• 5 مئی, 2024

جب کوئی مصائب میں گرفتار ہوتا ہے تو قصور آخر بندے کا ہی ہوتا ہے

’’جب کوئی مصائب میں گرفتار ہوتا ہے تو قصور آخر بندے کا ہی ہوتا ہے۔خدا تعالیٰ کا تو قصور نہیں۔ بعض لوگ بظاہر بہت نیک معلوم ہوتے ہیں اور انسان تعجب کرتا ہے کہ اس پر کوئی تکلیف کیوں وارد ہوئی یا کسی نیکی کے حصول سے یہ کیوں محروم رہا لیکن دراصل اس کے مخفی گناہ ہوتے ہیں جنہوں نے اس کی حالت یہاں تک پہنچائی ہوئی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ چونکہ بہت معاف کرتا ہے اور درگذر فرماتا ہے اس واسطے انسان کے مخفی گناہوں کا کسی کو پتا نہیں لگتا۔ مگر مخفی گناہ دراصل ظاہر کے گناہوں سے بدتر ہوتے ہیں۔ گناہوں کا حال بھی بیماریوں کی طرح ہے۔ بعض موٹی بیماریاں ہیں ہر ایک شخص دیکھ لیتا ہے کہ فلاں بیمار ہے۔ مگر بعض ایسی مخفی بیماریاں ہیں کہ بسا اوقات مریض کو بھی معلوم نہیں ہوتا کہ مجھے کوئی خطرہ دامن گیر ہو رہا ہے۔ ایسا ہی تپ دق ہے کہ ابتدا میں اس کا پتا بعض دفعہ طبیب کو بھی نہیں لگ سکتا یہاں تک کہ بیماری خوفناک صورت اختیار کرتی ہے۔ ایسا ہی انسان کے اندرونی گناہ ہیں جو رفتہ رفتہ اسے ہلاکت تک پہنچا دیتے ہیں۔ خدا تعالیٰ اپنے فضل سے رحم کرے۔ قرآن شریف میں آیا ہے قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰھَا (الشمس: 10) اس نے نجات پائی جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کیا۔ لیکن تزکیہ نفس بھی ایک موت ہے۔ جب تک کہ کُل اخلاق رذیلہ کو ترک نہ کیا جاوے تزکیہ ٔنفس کہاں حاصل ہو سکتا ہے۔ہر ایک شخص میں کسی نہ کسی شر کا مادہ ہوتا ہے وہ اس کا شیطان ہوتا ہے۔ جب تک کہ اس کو قتل نہ کرے کام نہیں بن سکتا۔‘‘

(ملفوظات جلد9 صفحہ281-280 ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

مصلح موعود کی یاد میں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 دسمبر 2022