• 20 جولائی, 2025

حضرت مولانا عبدالکریم شرما (خادم سلسلہ)

حضرت مولانا عبدالکریم شرما
ایک بے لوث، باوفا خادم سلسلہ

سلسلہ عالىہ احمدىہ کے ہمارے عہدمىں اىک بزرگ عالم ِ دىن اور مبلغ ِسلسلہ کے بارہ مىں عزىزم کاشف محمود ورک کا سوىڈن سے فون آىا کہ ’’مىں آپ کے زمانہ کے جامعہ احمدىہ ىوکے کے پہلے سال کا آپ کا شاگرد ہوں‘‘۔ ان کے فون سے 2005ء۔2006 ء کى خوشگوار ىادىں تازہ ہو گئىں۔ عزىز کاشف محمود نے بتاىا کہ وہ حضرت مولانا عبد الکرىم شرما کے نواسے ہىں اور مولانا کے سوانح مرتب کر رہے ہىں۔ اور ىہ کہ خاکسار ان سے متعلق ضرور مضمون لکھے۔ خاکسار نے تو کبھى مشرقى افرىقہ مىں سلسلہ کى خدمت سر انجام نہىں دى۔ اِس موضوع پر وہاں کے مربىان سلسلہ ہى بہتر انداز مىں حقائق سے پردہ اُٹھا سکتے ہىں۔ خاکسار کو مولانا عبدالکرىم صاحب شرما کے ربوہ دارالرحمت وسطى مىں ان کے والد بزرگوار جو عجىب شان کے ساتھ عىن جوانى مىں دنىا کى سب رعنائىوں اور تعلقات سے منہ موڑ کر ہندو مت کو خىر باد کہہ کر احمدى مسلمان ہوگئے تھے، ىاد آگئے۔ دارالرحمت وسطى کى مسجد کے سامنے آپ کا دولت خانہ تھا۔ آپ رضى اللہ عنہ سىدنا حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کے جلىل القدر صحابہ کى صف مىں شامل ہو کر اصحابى کاالنجوم کا شرف حاصل کرنے والے بزرگوں مىں سے اىک تھے۔ مجھے مولانا عبد الکرىم شرما کو وہاں دىکھنا ىاد نہىں۔ شاىد آپ اُس وقت مشرقى افرىقہ، کىنىا وغىرہ مىں مصروف ِ عمل ہوں۔ لىکن لندن مىں ان کے ساتھ محبت کا تعلق پىدا ہو گىا۔ آپ کے علمى ذوق کا علم بھى اِسى زمانہ مىں ہوا جب کہ آپ سىکرٹرى تبلىغ کے طور پر ىوکے عاملہ کے ممتاز اراکىن مىں سے اىک تھے۔ آپ نے اىک بار اىک تبلىغ سىمىنار سے متعلق مبلغىن کو چند سوال بھجوائے تو مجھے ان کے تبحرِ علمى کا اندازہ ہوا۔ آپ ہمىشہ مرنجاں مرنج، چہرے پر معصوم مسکراہٹ اور نور کا ہالہ لىے ہوئے نظر آتے۔ خاکسار صرف دو باتىں اُن سے متعلق لکھ کر ثواب مىں شرىک ہونا چاہتا ہے۔

جامعہ احمدىہ ربوہ مىں مجھ سے اىک سال سىنئرمکرم محمد عىسىٰ مرحوم اسسٹنٹ پرائىوٹ سىکر ٹرى لندن نے اىک بار ان کے بارہ مىں چند جملوں مىں آپ کے تقوٰى اور سلسلہ کے مال کى حفاظت سے متعلق بتاىا کہ ’’حضرت مولانا کى عجىب شان تھى۔ کىنىا مشرقى افرىقہ مىں آپ مبلغ انچارج اور امىر جماعت تھے۔ بظاہر اللہ تعالىٰ کے سِوا کوئى شخص باز پرس نہىں کر سکتا تھا لىکن آپ محض للہ انتہائى تقوٰى اور خوفِ خدا کے ساتھ سلسلہ کے اىک اىک پىسہ کى حفاظت فرماتے حتىٰ کہ اگر کوئى شخص آپ کو نذرانہ کے طور پر بھى کوئى نقدى وغىرہ دىتا تو آپ وہ بھى اپنى ذات پہ خرچ نہ کرتے اور اُ س کى رسىد کٹوا دىتے۔‘‘ لىکن دىکھىے! افرىقہ سے رىٹائر منٹ کے بعد خدا تعالىٰ نے کس طرح آپ کو نوازا اور دىن و دنىا کى نعمتىں عطا فرمائىں۔ سچ ہے جو بھى اللہ تعالىٰ کے راستہ مىں اللہ تعالىٰ کى خاطر ہجرت کرتا ہے اللہ تعالىٰ اُسے وہاں وہاں سے نوازتا ہے کہ انسان کے وہم و گمان مىں بھى نہىں آسکتا۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ۔ مَا اَعظَمَ شانَ اللّٰہ۔

دوسرا واقعہ مىرے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ خاکسار ساؤتھ آل مىں 17/16سال تک سلسلہ کے مبلغ کے طور پرکام کرتا رہا ہے۔ ىعنى (جون 1988ء تا ستمبر 2006 ء) گو 1968ء تا 1970ء مىں بھى خاکسار ساؤتھ آل مىں کم و بىش ہر جمعہ پڑھانے آتا تھا اور احباب کے ساتھ ملاقات رہتى تھى گوىا عملاً خاکسار ساؤتھ آل کا سب سے پہلا مربى سلسلہ تھا۔ خاکسار 1988ء مىں Outer London رىجن کا مربى تھا۔ 28 جماعتىں خاکسار کى زىرِ نگرانى تھىں۔ ان مىں اىک جماعت Greenford کى تھى۔ ىہاں کےاىک بہت عزىز دوست مکرم سلىم صاحب جن کى تىن چھوٹى چھوٹى بىٹىاں تھىں۔ مرىم،لبنىٰ اور اىک اور، ماں باپ بىٹىوں کى تعلىم و تربىت اور انہىں احمدىت کى دولت سے مالا مال کرنے کے لىے دن رات کوشاں رہتے تھے۔ ماشاء اللہ مثالى خاندان تھا۔ اىک دن سلىم صاحب مجھ سے وقت لے کر اىک دوست کو ملوانے کے لىےلائے۔ ىہ صاحب Jainism (جىن مت) کے سر کردہ لىڈروں مىں سے تھے۔ ىہاں تک کہ اس مذہب کے آئندہ سر براہ کے طور پر اِن کا نام تجوىز ہو رہا تھا۔ لىکن انہوں نے اس سے اِس بناء پر انکار کر دىا تھا کہ جىن مت کا روحانى سربراہ ہمىشہ بے لباس رہتا ہے ىعنى فطرتى لباس مىں ملبوس رہنا اُس کے لىے لازمى ہے مراد ىہ ہے کہ وہ ننگا رہ کر بھى اپنے نفس کو اس طرح مار دىتا ہے کہ جوان جہان بىٹىوں کے جھرمٹ مىں بھى اُس کے نفسِ امارہ مىں کوئى سِفلى تحرىک نہىں ہوتى۔ رجولىت جو خدا تعالىٰ کے انعامات مىں سے اىک عظىم الشان صفت ہے وہ جىن مت کے سربراہ مىں سے کچلى جاتى ہے گوىا وہ ھىجڑا بن جائے تو اسے اپنى معرفت اور بزرگى گمان کرتا ہے۔ انا للہ۔۔۔ خىر ىہ جىنى (جىن مت کے ماننے والے) کہنے لگے کہ مجھے ننگا رہتے ہوئے اپنے آپ پر قابو نہىں تھا لہذا مىں نے راہبرى اور اِمامت قبول کرنے سے انکار کر دىا۔ ان کے ساتھ چند اىک ملاقاتوں کے بعد خاکسار نے مکرم مولانا عبد الکرىم شرما کو فون کر کے اپنے اِس نئے دوست (جىنى) کا تعارف کرواىا اور عرض کى کہ وہ اپنے والد بزرگوار حضرت شىخ عبد الرحىم شرما رضى اللہ عنہ سابق کِشن لال ولد پنڈت رلىا رام ساکن بنوڑ پٹىالہ۔ کے قبولِ اسلام (احمدىت) کے واقعات سنائىں۔

خاکسار مقررہ تارىخ اور وقت پر حضرت مولانا کے مکان نزد مسجد فضل لنڈن پر مکرم سلىم صاحب اور جىنى مہمان کو لے کر حاضر ہوا اور باتوں باتوں مىں اُن سے سوال کىا کہ آپ کے خاندان مىں احمدىت کىسے متعارف ہوئى۔ خاکسار نے اصحاب احمد جلد دہم مىں ان کے والد بزرگوار کے قبولِ احمدىت کے ولولہ انگىز حالات کا مطالعہ کىا ہوا تھا لىکن حضرت مولانا کى زبان مبارک سے تقرىباً ڈىڑھ، دو گھنٹے تک حالات سن کر مىرى ىہ کىفىت تھى کہ دل چاہتا تھا کہ ىہ مجلس کبھى ختم نہ ہو۔ گوىا

ىَا لَىلُ طُلْ ىَا نَوْمُ زُلْ
ىَا شَمْسُ قِفْ لَا تَطْلَعِ

والى کىفىت تھى۔ اُس جىنى دوست کے بعد مىں بھى ہمارے ساتھ تعلقات ہمىشہ اچھے رہے۔

دعا ہے کہ خدا تعالىٰ سلسلہ کو ہمىشہ مولانا عبد الکرىم صاحب شرما اىسے بے لوث با وفا خدام بکثرت عطا فرمائے آمىن۔ اللھم آمىن۔

جىن مت کے بارہ مىں احباب کى دلچسپى کے لىے چند باتىں ذىل مىں تحرىر کرتا ہوں۔

  1. ىہ ہندوستان کا اىک قدىمى مذہب ہے۔
  2. ان کى تعلىم ىہ ہے کہ ہمارے نفس کو دکھوں اور تکلىفوں سے آزادى کے حصول کى ضرورت ہے اور ہمىں ہر شخص کے آرام، سہولت اور ہمارى کائنات کى صحت و ترقى کو امن اور سکون کى حاجت ہے۔
  3. تمام جانور، پودے اور انسان زندہ روح رکھتے ہىں اس لىے کسى کو تکلىف اور دکھ نہىں پہنچانا چاہىے اور سب کے لىے دل مىں احترام ہونا چاہىے اور سب کے لىے محبت اور شفقت ہونى چاہىے۔
  4. ىہ سختى سے جانوروں اور پرندوں کو ذبح کرنے کے خلاف ہىں۔ ىہ Vegetarians ہىں۔
  5. غربت اور سادگى سے زندگى گزارنے کو ترجىح دىتے ہىں تا دنىا کےوسائل(Resources) سب کے کام آ سکىں اس لىے ان کے استعمال مىں حتى الوسع احتىاط کى ضرورت ہے۔
  6. ىہ ہندؤں کى مانند تناسخ پر اىمان رکھتے ہىں۔
  7. ىہ دىوتاؤں ىا روحانى وجودوں پر اىمان نہىں رکھتے جو کبھى انسانوں کے کام آ سکىں۔
  8. ان کے تىن بنىادى اصول ہىں جو Three Jewels کہلاتے ہىں ىعنى (1) صحىح اعتقاد (2) صحىح علم اور (3)صحىح اخلاق
  9. ان کا سب سے اہم عقىدہ AHIMSA کہلاتا ہے۔ ىعنى کسى پر ظلم اور تشدد نہىں کرنا شاىد اردو مىں اِسے اَہنسَا کہتے ہىں۔
  10. ان کا ىہ بھى عقىدہ ہے کہ دنىا کے آراموں کے لىے آرام دہ چىزوں پر کم سے کم انحصار کرنا ضرورى ہے ىعنى Non attachment to possessions کو ترجىح دىنى چاہىے۔ نىز جھوٹ نہىں بولنا،چورى نہىں کرنى اور رھبانىت اختىار کرنى چاہىے۔ شادى بىاہ نہ کرنا ان کے ہاں اىک نىک عمل ہے۔
  11. مہاوىر(Mahavira) وہ شخص ہے جس نے موجودہ جىن ازم کى ابتداء کى۔
  12. مہاوىر کى تعلىمات کو اور کتب کو Agamas کہتے ہىں۔
  13. ان کے کوئى مھنت ىا پادرى ىا مبلغ نہىں ہوتے البتہ ان مىں خاص خاص مذہبى پر جوش افراد پائے جاتے ہىں جو سادھو اور ننز ((Monks and Nuns کہلاتے ہىں وہ شدىد مشقتىں برداشت کر کے اور رىاضىات ِ شاقہ کے ساتھ زندگى گزارتے ہىں۔
  14. ان کى اکثرىت ہندوستان مىں رہتى ہے اور 2001ء کى مردم شمارى کے مطابق وہاں بىالىس لاکھ جىنز مقىم تھے۔ لىکن خىال ہے کہ مردم شمارى مىں ان مىں سے بعض نے اپنے آپ کو ہندو کے طور پر رجسٹر کرواىا تھا۔
  15. بر طانىہ مىں اندازاً 25 ہزار جىنز (Jeans) رہتے ہىں۔
  16. ان کى خوراک کے بارہ مىں تعلىم ىہ ہے کہ اناج، پھلوں اور سبزىوں مىں سے جو سبزىاں اور پھل وغىرہ مٹى ((Soil کے نىچے سے نکلتى ہىں وہ کھانى منع ہىں مثلاً آلو،شکرقندى،شلغم،مولى،کساوا،مونگ پھلى،پىاز،گاجر،لہسن وغىرہ۔ہاں جو زمىن کے اوپر ہوں وہ جائز ہىں مثلاً گندم، جوار،جَو،ٹماٹر، مٹر، مکئى، بھنڈى، کدو، تورىاں، بادام، اخروٹ،کىشو نٹس((Cashew Nuts سىب، اسٹرابىرى، بلىک بىرى، بىر،مشروم( کھمبى)، حلوا کدو، امرود، انار، خربوزہ، شہتوت، آلو بخارا،تربوز، آم، کھجور،مالٹے، سنگترے، ناشپاتى، ترىں،دھنىا، پودىنہ وغىرہ وغىرہ

(لئیق احمد طاہر۔ مبلغ سلسلہ یوکے)

پچھلا پڑھیں

آئیوری کوسٹ ریجن بندوکو میں یوم تبلیغ اور تبلیغی بک سٹال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 اکتوبر 2021