• 26 اپریل, 2024

پیار سے ہو جائیں جو شیر و شکر

ملک میں مزدور جیسا دربدر کوئی نہیں
جس نے سب کے گھر بنائے اس کا گھر کوئی نہیں

اک تمہیں چاہا تھا میں نے تم تو رخصت ہوگئے
اب تمہارے بعد تم سا ہم سفر کوئی نہیں

حسن ان کا دیکھ کر سب لوگ اندھے ہوگئے
سب کی آنکھیں ہیں مگر اہلِ نظر کوئی نہیں

نفرتوں کی آگ میں سارا جہاں ہی جل گیا
پیار سے ہو جائیں جو شیر و شکر کوئی نہیں

آؤ ہم جائیں دونوں اے میرے اچھے رقیب
کیوں خفا ہوں اب حبیبِ باثمر کوئی نہیں

خاک سےکمتر ہے تو اے شمسؔ کیا کہتا ہے تو
جو تیری باتیں سنے ایسا نگر کوئی نہیں

(ڈاکٹر محمد جلال شمسؔ۔لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ30۔مئی2020ء