• 19 مئی, 2024

خدا کا دیا (چراغ)

نوٹ: احادیث کے مطابق قرآن کریم کے نزول کا آغاز 24رمضان کوہوا۔ ارادہ تھا کہ 24رمضان کوقرآن نمبر دیا جاتا۔ لیکن قرآن کا رمضان کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ اس لئے تلاوت قرآن کی طرف رغبت دلانے کے لئے اس کی اہمیت بیان کرنی ضروری تھی۔ اس لئے قرآن نمبر رمضان کے آغاز پر دیا جارہا ہے۔

(ایڈیٹر)

آنحضور ﷺ نےفرمایا ہے کہ روزے اور قرآن بندے کے لئے شفاعت کریں گے۔

اس لئے رمضان میں ہم کم از کم ایک بار قرآن کریم مکمل کر لیں۔ اور اس کے نورسے اپنے آپ کو اپنے گھروں کو اپنے ماحول کو منور کریں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں۔
’’اگر ہم میں سے ہر ایک کو قرآن کریم آجائے اور اس دولت سے ہماری جماعت کا ہر فرد متمتع ہو جائے تو ہم بہت حد تک اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہو جائیں گے۔ پھر یہ بھی سمجھ لو کہ اگر سارے لوگ ہی قرآن کریم جاننے والے ہوں تو الا ماشاء اللہ بہت سے جرائم، ظلم، فسادات اور جھگڑے آپ ہی آپ کم ہو جائیں گے۔ کیونکہ جہاں نور ہے، وہاں ظلمت نہیں رہ سکتی۔ ایک چھوٹا سا ’’دیا‘‘ تم جلاتے ہو جس کی روشنی نہایت دھندلی سی ہوتی ہے لیکن پھر بھی اس ’’دیے‘‘ کے جلتے ہی اس کمرے کی ظلمت فوراً دور ہو جاتی ہے۔ پھر کس طرح ہو سکتا ہے کہ قرآن جو ’’خدا کا دیا‘‘ ہے وہ کسی گھر میں روشن ہو اور وہاں ظلمت باقی رہ جائے۔ اگر قرآن ہمارے دلوں میں آجائے تو تمام ظلمتیں خود بخود کافور ہونا شروع ہو جائیں گی اور نیکی اور تقویٰ کا بیج اس طرح بویا جائے گا کہ آئندہ نسلیں بھی اسی رنگ میں رنگین ہو جائیں گی‘‘

(خطبات محمود جلد1 صفحہ251)

اس اقتباس میں کیا ہی خوبصورتی سے حضرت مصلح موعودؓنے ساری جماعت کو تلاوت قرآن کریم کی طرف توجہ دلائی ہے اور فرمایا ہے کہ جس طرح چھوٹا سا لیمپ سارے گھر کو روشن کر دیتا ہے ویسے ہی قرآن کریم جو ’’خدا کا دیا‘‘ (لیمپ) ہے سے اپنے گھروں کو روشن کریں اور رمضان اس کا بہترین موقع ہے جو اللہ تعالیٰ نے ایک بار پھر ہمیں میسر فرمایا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’وہ کتاب جو تم پر پڑھی گئی اگر عیسائیوں پر پڑھی جاتی تو وہ ہلاک نہ ہوتے اور یہ نعمت اور ہدایت جو تمہیں دی گئی اگر بجائے توریت کے یہودیوں کو دی جاتی تو بعض فرقے ان کے قیامت سے منکر نہ ہوتے۔ پس اس نعمت کی قدر کرو جو تمہیں دی گئی۔ یہ نہایت پیاری نعمت ہے، یہ بڑی دولت ہے، اگرقرآن نہ آتا تو تمام دنیا ایک گندے مضغہ کی طرح تھی……… قرآن ایک ہفتہ میں انسان کو پاک کر سکتا ہے۔ اگر صوری یا معنوی اعراض نہ ہو قرآن تم کو نبیوں کی طرح کر سکتا ہے اگر تم خوداس سے نہ بھاگو۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ27)

پھر فرمایا۔

’’اگر ہمارے پاس قرآن نہ ہوتا توہم قوموں کو شرم ساری سے منہ بھی نہ دکھا سکتے۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 286)

چونکہ قرآن کریم کا نزول رمضان میں ہوا اس لئے سالگرہ کے مہینہ میں کثرت سے قرآن کریم کا ورد اور تلاوت کی ضرورت ہوتی ہے۔ حضرت خلیفہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں۔

’’رمضان کلام الٰہی کو یاد کرانے کا مہینہ ہے اس لئے رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ ا س مہینہ میں قرآن کریم کی تلاوت زیادہ کرنی چاہئے۔‘‘

(تفسیر کبیرتفسیر سورہ البقرہ)

پس اپنے گھروں کو روحانی اور نورانی رنگ میں رنگین کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دئیے (Lamp) سے گھروں کو روشن کرنے اور رکھنے کے لئے اپنے اپنے گھروں کے دئیوں کو صاف ستھرا کریں۔ اور دئیوں کو فیول (تیل) سے بھریں اور ان کو روشن کریں۔

پھر دوسرا سبق یہ ہے کہ ’’دئیے ’’سے دوسرا ’’دیا‘‘ روشن کیا جاتا ہے۔ہم میں ہر ایک دوسرے کوقرآن کریم پڑھائے اور سکھلائے۔

اور اگر دیا کے معنی خدا تعالیٰ کی دین یعنی اس کی طرف سے تحفہ لئے جائیں تو اس لحاظ سے بھی قرآن کریم واقعتاً ایک نعمت عظمیٰ ہے جو مسلمانوں کو عطا فرمائی۔ اس نعمت کی قدر کرنا ضروری ہے اور قدر یوں ہو سکتی ہے کہ ہم اس کے مطالعہ، اس کی تلاوت کثرت سے کریں۔تا ہماراخدا بھی ہم سے راضی ہو اور اس کے طفیل ہمیں مزید نعماء کا وارث بنائے۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 30 ۔اپریل2020ء