• 26 اپریل, 2024

تماشق قبیلہ میں احمدیت کا نفوذ

تماشق قبیلہ کا تعارف

تماشق قبیلے کا تعلق شمالی افریقہ کے ممالک مراکش وغیرہ سے ہے اور اس قوم کی نسل طارق بن زیاد فاتح اسپین سے ملتی ہے۔ یہ قوم تماشق کے نام سے افریقہ کے مختلف ممالک جیسے مالی، الجیریا، نائیجر اور برکینا فاسو میں پائی جاتی ہے۔ اس قبیلہ کی زبان کو بھی تماشق کہا جاتاہے۔ اس قوم کی خاصیتوں میں انتہائی درجہ کی وفاداری اور جفاکشی کے ساتھ ساتھ علمی فنون، فلسفہ و مذہب سے گہرا تعلق شامل ہے۔

تماشق قوم دراصل تواریگ (Touareg) قبیلہ کی تین بڑی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے جو صحرائی علاقہ جات میں بسنے والی خانہ بدوش قوم ہے۔ تواریگ کی زبان سات بڑے حصوں میں تقسیم ہے جسے بربری زبان کہا جاتاہے۔ تواریگ قبیلہ کے لوگ زیادہ ترمراکش، لیبیا، الجیریا، نائیجر، مالی، برکینا فاسو اور نائیجیریا میں موجود ہیں۔

مالی میں تماشق قوم زیادہ ترٹمبکٹو کے علاقہ میں موجود ہے۔ پچھلی ایک صدی سے یہ قوم سیاسی تنازعات کی وجہ سے خطرے کا شکار رہی ہے۔ اس قوم کے بہت سے لوگوں کو قتل اور ملک بدر کیا جاتا رہا جس کی وجہ سے یہ لوگ ہجرت کرکے مختلف ملکوں میں جا بسے، جس میں برکینا فاسو بھی شامل ہے۔ برکینافاسو میں بسنے والی اس قوم کا تعلق ٹمبکٹو کے علاقہ سے ہے اسی لئے برکینا فاسو میں ان کی آبادی زیادہ تر نائیجر کی سرحد کےپاس آباد ہے۔

تماشق قبیلے میں نفوذ احمدیت

تماشق قبیلہ سے سب سے پہلے جماعت احمدیہ میں داخل ہونے والے (Ag Litini Muhammad) مکرم اگ لیتنی محمد صاحب ہیں۔ آپ کی پیدائش 1955ءمیں ڈوری کے گاؤں کوری زینا میں ہوئی۔ وہاں سے آپ مارکوئی چلے گئے۔سات سال تک وہاں رہے۔پھر مارکوئی میں ایک اسکول میں تعلیم حاصل کی اس کے بعد کایا میں کالج کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد گریجوایشن کے لئے دارالحکومت واگادوگو میں آگئے۔ آپ نے 1976ء میں گریجوایشن مکمل کیا۔ اس کے بعد 1977ء میں گورنمنٹ کی طرف سے ان کو اعلیٰ تعلیم کے لئے نائیجر بھجوایا گیا۔وہاں آپ نے جیالوجی کی تعلیم حاصل کی۔ اور لائبیری میں مودودی صاحب کی کتب کا مطالعہ بھی کیا۔ 1979ء میں واگادوگو میں آگئے۔ واگادوگومیں جماعتی کتب کا مطالعہ کیااور جماعت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی کتب اور خصوصًا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں قصائد پڑھے۔ان کتب سے جماعت ماریشس اور آئیوری کوسٹ کا ایڈریس لیا۔اور ان سے رابطہ شروع کیا۔ اور 1980ء سے 1982ء تک آئیوری کوسٹ میں رہے جہاں جنگلات کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے ڈاکخانہ سے ایک احمدی کا پتا لے کر ا س سے رابطہ کیا اور اس کے ساتھ احمدیہ مشن چلے گئے۔

ا س وقت کے امیرجماعت مکرم شمشیر سوکیا صاحب سے ملاقات ہوئی اورجماعت کا مزید تعارف ہوا اوربیعت کے لئے تیار ہو گئے۔ لیکن مکرم شمشیر سوکیا صاحب نے کہا کہ مزید معلومات حاصل کریں اور کتب کا مطالعہ کریں۔اس پروہاں سے بہت سی جماعتی کتب خریدیں اور واپس برکینا فاسو آگئے۔

1984ء سے 1987ء تک سینیگا ل میں واٹر اینڈ فاریسٹ کی تعلیم کا ڈپلومہ لیا۔ 1988ء میں گورنمنٹ کی طرف سے ڈوری ریجن میں تقرری ہوئی۔ 1990ء میں ان کو علم ہوا کہ برکینا فاسو میں جماعت کا مشن قائم ہو گیا ہے۔ اس پر آپ نے مکرم محمدادریس شاہد صاحب امیر جماعت برکینافاسو سے رابطہ کیا اور بیعت کر کے جماعت احمدیہ میں داخل ہو گئے۔

آپ کو گورنمنٹ کی طرف سے مختلف عہدوں پر بھی خدمت کی توفیق ملی۔ آپ محکمہ جنگلات میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرتے رہے۔ حکومت کی طرف سے آپ کو متعدد بار وزارت کی بھی پیشکش کی گئی جس سے آپ نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ایسے عہدوں میں بہت زیادہ کرپشن ہوتی ہے اور اپنا ایمان بچانا مشکل ہوتا ہے۔

بیعت کے بعد آپ نے مختلف عہدوں پر جماعتی خدمت کی توفیق پائی۔ 1996ء تک نیشنل سیکرٹری مال رہے اور 1996ءسے جون 2022ء تک بطور نیشنل جنرل سیکرٹری خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ نہایت مخلص احمدی ہیں۔ مہدی آباد میں شہید ہونے والے احباب سے ان کی رشتہ داری ہے۔

1998ء میں ڈوری میں مشن کا قیام ہوا جس کے بعد تماشق قبیلے کے بہت سے گاؤں احمدیت کی آغوش میں آئے جن میں مہدی آباد کا گاؤں بھی شامل تھا اس گاؤں میں مکرم اگ لیتنی صاحب کے عزیز و اقارب بھی تھے۔ ان کے خاندان کے دیگر افرا د کو ایک دوسرے گاؤں کوری زینا میں احمدیت قبول کرنے کی توفیق ملی۔

(حافظ سید طیب احمد۔ مبلغ سلسلہ برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جنوری 2023