• 3 مئی, 2024

ٹبورا، تنزانیہ میں پہلی مسجد کی تعمیر

تانگانیکا کا شہر ٹبورا جماعتی سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ یہاں مقامی احباب کی ایک مخلص جماعت قائم تھی۔1940ء میں جماعت نے یہاں پر مسجد بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس غرض سے جماعت نے ایک قطعہ زمین پہلے ہی خرید رکھا تھا۔ مخالفین جماعت ہر وقت شرارتوں پر آمادہ رہتے تھے۔اس موقع پر مخالفت کی آگ بھڑک اُٹھنا ایک قدرتی بات تھی۔ لہٰذا وہ فوراً حکام کے پاس پہنچے اور اپنا آزمودہ نسخہ آزماتے ہوئے انہیں کہا کہ اگر یہاں پر احمدیوں کو مسجد بنانے کی اجازت دی گئی تو اس سے فساد ہو جائے گا۔ حکام نے معقول جواب دیا کہ حکومتی قوانین میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ وہ احمدیوں کو مسجد بنانے سے روکے اور جہاں تک فساد کا تعلق ہے تو اسے حکومت وقت آنے پردیکھ لے گی۔ بہرحال مخالفین سلسلہ کوششیں کرتے رہے کہ احمدی اپنی مسجد نہ بنا سکیں۔ آخر کار یکم فروری 1941ء کو جب احمدیوں نے زمین پر نشان لگانے سے کام شروع کیا۔ اس وقت مخالفین کے ایک نمائندے نے آ کر احمدیوں کو دھمکی بھی دی کہ اگر تم لوگ باز نہ آئے تو مسلمان تم سے لڑیں گے اور فساد ہوگا۔مگر احباب جماعت جوش وخروش اور اللہ کی ذات پر توکل کرتے ہوئے کام کا سلسلہ جاری رکھا۔ اگلے روز احباب جماعت نے مسجد کی بنیاد یں کھودنی شروع کیں۔قبل ازیں اطلاع مل چکی تھی کہ شریر لوگ فساد کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اس حوالے سےپولیس کو بھی مطلع کر دیا گیا تھا۔ مخالفین کا ایک گروہ فساد کی غرض سے آیا بھی مگر احمدی مرد عورتیں اور بچے اپنے کام میں لگے رہے اور یہ گروہ خاموشی سے چلا گیا۔ دو پہر کے وقت جب مبلغ سلسلہ شیخ مبارک صاحب ایک احمدی کے دوکان پر بیٹھے تھے تو مخالفین نے ان پر حملہ کر دیا۔ آپ نے اور ساتھ دیگراحمدیوں نے قریب کے ایک احمدی کے مکان میں پناہ لی۔وہاں سے مخالفین شیخ صاحب کے گھر گئے اور وہاں کچھ دیر شور مچاتے رہے اور بعض دوسرے احمدیوں کے گھروں پر حملے شروع کردئے۔ شہر میں دہشت کی فضا چھا گئی تھی۔ پولیس حرکت میں آئی اور دو دن میں پچاس کے قریب مخالفین کوگرفتار کر لیا جن میں سے بعض کوسزا بھی ہوئی۔معاملہ گورنر تک جا پہنچا بعض حکام بھی مخالفین کا ساتھ دے رہے تھے، صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے مسجد کی تعمیر رکوا دی۔ 1944ء میں حکومت نے اس سے بہتر جگہ جماعت کو مسجد کے لئے مہیا کر دی۔ پھر کام شروع ہوا تو افریقی کاری گروں نے مخالفت کے باعث کام کرنے سے انکار کر دیا۔ لیکن خدا تعالیٰ کا کرنا ایسا ہوا کہ حکومت نے اطالوی قیدیوں کو مزدوری کرنے کی اجازت دے دی اور ان کے کاری گروں نے مسجد کا کام مکمل کیا اور اس طرح باوجود مخالفت کے 1944ء میں ٹبورا میں تنزانیہ جماعت کی پہلی مسجد تعمیر ہوئی۔

(عابد محمود بھٹی۔ مبلغ سلسلہ تنزانیہ)

پچھلا پڑھیں

کینیا میں پہلی احمدیہ مسجد کی تعمیر

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی