ایک کینین کہاوت ہے کہ ایک یتیم بچھڑا اپنی کمر ہی چاٹتا ہے۔
اس کہاوت کےایک معنی یہ ہیں کہ جب کسی کا کوئی سر پرست یا سہارا نہ رہے تو اسے خود ہی مضبوط ہونا پڑتا ہے۔ یا کہا جاتا ہے کہ یتیم بچے جلدی بڑے ہو جاتے ہیں کیونکہ انہیں زمانے کی سختیوں کا جلد سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے سبب وہ اپنا بوجھ جلد اٹھانے کے قابل ہوجاتے ہیں۔
دین اسلام میں اس قسم کے کئی احکام ہیں جو یتیموں، مسکینوں اور کمزوروں کی مدد کرنے اور ان کا سہارا بننے کی تعلیم دیتے ہیں۔ اللہ ہمیں بھی اس کی توفیق عطا فرمائے۔
(ذیشان محمود۔ سیرالیون)