• 26 اپریل, 2024

سوشل میڈیا اور اس کا استعمال

سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کی بدولت لوگ یا مختلف کمپنیاں اپنے خیالات، پسند یا ناپسند خبریں، اپنی کامیابیاں،تصاویر اور ویڈیوز کا ایک دوسرے سے تبادلہ کر سکتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ میں رہ سکتے ہیں۔ فیس بک، ٹوئٹر (Twitter)، لنکڈ ان (Linkedin)، گوگل پلس(Google+)، یو ٹیوب (Youtube)، انسٹا گرام (Instagram)، ٹمبلر (Tumblr) اور فلکر (Flickr) چند معروف سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس (Popular Social Networking Sites) ہیں۔ دنیا میں انٹرنیٹ صارفین کا دو تہائی سے زائد حصہ سوشل میڈیا کا استعمال کر رہا ہے۔ جس کےذر یعہ کم وقت میں اور آسانی کے ساتھ زیادہ لوگوں تک اپنا پیغام پہنچایا جاسکتا ہے۔ یہاں ہر شخص کو اپنے جذبات اور خیالات کے اظہار کی مکمل آزادی ہوتی ہے۔

فوائد

موجودہ دور میں صارفین کی سہولت کی خاطر سمارٹ فونز میں تقریباً تمام بڑی کمپنیوں نے ایپس (Apps) مہیا کر رکھی ہیں۔ جن کی بدولت آسانی کے ساتھ آپ اپنا مطلو بہ کام سرانجام دے سکتے ہیں۔ اسی رجحان کی بدولت ویب سائٹس کا استعمال کم ہوتا جارہا ہے اور ایپس (Apps) کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ آج ہم سوشل میڈیا کی ایپس (Apps) کے ذریعہ آسانی اور انتہائی کم وقت میں ملکی و بین الاقوامی حالات، اپنوں کی خیر و عافیت کی خبریں اور دوسری معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

نقصانات

جہاں ان ایجادات کے بہت سے فوائد ہیں وہاں ان کے نقصانات بھی ہیں۔ تاہم ان ایجادات کے درست استعمال سے ہم نہ صرف اپنے کاموں میں آسانی پیدا کر سکتے ہیں بلکہ ان ایجادات کے ذریعے دینی، اخلاقی اور معاشرتی بہتری کے لئے مفید خدمات بھی سرانجام دے سکتے ہیں۔

نئی ایجادات اور ہماری ذمہ داری

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ان ایجادات کے متعلق بحیثیت احمدی ہمیں اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں۔

’’جو تیزی میڈیا میں آج کل ہے آج سے چند دہائیاں پہلے ان کا تصور بھی نہیں تھا۔ پس یہ مواقع ہیں جو خدا تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائے ہیں کہ اسلام کی تبلیغ اور دفاع میں ان کو کام میں لاؤ۔ ہماری کوشش اس میں یہ ہونی چاہئے کہ بجائے لغویات میں وقت گزارنے کے، ان سہولتوں کا صحیح فائدہ اٹھائیں، ان کو کام میں لائیں اور اگر اس گروہ کا ہم حصہ بن جائیں جو مسیح محمدی کے پیغام کو دنیا میں پہنچا رہا ہے تو ہم بھی اس گروہ میں شامل ہو سکتے ہیں، ان لوگوں میں شامل ہو سکتے ہیں جن کی خدا تعالیٰ نے قسم کھائی ہے۔‘‘

پھر ایک دوسرے موقع پر فرمایا۔
’’آج کل انٹرنیٹ اور ای میل کے بارے میں غور کریں کہ کس طرح استعمال کرنا ہے، کس طرح زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس کے غلط استعمال جو ہورہے ہیں تو اس کا صحیح استعمال کیوں نہ کیا جائے۔‘‘

سوشل میڈیا کے چند مفید موضوعات

سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے وہ مفید موضوعات جن کو اختیار کرنا چاہئے ان میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات، خلفاء کی مجالس سوال و جواب اور اہم پروگرامز کی ویڈیوز، رواداری، محبت، ہمدردیِ خلق، اخوت، ایک دوسرے کے جذبات اور احساسات کی قدر حب الوطنی، لوگوں اور ادارہ جات کی کامیابی پر خوشی کا اظہار، اقلیتوں اور مظلوموں کی دادرسی علمی موضوعات صحت سے متعلق، شامل ہیں۔

کن امور سے محتاط رہا جائے

سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے جن موضوعات سے پرہیز کرنا چاہئے وہ یہ ہیں۔کسی شخص یا حکومت کے خلاف نفرت آمیزتحریر یا تقریر، جماعتی عہدیداروں کی تصاویر اور ان کے عہدہ کے بارہ میں ایسے واقعات یا خبر یں جن کی جماعتی طور پر تصدیق نہ ہوئی ہو، افواہیں، مخرب الاخلاق با تیں اور جماعت احمدیہ کی روایات کے خلاف کوئی بات۔ ان باتوں کو اختیار کر کے نہ صرف ہم بہت سی قباحتوں اور پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں بلکہ دین حق کی اشاعت کے لئے بھی ان ایجادات کو صحیح معنوں میں استعمال کر سکتے ہیں۔

8 اکتوبر 2013ء کو ہمبرگ جرمنی میں واقفات نو بچیوں کی کلاس منعقد ہوئی۔ اس کلاس میں ایک بچی نے سوال کیا کہ FaceBook کے بارہ میں حضور نے فرمایا تھا کہ یہ اچھی نہیں ہے۔ اس سے منع کیا تھا۔ اس پر حضور انور نے فرمایا ۔

میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ اس کو نہ چھوڑو گے تو گنہگار بن جاؤ گے۔ بلکہ میں نے بتایا کہ اس کے نقصان زیادہ ہیں اور فائدہ بہت کم ہے۔ آج کل جن کے پاس FaceBook ہے وہاں لڑکے اور لڑکیاں ایسی جگہ پر چلے جاتے ہیں جہاں برائیاں پھیلنی شروع ہوجاتی ہیں۔ لڑکے تعلق بناتے ہیں۔ بعض جگہ لڑکیاں Trap ہوجاتی ہیں اور FaceBook پر اپنی بے پردہ تصاویر ڈال دیتی ہیں۔ گھر میں، عام ماحول میں، آپ نے اپنی سہیلی کو تصویر بھیجی، اس نے آگے اپنی فیس بک پر ڈال دی اور پھر پھیلتے پھیلتے ہمبرگ سے نکل کر نیو یارک (امریکہ) اور آسٹریلیا پہنچی ہوتی ہے اور پھر وہاں سے رابطے شروع ہوجاتے ہیں اور پھر گروپس بنتے ہیں مردوں کے، عورتوں کے اور تصویروں کو بگاڑ کر آگے بلیک میل کرتے ہیں۔ اس طرح برائیاں زیادہ پھیلتی ہیں ۔اس لئے یہی بہتر ہے کہ برائیوں میں جایا ہی نہ جائے۔‘‘

اللہ تعالیٰ ہمیں نئی اجادات کو صحیح رنگ میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(ماہنامہ خالد جولائی 2016ء)


(ابن خالد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ30۔مئی2020ء