• 3 مئی, 2024

دنیاوی معاملات کا دین سے تعلق

مومن کو کل پر نظر رکھنے کا کہہ کر اپنے معمولی گھریلو معاملات سے لے کر اپنے معاشرتی، کاروباری، ملکی، بین الاقوامی تمام معاملات میں تقویٰ پر چلنے کی طرف توجہ دلا دی اور جو تقویٰ پر نہیں چلتا وہ پھر اس بات کو بھی ذہن میں رکھے کہ ایسا انسان خدا کی پکڑ میں آئے گا۔ انسان کو یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ دنیاوی معاملات کا دین سے کوئی تعلق نہیں۔ مومن کے لئے تقویٰ پر چلنے کا حکم ہے اور تقویٰ میں تمام دینی اور دنیاوی کاموں کو خدا تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق بجا لانا ضروری ہے۔ انسان بعض دفعہ سمجھتا ہے کہ دنیاوی نقصان کے ابتلا سے بچنے کی کوشش کروں۔ مالی منفعت حاصل کر لوں چاہے جو بھی ذریعہ اپنایا جائے۔ لیکن یاد رکھناچاہئے کہ کوئی ایسا طریق جس سے دھوکہ دے کر فائدہ حاصل کیا جائے دین سے اور ایمان سے دُور لے جانے والا ہے اور یہ بظاہر دنیاوی معاملہ دینی ابتلا بن جاتا ہے اور جیسا کہ مَیں نے پہلے کہا کہ آہستہ آہستہ دین اور خدا سے دُور لے جاتا ہے۔ اس لئے ایک مومن کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ایمان کا ابتلا دنیاوی ابتلاؤں سے بہت زیادہ ہے جس کے نتیجہ میں دنیا اور آخرت دونوں برباد ہو جاتی ہیں۔ پس ہمیں اس سوچ کے ساتھ اپنے دلوں کو ٹٹولتے رہنا چاہئے اور ہر کام کے انجام پر نظر رکھنی چاہئے کہ خدا تعالیٰ کی میرے ہر کام پر نظر ہے۔ یہ سوچ جب پیدا ہو جائے تو مومن ایک حقیقی مومن بن جاتا ہے یا بننے کی طرف قدم بڑھا رہا ہوتا ہے۔ اس معیار کو دیکھنے کے لئے کسی جماعتی یا ذیلی تنظیم کے رپورٹ فارم کو دیکھنے اور اس پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر ایک شخص خود اپنے جائزے لے سکتا ہے کہ کیا یہ اس کے معیار ہیں کہ ہر کام کرنے سے پہلے اسے یہ خیال آئے کہ خدا تعالیٰ میرے اس کام کو دیکھ رہا ہے۔ اگر میں نیک نیّتی سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے یہ کام کر رہا ہوں تو اللہ تعالیٰ کا کئی گنا جزا کا بھی وعدہ ہے، اجر کا بھی وعدہ ہے۔ اور اگر نیت بد ہے تو پھر انسان کو یہ سوچنا چاہئے کہ میں اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں بھی آ سکتا ہوں۔

(خطبہ جمعہ 6مارچ 2015ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایک صالح بچے کا خواب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 اگست 2022