• 10 مئی, 2025

خلافت کے غلاموں کو جو شیطاں نےستایا ہے

خلافت کے غلاموں کو جو شیطاں نےستایا ہے
خدا نے بارہا پہلے بھی ان کو آزمایا ہے

کھرا ہے کون اور کھوٹا یہاں پر کون ہے ان میں
خدا نے ابتلاؤں میں یہی سب کو دکھایا ہے

کہیں سستی نہ ہوجائے، کہیں منزل نہ کھو جائے
کچھ ایسے زلزلوں نے ہی تو غفلت سے جگایا ہے

خدا کا قرب پانے کا وسیلہ ایک ہی ہے بس
خلافت ہی کے قدموں میں یہ دل ہم نے بچھایا ہے

تھی قربت بھی خلافت سے، نجابت بھی تھی دو طرفہ
تجھے یوں شامتِ اعمال نے نیچے گرایا ہے

مسیحا کی جماعت کو ہو کیسا خوف فتنوں سے
خلافت کے توسط سے خدا کا سر پہ سایا ہے

خلافت نورِ یزدانی ازل سے جس کا وعدہ ہے
کہاں اس کو کبھی کافر نے پھونکوں سے بجھایا ہے

خلیفہ اس جہاں میں اک نمائندہ خدا کا ہے
خدائی عرش دنیا میں خلافت نے دکھایا ہے

نبوت امر ربی ہے خلافت سلسلہ اس کا
ہوئی تھی تخم ریزی جو تو اس کا پھل بھی پایا ہے

نظامِ آسمانی سے زمینی آگ ڈرتی ہے
خس و خاشاک تھا اس آگ نے جس کو جلایا ہے

ترے ایماں کا ہے پھر امتحاں مطلوب مولیٰ کو
نئے اک سامری نے جھوٹ کا بچھڑا بنایا ہے

یہ منصب ہے خلافت کا، سیاست مت اسے سمجھو
وہ بندہ ہے مگر اس میں خدا کا نور آیا ہے

(ابن الواحد)

پچھلا پڑھیں

وقت کی تبدیلی نوٹ فرمالیں

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ