• 17 مئی, 2024

ماریشس میں جماعت احمدیہ کی پہلی مسجد

سپریم کورٹ کے فیصلے (کہ احمدی مسلمان ہی ہیں) کے بعد احمدیوں نے اپنی الگ مسجد بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس کام کے لیے مولانا حافظ صوفی غلام محمد صاحب رضی اللہ عنہ اپنے دوستوں سے مالی مدد کے خواہاں تھے۔ پہلے وہ ایک احمدی دوست مکرم صدرعلی صاحب کے پاس گئے جن سے انہوں نے مسجد کی تعمیر کے منصوبے کے بارے میں بات کی۔ اسی لمحے مکرم صدرعلی صاحب نے زمین کے پلاٹ کی خریداری کے لیے 200 روپے کا چیک پیش کیا۔ اگلے دن روز ہل اسکوائر (Rose Hill Square) میں زمین کا ایک مناسب پلاٹ خریدا گیا۔ یہ پلاٹ ایک چینی کا تھا جو وہاں اپنے جانور رکھتا تھا۔ اراضی کے پلاٹ کی خریداری کے بعد 1923ء میں لکڑی کی ایک مسجد تعمیر کی گئی۔

اس مسجد کا نام دار السلام رکھا گیا تھا اور یہ ماریشس میں جماعت احمدیہ کی پہلی مسجدتھی۔ اس وقت جماعت میں 400 کے قریب احباب تھے۔ احباب کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے مولانا حافظ صوفی غلام محمد صاحب کے زمانے میں مسجد کی توسیع کا کام ہونا تھا۔

دارالسلام مسجد کی تعمیر نو

دارالسلام مسجد ایک چھوٹی سی (20 / 30 فٹ) لکڑی کی عمارت تھی جس پر ٹین کی چھت تھی۔ ایک طوفان نے مسجد کو تباہ کر دیا تھا اور دارالسلام کو جلد از جلد دوبارہ تعمیر کرنا ضروری تھا کیونکہ یہ ماریشس جماعت کا ہیڈکوارٹر بھی تھا۔ 8؍جنوری 1961ء کو جماعت نےفنڈز اکٹھا کرنے کے لیے ایک سکیم شروع کی اور جماعت کے ارکان نے 200,000 روپے عطیہ کیے اور باقی 300,000 روپے لجنہ اماء اللہ نے اپنے زیورات کی صورت میں عطیہ کیے تھے۔ ایک بیوہ تھی مسز راجبلی جنہوں نے اپنے بیٹے کی شادی کے لیے رقم اکٹھی کی تھی وہ تمام رقم عطیہ کر دی۔

ایک فرانسیسی اور ایک چینی ڈیزائنر نے دارالسلام مسجد کو ڈیزائن کیا۔ مسٹر احمد ید اللہ بھنو صاحب نے مسجد کی تعمیر نو کے لیے ایک کمیٹی کی سربراہی کی اور 25؍اگست 1961ء کو مسٹر ویل گووندن (ایم ایل اے) نے مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ 3 ؍ستمبر 1961ء کو بعد نماز عصر بنیاد کے ساتھ تعمیر کا آغاز ہوا۔

روزانہ نماز عصر سے عشاء تک 8 ماہ کے دوران وقار عمل (رضاکارانہ کام) کے ذریعے تعمیراتی کام جاری رہا۔ گراؤنڈ فلور 9؍دسمبر 1961ء کو 62×62 فٹ کے رقبے کے ساتھ مکمل ہوئی۔ جماعت کے 225 رضاکاروں کی ٹیم نے 14 اور 15؍اپریل 1962ء کو پہلی منزل کی چھت مکمل کی۔ یہ کام 38 گھنٹے تک جاری رہا جو ان دنوں ایک غیر معمولی کارنامہ تھا۔

دارالسلام کی افتتاحی تقریب

مولانا اسماعیل منیر صاحب جو کہ مسجد کی تعمیر کی نگرانی کر رہے تھے اور 27؍اگست 1962ء کو ماریشس سے روانہ ہوگئے۔ ستمبر 1963ء کو مولانا فضل الٰہی بشیر صاحب ماریشس واپس آئے اور مسٹر جولس کوینگ کے ساتھ دارالسلام کی افتتاحی تقریب منعقد کی۔ مسجد کی ساخت اس طرح تھی پہلی منزل نماز کے لیے تھی اورگراؤنڈ فلور کالج، ہال، دفتر اور لائبریری کے لیے تھا۔

(جبار ندیم۔ مبلغ انچارج ماریشس)

پچھلا پڑھیں

کینیا میں پہلی احمدیہ مسجد کی تعمیر

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی