• 23 اپریل, 2024

اپنے آپ کو باحیا بنانا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
’’پھر اپنے آپ کو باحیا بنانا ہے۔ کیونکہ یہ بھی ایمان کا حصہ ہے۔ حیا بھی ایمان کا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کو جس طرح اپنے آپ کو ڈھانپنے کا حکم دیا ہے اس طرح احتیاط سے ڈھانپ کر رکھنا چاہئے۔ زینت ظاہر نہ ہو۔ حیا کا تصور ہرقوم میں اور ہر مذہب میں پایا جاتا ہے۔ آج مغرب میں جو بے حیائی پھیل رہی ہے اس سے کسی احمدی لڑکی کو کسی احمدی بچی کو کبھی متأثر نہیں ہونا چاہئے۔ آزادی کے نام پر بے حیا ئیا ں ہیں، لباس، فیشن کے نام پر بے حیائیاں ہیں۔ اسلام عورت کو باہر پھرنے اور کام کرنے سے نہیں روکتا اُس کو اجازت ہے لیکن بعض شرائط کے ساتھ کہ تمہاری زینت ظاہر نہ ہو۔ بے حجابی نہ ہو۔ مرد اور عورت کے درمیان ایک حجاب رہنا چاہئے۔ دیکھیں قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذکر میں بیان فرمایا ہے کہ جب وہ اُس جگہ پہنچے جہاں ایک کنویں میں تالاب کے کنارے بہت سے چرواہے اپنے جانوروں کو پانی پلارہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ ایک طرف دو لڑکیاں بھی اپنے جانور لے کے بیٹھی ہیں تو انہوں نے جب اُن سے پوچھا کہ تمہارا کیا معاملہ ہے تو لڑکیوں نے جواب دیا کیونکہ یہ سب مرد ہیں اس لئے ہم انتظار کر رہی ہیں کہ یہ فارغ ہوں تو پھرہم اپنے جانوروں کو پانی پلائیں۔ تو دیکھیں یہ حجاب اور حیا ہی تھی جس کی وجہ سے اُن لڑکیوں نے اُن مَردوں میں جانا پسند نہیں کیا۔ اس لئے یہ کہنا کہ مَردوں میں mix up ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے یا اکٹھی gathering کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ علیحدگی فضول چیزیں ہیں۔ عورت اور مرد کا یہ ایک تصور ہمیشہ سے چلاآرہا ہے۔ عورت کی فطرت میں جو اللہ تعالیٰ نے حیا رکھی ہے ایک احمدی عورت کو اُسے اور چمکانا چاہئے، اُسے اور نکھارنا چاہئے، پہلے سے بڑھ کر باحیا ہونا چاہئے۔ ہمیں تو اللہ تعالیٰ نے تعلیم بھی بڑی واضح دے دی ہے اس لئے بغیر کسی شرم کے اپنی حیااور حجاب کی طرف ہر احمدی عورت کو ہر احمدی بچی کو ہر احمدی لڑکی کو توجہ دینی چاہئے۔‘‘

(خطاب برموقع سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ یوکے 20؍نومبر 2005۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 22؍مئی 2015ء)

پچھلا پڑھیں

تقریب آمین

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 نومبر 2021