• 19 اپریل, 2024

واقفین نو کی کلاس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بیان فرمودہ نصائح

(جرمنی میں واقفاتِ نو اور واقفین نو کی کلاسیں 29/اگست2007ء منعقد ہوئیں۔ اس میں سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بیان فرمودہ بعض نصائح پیش ہیں۔)

ایک بچی سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ تم کیا کرو گی؟ بچی نے آفس کا کام کرنے کے تعلق میں تین سالہ کورس کرنے کا بتایا۔ اس پر حضور نے فرمایا تم نے کس کا آفس چلانا ہے۔ تم تو وقف نو ہو۔ اس کا کیا فائدہ ہوگا۔ واقفات نو وہ پڑھائی کریں جس کا جماعت کو فائدہ ہو۔ جیسا کہ حضرت مصلح موعود (نوراللہ مرقدہ) نے بھی فرمایا تھا کہ عورتیں جو تعلیم حاصل کریں اس کو اپنی عملی زندگی میں استعمال کریں، بچوں کی تربیت کے لئے استعمال کریں۔ یہ نہیں کہ پڑھنے کے بعد آ پ یہ کہیں کہ اب آفس میں نوکری کرنی ہے۔ ایک طرف آپ وقف ہیں اور ایک طرف ایسی تعلیم حاصل کر رہی ہیں جس میں آپ کے وقف کا جو تقدس ہے جو ایک احمدی کا عمومًا اور ایک واقف زندگی کا خصوصًا ہونا چاہئے وہی قائم نہیں رہ سکتا۔ بچی کی طرف سے وضاحت پیش کرنے پر حضور انور نے فرمایا اگر آپ آفس میں جاؤ گی اور نوکری کرتی رہوگی تو (تمہیں ایم ٹی اے یا اپنے حلقہ وغیرہ میں) کام کرنے کا وقت کہاں ملے گا؟ اور پھر واقف زندگی نوکری کر ہی نہیں سکتی۔ وقف کا مطلب یہ ہے کہ تم اس طرح کام کرو جماعت کا جس طرح واقف زندگی مرد کرتے ہیں۔ وقف نو کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وقف نو کی کلاس اٹینڈ کر لی اور پھر فارغ ہوگئے۔

پھر حضور نے بچیوں سے جائزہ لیا کہ کون کیا کیا بننا چاہتی ہے؟ ایک بچی سے حضور انور نے دریافت فرمایا کہ تم کیا کروگی؟ بچی نے بتایا کہ مَیں ڈاکٹر بننے کا سوچ رہی ہوں یاکیمسٹری یا Maths کی ٹیچنگ کرنا چاہتی تھی۔ تو حضور انور نے فرمایا کہ اب سوچنے میں وقت نہ گزارو۔ ایک ارادہ کرو اور اس پر پکّی ہوجاؤ۔ حضورانور نے یہاں مزاح کے طورپر ایک لطیفہ بھی سنایا۔

ایک بچی نے فارسی اور عربی میں Oriental پڑھائی کے بارہ میں حضور سے رہنمائی لی۔ جس پر حضورانور نے خوشی کا اظہار فرمایا کہ اچھا تم عربی اور فارسی تو ضرور کرو اور ہدایت فرمائی کہ عربی سیکھنے کے لئے کسی عرب ملک مصر یا شام اور فارسی کے لئے ایران جاؤ۔ بچی کی وضاحت پر کہ جرمنی میں ہائیڈل برگ یونیورسٹی میں بھی یہ سہولیات مہیا ہیں۔ حضور نے پھر یہیں سے تعلیم حاصل کرنے کی ہدایت فرمائی۔ حضور نے فرمایا کہ فارسی میں بڑی کمی ہے۔ ہمیں بہت فارسی کتب کا ترجمہ کرنا ہے اچھا ہے فارسی اور جرمن میں ترجمہ آسان ہو جائے گا۔

وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کے متعلق پوچھنے پر حضور انور نے فرمایا اس میں پریکٹیکل ٹریننگ لازمی ہے۔ کسی لائیر (LAWYER) کے ساتھ کام کرنا پڑے گا، کورٹ جانا پڑے گا۔ اس لئے لڑکیوں کے لئے لاء کی تعلیم حاصل کرنا فضول ہے۔ میڈیکل اور ٹیچنگ کی تعلیم حاصل کر نے کے متعلق حضور نے فرمایا کہ یہ کریں۔حضور کو ٹیچنگ کے بارہ میں بتایا گیا کہ خواتین اساتذہ پڑھاتے وقت سر پر سکارف نہیں لے سکتیں۔ حضور نے فرمایا ٹیچنگ سیکھ لو۔ ہمیں واقفات تو ان کی یونیورسٹیوں کے لئے نہیں چاہئیں بلکہ ہمیں اپنے سکولوں کے لئے چاہئیں۔

جرنلزم کی تعلیم حاصل کرنے کے بارہ میں حضور انور نے اجازت ا س وضاحت کے ساتھ فرمائی کہ مضمون لکھنے کے لئے جرنلزم کی تعلیم حاصل کرنی چاہئے۔

(بحوالہ الفضل انٹرنیشنل 14/ستمبرتا20/ستمبر2007ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 29 جولائی 2020ء