• 16 مئی, 2024

جمائیکا کی پہلی مسجد

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے جب 1994ء میں امریکہ کا دورہ فرمایا تو جماعت کو اس بات کی طرف تحریک کی کہ ارد گرد کے ممالک میں تبلیغ کریں تا نئے ممالک میں اسلام احمدیت کا پیغام پہنچ سکے۔

خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت نے حضور کی اس بات پر لبیک کہا اور چند افراد نے وقفِ عارضی کے تحت جمائیکا میں تبلیغ کا کام شروع کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فوری طور پر اُن کی تبلیغ میں برکت عطا کی اور جمائیکا میں جماعت کا قیام عمل میں آیا۔ اور Kingston میں ایک مشن ہاؤس کرائے پر لے لیا گیا۔

پھر کچھ سالوں تک واقفین عارضی وقتاً فوقتاً جمائیکا تشریف لاتے رہے اور افرادِ جماعت کی تربیت کا کام جاری رہا ۔ لیکن بعض وجوہات کی بنا پر 2000ء کے بعد یہ تسلسل قائم نہ رہ سکا۔

2008ء میں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جمائیکا جماعت کی ذمہ داری کینیڈا جماعت کو سونپ دی۔ اس دور میں پھر سے واقفینِ عارضی تواتر سے جمائیکا میں آنے شروع ہوئے بلکہ بعض نے کئی ماہ تک قیام کیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اگلے دو سال میں جماعت نے تیزی سے ترقی کی اور 4 مختلف علاقوں میں جماعت قائم ہوگئی۔ Kingston کے قریب واقع ایک شہر Portmore میں ایک بلڈنگ بطورِ مشن ہاؤس کرائے پر لی گئی۔ اسی طرح ایک قصبے میں، جس کا نام Clark’s Town ہے، ایک گھر کرائے پر لے لیا گیا۔ اِن مشن ہاؤسز سے تبلیغ و تربیت کا کام تیزی سے ہونے لگا، مگر ساتھ ہی باقاعدہ مسجد بنانے کی طرف بھی توجہ رہی اور مختلف مقامات پر مسجد کی تعمیر کے لئے پلاٹ دیکھے جانے لگے۔

اسی دوران جمائیکا میں پہلے مربی سلسلہ کی تقرری بھی ہوئی اور مولانا ادریس احمد صاحب غانا سے جمائیکا تشریف لائے۔

2010ء میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کو Old Harbour شہر کے قریب ایک موزوں زمین حاصل ہوگئی۔ اس زمین کا کُل رقبہ پانچ acre ہے اور یہ کنگسٹن شہر سے تقریباً 40 کلومیٹر پر واقع ہے۔

فوری طور پر بلدیاتی اور دوسرے اداروں سے اجازت حاصل کرنے کے بعد مسجد کی تعمیر کا کام شروع ہو گیا۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس بننے والی مسجد کا نام ’’مسجد مہدی‘‘ تجویز فرمایا اور مولانا مبارک احمد نذیر صاحب کو اس مسجد کا سنگِ بنیاد رکھنے کے لئے مقرر کیا، جو بطورِ مشنری انچارج کینیڈا خدمت بجا لا رہے تھے۔

مسجد کی تعمیر کا کام چند ہی مہینوں میں مکمل ہو گیا اور اُس 5-acre بیابان کو ایک پُرسکون اور خوبصورت جگہ میں تبدیل کر دیا گیا۔

مسجد مہدی کے افتتاح کے لئے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مولانا عبد الوہاب بن آدم صاحب کو مقرر کیا۔ آپ جولائی 2011ء میں جمائیکا تشریف لائےاور مسجد مہدی میں باقاعدہ پہلی نمازِ جمعہ 8 جولائی 2011ء کو ادا کی گئی۔ اسی موقع پر جماعت احمدیہ جمائیکا کا پہلا جلسہ سالانہ بھی منعقد ہوا اور 10 جولائی 2011ء کو اس مسجد کا باضابطہ طور پر افتتاح ہوا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں غیر از جماعت مہمان موجود تھے۔

جہاں مسجد مہدی کی تعمیر جماعت کی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے، اس مسجد کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ مسلسل جماعت کو ترقیات سے نواز رہا ہے۔

جب سے یہ مسجد تعمیر ہوئی ہے ، ہزاروں لوگ جن میں اسکولوں کے طلباء بھی شامل ہیں، اس مسجد کا دورہ کر چکے ہیں اور اسلام کی بنیادی تعلیمات سے آگہی حاصل کر چکے ہیں۔ سال بھر میں مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں سینکڑوں مہمان شامل ہو کر اسلام کی تعلیمات سے روشناس ہوتے ہیں۔ اِن پروگراموں میں سر فہرست جلسہ سالانہ ہے۔ اسکے علاوہ بچوں کے لئے ہر سال دس روزہ ’’سمر کیمپ‘‘ کا انعقاد کیا جاتا ہے جس سے 50 سے زائدمقامی طلباء استفادہ کرتے ہیں۔ اسی طرح ایک پروگرام ’’فن ڈے‘‘ کے نام سے بھی کیا جاتا ہے، جس میں 80 سے زائد بچے شامل ہوتے ہیں۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں ایک اور پروگرام بھی منعقد کیا جاتا ہے جو Back to School کے نام سے موسوم ہے۔اس فلاحی پراگرام کے لئے ہر سال مسجد مہدی کے گردونواح کے اسکولوں سے ایسے طلباء کی لسٹ لی جاتی ہے جو مدد کے حقدار ہیں۔ پھر ان تمام طلباء کو انکے والدین کے ساتھ مسجد مدعو کیا جاتا ہے اور جماعت کی طرف سے کتابیں اور اسکول کا کچھ سامان تحفتاً دیا جاتا ہے۔

یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ مسجد مہدی کی بدولت ہمیں اسلام احمدیت کا پیغام لوگوں تک پہنچانے کا موقع ملتا ہے۔ جمائیکا میں عموماً لوگ اسلام سے ناواقف ہیں، بلکہ بہت سے غلط تصورات اسلام کے متعلق رکھتے ہیں۔ مگر جیسا کہ حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے فرمایا:
’’جس گاؤں یا شہر میں ہماری مسجد قائم ہو گئی تو سمجھو! جماعت کی ترقی کی بنیاد پڑ گئی۔‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ93)

ہم جمائیکا میں روز حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی اِس بات کو سچ ثابت ہوتا دیکھتے ہیں۔ مسجد کے قریب رہنے والے تمام افراد اس مسجد کو امن گہوارہ سمجھتے ہیں اور اس خانہ خدا سے کوئی غلط کام ہوتا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ الحمدللّٰہ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس مسجد کے ذریعہ جلد از جلد اسلام کا پیغام تمام ملک میں پھیلا دے،نیز جماعت احمدیہ جمائیکا کو مزید مساجد کی بنانے کی توفیق حاصل ہو۔

(طارق عظیم۔ صدر و مشنری انچارج جمائیکا)

پچھلا پڑھیں

نطم

اگلا پڑھیں

عشق جب بھی کیا والہانہ کیا