• 16 مئی, 2024

مسجد بیت المہدی لیسوتھو

اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے مطابق حضرت مسیح موعود کا الہام (میں تیری تبلیغ کو دینا کے کناروں تک پہنچاوں گا) کس شان سے پورا ہوتا نظر آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور احسان سے جماعت احمدیہ لیسوتھو کو اللہ تعالیٰ نے مسجد تعمیر کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ لیسوتھو کو افریقہ کی چھت بھی کہا جاتا ہے۔یہ پورے افریقہ میں سطح سمندر سے سب سے بلند مقام پر واقع ہے۔ لیسوتھو کی کل آبادی 2,183,238 ہے اور اس کا کل رقبہ30,355سکوائر کلو میٹر ہے۔یہ ملک چاروں اطراف سے ساوتھ افریقہ سے گھرا ہوا ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ علیہ کی ہدایات کے مطابق نئے ملکوں میں احمدیت کا پیغام پہنچانے کی غرض سے دو نئے ملکوں لیسوتھو اور سوازی لینڈ جس کا نیا نام ایسواٹینی ہے میں تبلیغی مہم شروع کی۔

مکرم رشید احمد یحییٰ صاحب، مبلغ انچارج ونیشنل پریذیڈنٹ ساؤتھ افریقہ کی راہنمائی میں 1999ء میں کیپ ٹاؤن سے تبلیغ کی غرض سے یہاں تشریف لائے۔

الحمدللّٰہ ان کی تبلیغ سے لیسوتھو میں متعدد احباب نے سلسلہ احمدیہ میں شمولیت اختیار کی اور اسلام احمدیت کی برکات سے مستفید ہوئے۔ ابتدائی احباب جماعت تھابا بوسیو، ماسیرو اور موہالےسہوک میں تھے۔

جماعت احمدیہ لیسوتھو کی پہلی مسجد تھابا بوسیو میں واقع ہے۔ تھابا بوسیو ریت اور پتھروں کا مرتفع ہے۔ جس کا کل رقبہ دو کلو میٹر مربع ہے اور یہ سطح سمندر سے 1804 میٹر (5918 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ ملک کے دارالحکومت ما سیرو سے 24 کلو میٹر مشرق میں واقع ہے۔ یہ کسی زمانہ میں ملک کا دارلحکومت ہوا کرتا تھا جب کنگ موشے شے اول اس ملک کا بادشاہ تھا۔

2005ء کے اوائل میں مبلغ انچارج و نیشنل پریذیڈنٹ جنوبی افریقہ مکرم ظہیر احمد کھوکھر صاحب نے پیارے حضورحضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃالمسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں تھابوسیو میں ایک مسجد کی تعمیر کے لیے زمین خریدنے کی درخواست کی جسے حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت قبول فرمایا۔ اس طرح جنوری 2005ء کو لیسوتھو میں جماعت کے عہدیداروں نے مسٹر ایڈگر موئیلوا اور ان کے خاندان کے ساتھ گفت و شنید کے ذریعے تھابابوسیو، بوائیکیٹلو میں زمین خریدی اور تھابا بوسیو میں مقامی حکومتی اہلکاروں کی طرف سے ایک فارم سی کاغذ جاری کیا گیا۔ ملکیت کی تبدیلی کی قانونی دستاویز کے طور پر جماعت کو تھابا بوسیو زمین کا سروے کرنے اور لیز کی درخواست دائر کرنے کے بعد، جماعت نے فروری 2005ء میں لوکل گورنمنٹ کے لینڈز، سروے اور فزیکل پلاننگ کے محکمے سے لیز حاصل کی۔ آخرکار ایک مسجد کی تعمیر کے لیے منظوری مل گئی۔

21 مارچ 2005ء کو تھابا بوسیو، بوائیکیٹلو میں ایک مسجد کی تعمیر کا آغاز مینڈھے کی قربانی سے ہوا، جس کے بعد جماعت کے ارکان کی دعا اور مشنری داؤد صدیق آرتھر صاحب آف گھانا کی قیادت میں سنگ بنیاد رکھا گیا۔ تھابہ بوسیو کے قریب تھابہ کھوپا کے ایک مقامی بلڈر مسٹر موصلا کبی نے مسجد کی تعمیر کی۔ مشنری کی نگرانی میں جماعت کے مزدوروں اور تھابہ بوسیو کے لوگوں نے ان کی مدد کی 5؍جنوری 2006ء کو، کیپ ٹاؤن اور جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ سے جماعت کے اراکین و نیشنل صدر کی قیادت میں مسجد دیکھنے آئے تاکہ مسجد کی تعمیر کا باضابطہ طور پر چیفس اور تھابہ بوسیو کے لوگوں سے تعارف کرایا جا سکے۔

کچھ چیفس، عیسائی مشنری اور تھابا بوسیو کے آس پاس کے لوگوں کو اجتماع میں مدعو کیا گیا تھا۔ انہوں نے مسجد کی تعمیر پر خوشی کا اظہار کیا۔ اس کے بعد مسجد فروری 2006ء میں مکمل ہوئی تھی۔ اس کا باقاعدہ افتتاح 2007ء میں ہوا لیکن نماز اور دوسرے پروگرامز کے لیے اس مسجد کا استعمال اس کے مکمل ہونے کے بعد شروع ہو گیا تھا۔

مسجد کا نام ہمارے پیارے حضور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت مسجد بیت المہدیٰ رکھا ہے۔ پیارے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دور میں بننے والی یہ لیسوتھو کی پہلی مسجد ہے۔ اللہ تعالیٰ جماعت لیسوتھو کو خلافت احمدیہ کے سایہ میں مزید مساجد بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت لیسوتھو کے کاموں میں برکت عطا فرمائے اور احسن رنگ میں جماعت کی تعلیمات لوگوں تک پہنچا نے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(محمد احسان نور۔ مبلغ سلسلہ لیسو تھو جوہانسبرگ (جنوبی افریقہ))

پچھلا پڑھیں

کینیا میں پہلی احمدیہ مسجد کی تعمیر

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی