احمدیت ہی ہے دنیا میں حقیقی اسلام
بات یہ بھی ہے کوئی آپ کو سمجھانے کی
مال قربان کیا جان بھی حاضر ہو گی
دیر ہے مرشد اسلام کے فرمانے کی
آپ بیتی مری دلچسپ ہے سن لیجئے گا
دل میں خواہش ہو کسی رات جو افسانے کی
رات دن تیرے ہی کوچہ میں پڑا رہتا ہے
زندگی ہے تو اسی میں ترے مستانے کی
لہلہاتے ہوئے کھیتوں میں ہی لاکھوں کا رزق
خاک میں رل کے ترقی ہوئی یہ دانے کی
نہ تو مایوس ہی کرنا نہ ہی دامن بھرنا
اچی ترکیب ہے عشاق کے تڑپانے کی
سچ ہے ایمان ہے خوف اور رجا کے مابین
ہے یہی رہ کسی منزل میں پہنچ جانے کی
نیکی دشمن سے بھی کر اور اسے دریا میں ڈال
عادت اچھی نہیں احسان کے جتلانے کی
باندھ کر زانوے اشتر ہو توکل بہ خدا
یہ ہے تدبیر کسی گتھی کے سلجھانے کی
کوئی حاجت بھی ہو مانگ اپنے خدا سے دائم
کبھی خواہش نہ ہو مخلوق سے کچھ پانے کی
دل دکھایا کسی بے کس کا تو یہ یاد رہے
ہیچ ہے ہیچ ستمگر تری صدہا نیکی
دن کو روزے سے رہے رات دعا میں کاٹی
ہے خوشی سچی انہی لوگوں کو عید آنے کی
بھول جاؤ نہ سبق جو رمضان سے سیکھا
بات اکمل نے کہی ہے کسی فرزانے کی
(ظہور الدین اکمل)
(بحوالہ روزنامہ الفضل قادیان مورخہ 10/نومبر 1939ء)