشش کی تھی۔ اور اس کے گھر والوں ہی میں سے ایک گواہ نے گواہی دی کہ اگر اُس کی قمیص سامنے سے پھٹی ہوئی ہے تو یہی سچ کہتی ہے اور وہ جھوٹوں میں سے ہے۔ اور اگر اُس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی ہے تو یہ جھوٹ بول رہی ہے اوروہ سچوں میں سے ہے۔پس جب اس نے اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی دیکھی تو (بیوی سے) کہا یقیناً یہ (واقعہ) تمہاری چالبازی سے ہوا۔ یقیناً تمہاری چالبازی (اے عورتو!) بہت بڑی ہوتی ہے۔

زانی اور زانیہ کی سزا

•اَلزَّانِیَۃُ وَالزَّانِیۡ فَاجۡلِدُوۡا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا مِائَۃَ جَلۡدَۃٍ ۪ وَّلَا تَاۡخُذۡکُمۡ بِہِمَا رَاۡفَۃٌ فِیۡ دِیۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ۚ وَلۡیَشۡہَدۡ عَذَابَہُمَا طَآئِفَۃٌ مِّنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۳﴾ اَلزَّانِیۡ لَا یَنۡکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوۡ مُشۡرِکَۃً ۫ وَّالزَّانِیَۃُ لَا یَنۡکِحُہَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوۡ مُشۡرِکٌ ۚ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۴﴾ (النور: 3-4)

زنا کار عورت اور زنا کار مرد، پس ان میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور اللہ کے دین کے تعلق میں اُن دونوں کے حق میں کوئی نرمی (کا رُجحان) تم پر قبضہ نہ کرلے اگر تم اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لانے والے ہو۔ اور اُن کی سزا مومنوں میں سے ایک گروہ مشاہدہ کرے۔

اور ایک زانی (طبعاً) شادی نہیں کرتا مگر کسی زانیہ یا مشرکہ سے اور ایک زانیہ سے (طبعاً) کوئی شادی نہیں کرتا مگر زانی یا مشرک۔ اور یہ (قبیح فعل) مومنوں پر حرام کر دیا گیا ہے۔

(نوٹ: ان دو آیات میں درج ذیل چھ احکام موجود ہیں)

  1. زانیہ عورت اور زانی مرد کو (اگر اُن پر الزام ثابت ہو جائے تو) 100,100کوڑے لگاؤ۔
  2. ان دونوں قسم کے مجرموں کے متعلق تمہیں اللہ کے حکم بجا لانے میں یعنی سزا دینے میں رحم نہ آئے۔
  3. ان دونوں کی سزا کو مومنوں کی ایک جماعت مشاہدہ کرے۔
  4. ایک زانی، زانیہ یا مشرکہ کے سوا کسی سے ہم صحبت نہیں ہوتا۔
  5. اور نہ زانیہ، زانی یا مشرک کے سوا کسی سے ہم صحبت ہوتی ہے۔
  6. یہ (زنا) مومنوں پر حرام کر دیا گیا ہے۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ342-349)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

This week with Huzur (20 مئی 2022ء)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جون 2022