• 17 مئی, 2024

رکھ یقیں خدا پہ

دل لگ نہیں رہا ہے گزارا تو کیجئے
اپنا نہیں خیال ہمارا تو کیجئے

بندش یہ عارضی ہے دنیا یہیں رہے گی
کچھ دن ذرہ سا اس سے کنارہ تو کیجئے

دل دکھ رہاہے دیکھ کے حالات آج کل
اس دل کے دکھ کے واسطے چارہ تو کیجئے

رکھیں یقیں خدا پہ ٹالے گا وہ بلا
صدقہ کچھ اپنی جاں کا اتارا تو کیجئے

وہ دیکھتا ہے ہر گھڑی اور سن رہا بھی ہے
پرشرط یہ ہے اس کو پکارا تو کیجئے

رہ گئی دھری کی دھری آن بان شان
کس میں بچی ہے جان؟ اشارہ تو کیجئے

کوشش رہے کہ جیت مقدر بنے ہمیشہ
گر مل سکے نہ جیت، ہارا تو کیجئے

(ناصر احمد شہروز)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 30 ۔اپریل2020ء