• 11 دسمبر, 2024

کینیا میں پہلی احمدیہ مسجد کی تعمیر

کینیا (مشرقی افریقہ) میں جماعت احمدیہ کا پیغام 1896ء کے آغاز میں سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ کے ذریعے پہنچا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ علیہ السلام کی حیات مبارکہ میں ہی یہاں ایک مضبوط اور فعال جماعت قائم ہو گئی تھی۔ 1925ء تک کینیا کے متعدد شہروں اور قصبوں میں مقامی احمدی جماعتیں کام کر رہی تھیں مگر اس وقت تک جماعت کی اپنی کوئی مسجد نہیں تھی۔ 1925ء میں جماعت کو نیروبی شہر کے وسط میں ایک ہال ساڑھے سولہ سو شلنگ میں خریدنے کی توفیق ملی جو جماعتی سر گرمیوں اور نمازوں کی ادائیگی کے لیے استعمال ہونے لگا۔ 1928ء کے وسط میں مکرم محمد حسین صاحب بیرسٹر ممبر میونسپل کونسل نیروبی کی مساعی جمیلہ سے 3-4 ایکڑ کا ایک با موقع قطعہ زمین برائے مسجد میونسپل کارپوریشن کی طرف سے جماعت کو مفت مل گیا اور مکرم اکبر علی صاحب ممباسہ اور مکرم سیٹھ عثمان یعقوب صاحب پریذیڈنٹ جماعت نیروبی کے نام رجسٹر بھی ہو گیا۔

چنانچہ جماعت نے فوراً ہی اس پر مسجد کی تعمیر شروع کر دی جس پر ساڑھے بارہ ہزار شلنگ خرچ ہوئے جو احباب جماعت نے ایک ماہ کی آمدنی سے پورے کیسے یہ مسجد 1931ء میں پایہ تکمیل کو پہنچی۔ الحمد للّٰہ یہ کینیا میں جماعت کی پہلی مسجد تھی جو مرانگا روڈ پر واقع ہے اور اس وقت سے لیکر آج تک جماعت احمدیہ کینیا کے ہیڈ کواٹر کے طور پر قائم و دائم ہے۔اب اس پلاٹ میں مسجد کے علاوہ جماعت احمدیہ کینیا کے مرکزی دفاتر اور امیر و مشنری انچارج کی رہائش گاہ بھی ہے۔

(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد ہفتم صفحہ264، روز نامہ الفضل 31؍جنوری 1935ء صفحہ12)

(محمد افضل ظفر۔مبلغ سلسلہ کینیا)

پچھلا پڑھیں

نطم

اگلا پڑھیں

عشق جب بھی کیا والہانہ کیا