• 19 مئی, 2024

قول وفعل میں مطابقت

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا۔
اللہ کا خوف اسی میں ہے کہ انسان دیکھے کہ اس کا قول وفعل کہاں تک ایک دوسرے سے مطابقت رکھتا ہے۔ پھر جب دیکھے کہ اس کو قول وفعل برابر نہیں تو سمجھ لے کہ وہ مورد غضب الٰہی ہو گا۔ جو دل ناپاک ہے خواہ قول کتنا ہی پاک ہووہ دل خدا کی نگاہ میں قیمت نہیں پاتا۔ بلکہ خدا کا غضب مشتعل ہو گا۔ پس میری جماعت سمجھ لے کہ وہ میرے پاس آئے ہیں اسی لئے کہ تخم ریزی کی جاوے جس سے وہ پھل دار درخت ہو جاوے۔ پس ہر ایک اپنے اندر غور کرے کہ اس کا اندرونہ کیسا ہے؟ اور اس کی باطنی حالت کیسی ہے؟ اگر ہماری جماعت بھی خدا نخواستہ ایسی ہے کہ اس کی زبان پر کچھ ہے اور دل میں کچھ ہے تو پھر خاتمہ بالخیر نہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ جب دیکھتا ہے کہ ایک جماعت جو دل سے خالی ہے۔ اور زبانی دعوے کرتی ہے۔ وہ غنی ہے۔ وہ پرواہ نہیں کرتا۔ بدر کی فتح کی پیش گوئی ہو چکی تھی،ہر طرح فتح کی امید تھی، لیکن پھر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رو رو کو دعا مانگتے تھے۔ حضرت ابو بکرصدیق ؓ نے عرض کیا کہ جب ہر طرح کا فتح کا وعدہ ہے، تو پھر ضرورت الحاح کیا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ذات غنی ہے،یعنی ممکن ہے کہ وعدہ الٰہی میں کوئی شرائط مخفی ہوں۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ11 ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

اعلان دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 اگست 2022