رمضان کی عظمت کو کروں کیسے بیاں میں
طاقت یہ کہاں میرے تصور میں گماں میں
رحمت کا ہے غفراں کا ہے بخشش کا مہینہ
مولیٰ تو اثر رکھ دے مری آہ و فغاں میں
عصیاں کی شب تار میں پر نور سویرا
کھل اٹھا ہو لالے کا چمن گویا خزاں میں
رمضان کے معنوں میں فقط گرمی نہیں ہے
ایماں کی حرارت ہے سبھی خورد و کلاں میں
یہ رمض کچھ ایسی ہے کہ اس رمض کے آگے
شعلے میں وہ گرمی ہے نہ ہے برق تپاں میں
نازل ہوا قرآن اسی ماہ مبیں میں
پھر پھیلی ہدایت کی ضیا اس سے جہاں میں
وہ روشنی دیتا ہے ہر اک نوع بشر کو
جو نور محمد کے عمل میں ہے زباں میں
اک شب ہے شب قدر اسی ماہ مبیں میں
اس شب کی بیاں عظمت و شوکت ہے قرآں میں
ہر شب ہو شب قدر تو دن عید ہو یا رب
لمحات محبت ہوں شفا سوز نہاں میں
نادم ہے گناہوں پہ نگہ اٹھ نہیں سکتی
ناصر ترا اک چاکر ادنیٰ ہے جہاں میں
(تنویر احمد ناصر۔قادیان)