ابن ازہر کے غلام ابو عبید نے بیان کیا کہ وہ بقر عید کے دن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عیدگاہ میں موجود تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی پھر لوگوں کے سامنے خطبہ دیا اور خطبہ میں فرمایا: اے لوگو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ان دو عیدوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک وہ دن ہے جس دن تم (رمضان کے) روزے پورے کر کے افطار کرتے ہو (عیدالفطر) اور دوسرا تمہاری قربانی کا دن ہے۔
(صحیح بخاری، حدیث نمبر5571)
’’حضرت ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما ذو الحجہ دس دنوں میں بازار کی طرف نکل جاتے اور لوگ ان بزرگوں کی تکبیرات سن کر تکبیر کہتے۔ محمد بن باقر رحمہ اللہ نفل نمازوں کے بعد بھی تکبیر کہتے تھے ۔
(صحیح بخاری، حدیث نمبر:969)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص عیدین کی راتوں میں ثواب کی نیت سے اللہ کی عبادت کرے گا، تو اس کا دل نہیں مرے گا جس دن دل مردہ ہو جائیں گے۔
(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر:1782)