• 19 اپریل, 2024

اسلام نے جو خدا پیش کیا ہے

• اسلام نے جو خدا پیش کیا ہے اور مسلمانوں نے جس خدا کو مانا ہے وہ رحیم، کریم، حلیم، توّاب اور غفّار ہے۔ جو شخص سچی توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے اور اس کے گناہ بخش دیتا ہے۔ لیکن دنیا میں خواہ حقیقی بھائی بھی ہو یا کوئی اور قریبی عزیز اور رشتہ دار ہو وہ جب ایک مرتبہ قصور دیکھ لیتا ہے پھر وہ اس سے خواہ باز بھی آ جاوے مگر اسے عیبی ہی سمجھتا ہے۔ پس دنیا والے اگر کوئی شخص گناہ اور کسی عیب کو چھوڑ بھی دے تب بھی اسے عیبی اور شک کی نظر سے دیکھنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کیسا کریم ہے کہ انسان ہزاروں عیب کر کے بھی رجوع کرتا ہے تو بخش دیتا ہے دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں ہے بجز پیغمبروں کے (جو خداتعالیٰ کے رنگ میں رنگے جاتے ہیں۔) جو چشم پوشی سے اس قدر کام لے۔ بلکہ عام طور پر تو یہ حالت ہے جو سعدی نے کہا ہے ’’خدا داند و بپوشد و ہمسایہ نداند و بخروشد۔‘‘

(ملفوظات جلد7 صفحہ178 ایڈیشن 1984ء)

• ہماری جماعت کو چاہئے کہ کسی بھائی کا عیب دیکھ کر اس کے لئے دعا کریں۔ لیکن اگر وہ دعا نہیں کرتے اور اس کو بیان کر کے دُور سلسلہ چلاتے ہیں تو گناہ کرتے ہیں۔ کون سا ایسا عیب ہے جو کہ دُور نہیں ہو سکتا۔ اس لئے ہمیشہ دعا کے ذریعہ سے دوسرے بھائی کی مدد کرنی چاہئے۔

(ملفوظات جلد7 صفحہ77-78 ایڈیشن 1985ء)

• دیکھو! وہ جماعت، جماعت نہیں ہو سکتی جو ایک دوسرے کو کھائے اور جب چار مل کر بیٹھیں۔ تو ایک اپنے غریب بھائی کا گلہ کریں اور نکتہ چینیاں کرتے رہیں اور کمزوروں اور غریبوں کی حقارت کریں۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ264 ایڈیشن 1988ء)

• چاہیے کہ جسے کمزور پاوے اسے خفیہ نصیحت کرے۔ اگر نہ مانے تو اس کے لیے دعا کرے اور اگر دونوں باتوں سے فائدہ نہ ہو تو قضاء و قدر کا معاملہ سمجھے۔ جب خدا تعالیٰ نے ان کو قبول کیا ہوا ہے تو تم کو چاہئے کہ کسی کا عیب دیکھ کر سرِ دست جوش نہ دکھلایا جاوے۔ ممکن ہے کہ وہ درست ہو جاوے۔ قطب اور ابدال سے بھی بعض وقت کوئی عیب سرزد ہو جاتا ہے… قرآن کریم کی یہ تعلیم ہرگز نہیں ہے کہ عیب دیکھ کر اسے پھیلاؤ اور دوسروں سے تذکرہ کرتے پھرو بلکہ وہ فرماتا ہے تَوَاصَوۡا بِالصَّبۡرِ وَ تَوَاصَوۡا بِالۡمَرۡحَمَۃِ (البلد: 18) کہ وہ صبر اور رحم سے نصیحت کرتے ہیں۔ مرحمہ یہی ہے کہ دوسرے کے عیب دیکھ کر اسے نصیحت کی جاوے اور اس کے لیے دعا بھی کی جاوے۔

(ملفوظات جلد4 صفحہ60 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 نومبر 2022