• 19 مئی, 2024

یہ استقلال دکھانے کا موقع ہے نہ کہ رونے کا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت جان محمد صاحبؓ ولد عبدالغفار صاحب ڈسکوی فرماتے ہیں کہ ’’1903ء میں ہم احمدیوں کی سخت مخالفت ہوئی اور خاص کر میری کیونکہ میں ڈسکہ میں پہلا احمدی تھا اور مجھے زیادہ تکلیف دیتے تھے۔ سقّہ اور خاکروب کو بھی روکا گیا۔‘‘ یعنی پانی ڈالنے والے کو اور صفائی کرنے والے کو روکا گیا۔ سقّہ نے یہ کہہ کر کہ مجھے تحصیلدار صاحب کہتے ہیں کہ مولوی صاحب کو پانی دیا کرو، ان کو کہا کہ اگرتم نے مجھے روکا تو مَیں تحصیلدار صاحب سے کہوں گا کیونکہ مجھے اُن کا حکم ہے کہ ان کا پانی نہیں روکنا۔ خیر اُس سے تو وہ رک گئے۔ اور خاکروب کو جب کہا (خاکروب وہاں ہمارے پاکستان میں عموماً عیسائی یا ایسی cast کے ہوتے ہیں جس کو عموماً لوگ پسندنہیں کرتے، حالانکہ کسی قسم کاکوئی امتیاز نہیں ہونا چاہئے) تو بہر حال کہتے ہیں اُس نے یہ کہا کہ نہ مولوی صاحب تمہارے ساتھ کھاتے ہیں نہ تم لوگ۔ (یعنی کھانا تو اکٹھے تم لوگ کھاتے نہیں۔ نہ وہ تمہارے ساتھ کھائیں نہ تم کھاؤ) پھر انہوں نے اس میں یہ شرط رکھی کہ اگر تم ہمارے ساتھ کھا لو تو پھر مولوی صاحب کو چھوڑ دیں گے۔ وہ شرمندہ ہوئے لیکن مخالفت کرتے رہے۔ خاکسار نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت بابرکت میں لکھا کہ لوگ میرا پانی بند کرتے ہیں اور مسجدوں میں نماز پڑھنے سے روکتے ہیں۔ اگر مولوی فیروز دین اور چوہدری نصراللہ خان صاحب پلیڈر احمدی ہو جائیں تو جماعت میں ترقی ہو جائے گی۔ حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مجھے جواباً لکھا کہ آپ یہ خیال مت کریں کہ فلاں احمدی ہو جائے گا تو جماعت بڑھے گی۔ آپ صبر کریں اور نمازوں میں دعائیں کریں۔ یہ سلسلہ آسمانی ہے ان شاء اللہ بڑھے گا اور زمین کے کناروں تک پہنچے گا اور سب سعید روحیں اس میں داخل ہوں گی۔ مسجدیں احمدیوں کی ہوں گی، آپ گھبرائیں نہیں۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد7 صفحہ41 روایات حضرت جان محمد صاحبؓ ڈسکوی)

اور اللہ کے فضل سے جماعت وہاں پھیلی بھی۔ پس یہ مسجدیں احمدیوں ہی کی ہونی ہیں جتنی چاہے پابندیاں لگاتے رہیں یا وہاں آپ کی مخالفتیں کرتے رہیں۔ حضرت عبداللہ صاحبؓ ولد اللہ بخش صاحب فرماتے ہیں کہ ’’حضور انور کا وصال ہو گیا۔ مَیں وہیں موجود تھا۔ غیر احمدی وغیرہ مخالفین بطور تماشا بلڈنگ کے باہر تماشا دیکھ رہے تھے۔ ہم باہر دروازہ پر بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دوست کی چیخیں نکلنے لگیں۔ حضرت خلیفہ اول رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے اور فرمانے لگے کہ میرا ایمان جیسا کہ پہلے تھا اب بھی ویسا ہی ہے۔ حضرت مرزا صاحب اپنا کام کر کے چلے گئے۔ یہ استقلال دکھانے کا موقع ہے نہ کہ رونے کا۔‘‘

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد 7 صفحہ 148روایات حضرت عبد اللہ صاحبؓ)

پھر ایک روایت ہے حضرت خیر دین صاحبؓ ولد مستقیم صاحب کی۔ فرماتے ہیں کہ میرے استاد صاحب جن کا نام مولوی اللہ دتّا صاحب تھا وہ مولوی محمد حسین بٹالوی کے معتقد تھے۔ جس زمانے میں مولوی محمد حسین بٹالوی نے رسالہ اشاعۃ السنۃ لکھا تو انہوں نے وہ رسالہ پڑھا۔ پوچھا کہ وہ کون شخص ہیں جن کی آپ نے یہ تعریف لکھی ہے۔ کہاں رہتے ہیں؟ میرا دل چاہتا ہے کہ اُن کی زیارت کروں۔ چنانچہ وہ جناب حضرت اقدس کی زیارت کے لئے قادیان آئے۔ جب وہ آئے تو حضور لیٹے ہوئے تھے۔ انہوں نے آکر حضور کو دبانا شروع کر دیا۔ دباتے دباتے حضرت اقدس کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا تو عرض کی کہ حضور جو حدیثوں میں امام مہدی کا حلیہ بیان ہوا ہے وہ آپ پر چسپاں ہوتا ہے۔ یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بیعت لینے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ حضور مسکرا کر خاموش رہے۔ پھر مولوی اللہ دتّا صاحب کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ حضور! میرا دل چاہتا ہے کہ آپ کی بیعت کر لوں۔ حضور نے فرمایا مجھے ابھی حکم نہیں۔ معلوم ہوا کہ حضور نے جو کچھ بننا تھا، بن چکے تھے، صرف حکم کی انتظار تھی۔ کہتے ہیں میرے استاد صاحب حضرت اقدس کی محبت سے بھر گئے اور اپنے گاؤں واپس چلے گئے۔ جب حضور نے بیعت کا اشتہار دیا، اُسی وقت انہوں نے بیعت کر لی۔ مَیں نے خدا تعالیٰ کے فضل سے ان کے ساتھ کوئی مخالفت نہیں کی اور اُن کے ساتھ ہی رہا۔ لوگوں نے اُنہیں بہت دکھ دیا تھا اور تکلیفیں پہنچائی تھیں۔ میں خوش اعتقاد تو رہا مگر صرف سُستی سے 1906ء کا وقت آ گیا۔ 1906ء میں خدا تعالیٰ کے فضل سے میں نے آ کر دستی بیعت کی۔ ظہر کی اذان ہو چکی تھی۔ حضور مسجد مبارک کے محراب میں رونق افروز ہوگئے اور فرمایا کہ کوئی بیعت کرنے والا ہے تو بیعت کر لے۔ مَیں وضو کر کے نماز کے لئے آ رہا تھا۔ جب سیڑھیوں کے قریب آیا تو کسی شخص نے آواز دی کہ حضور فرماتے ہیں جس نے بیعت کرنی ہو جلدی سے آ کر کر لے۔ چنانچہ خاکسار نے فوراً خدمت میں حاضر ہو کر بیعت کر لی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد7 صفحہ153-154روایات حضرت خیر دین صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 13؍ اپریل 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

نماز جنازہ حاضر

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 ستمبر 2021