• 18 مئی, 2024

حضرت راجہ غلام حیدر خان صاحب ؓ

تعارف صحابہ کرام ؓ
حضرت راجہ غلام حیدر خان ؓ۔ یاڑی پورہ کشمیر

حضرت راجہ غلام حیدر خان رضی اللہ عنہ ولد راجہ شیر احمد خان صاحب یاڑی پورہ ضلع کو لگام کشمیر کے رہنے والے تھے۔ آپ یاڑی پورہ کے ایک رئیس خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور کشمیر میں سب سے پہلے احمدیت قبول کرنے والے بزرگ حضرت راجہ عطا محمد خان رضی اللہ عنہ (وفات: 1904ء) کے چھوٹے بھائی تھے بلکہ اپنے انہی بڑے بھائی کی تحریک اور ہدایت پر آپ نے قادیان جاکر حالات معلوم کیے اور عملًا پہلے بیعت کا موقع پایا۔ حضرت مفتی محمد صادق رضی اللہ عنہ حضرت راجہ عطا محمد خان رضی اللہ عنہ کے حالات زندگی میں لکھتے ہیں:
’’جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے دعوے کا اشتہار راجہ صاحب مرحوم کی نظروں سے پہلے پہل گذرا تو دیکھتے ہی آپ پر بجلی کا سا اثر کر گیا اور دل میں تڑپ پیدا ہوئی کہ قادیان سے اس کے متعلق مزید حالات دریافت کیے جائیں۔ اُس وقت بوجہ موتیا بند آپ کی آنکھوں میں بہت تکلیف تھی، خود تو نہ جا سکتے تھے مگر آپ نے اپنے برادر اصغر راجہ محمد حیدر خان صاحب مرحوم (اصل نام راجہ غلام حیدر خان ہے۔ ناقل) کو جو نہایت نیک اور متقی آدمی تھے، ایک نوکر ہمراہ کر کے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں قادیان شریف روانہ کیا اور انہیں تاکید کی کہ میرا سلام پہنچائیں اور حضور کے دعاوی سے تفصیلًا واقف ہوکر آئیں۔ ان دنوں راستے بہت ہی کٹھن اور دشوار گذار تھے۔ راجہ محمد حیدر خان صاحب پا پیادہ پیر پنجال اور پہاڑ کے اوپر سے گذر کر براہ جموں سیالکوٹ قادیان پہنچے اور اکیس دن قادیان رہ کر حضور علیہ السلام کی بیعت میں داخل ہوئے، گویا وہ اس سارے علاقہ کے پہلے احمدی تھے۔ بیعت کرنے کے بعد اُن کے دل میں یہ شوق موجزن ہوا کہ جلد کشمیر پہنچ کر راجہ عطا محمد خان صاحب کو اس نور ہدایت کی خبر پہنچائیں۔ پس حضور علیہ السلام سے اجازت لے کر اُسی راستہ سے پھر واپس یاڑی پور پہنچے اور تمام حالات راجہ صاحب کی خدمت میں عرض کیے۔ راجہ عطا محمد صاحب ان حالات کو سُن کر زار و زار رونے لگے اور اللہ تعالیٰ کا شکر بجالائے کہ اُنہوں نے مسیح و مہدی کا زمانہ پایا اور آمنا و صدقنا کہنے کی توفیق حاصل ہوئی ….‘‘

(الحکم 14؍ستمبر 1934ء صفحہ7)

حضرت مفتی صاحبؓ نے یہ بھی لکھا ہے کہ بعد ازاں حضرت راجہ غلام حیدر خانؓ نے آسنور جا کر حضرت حاجی عمر ڈار رضی اللہ عنہ (وفات: 10؍مارچ 1914ء) کو احمدیت کا پیغام سنایا، حضرت حاجی صاحبؓ نے یاڑی پور آکر مزیدحالات دریافت کیے اور پھر قادیان جاکر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی بیعت کی۔ حضرت راجہ عطا محمد خان صاحبؓ کی وفات کے بعد آپ نے سلسلہ عالیہ احمدیہ کی خوب خدمت کی۔ آپ نے جنوری 1918ء میں وفات پائی، اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی (وصیت نمبر 1126) تھے، یادگاری کتبہ بہشتی مقبرہ قادیان میں لگا ہوا ہے۔ اخبار ’’فاروق‘‘ قادیان نے خبر وفات دیتے ہوئے لکھا:
’’راجہ غلام حیدر خان صاحب احمدی جاگیر دار مقام یاڑی پورہ کشمیر پانچ یوم علیل ہوکر بعارضہ بخار اپنے مالک برحق کو جا ملے ہیں۔ مرحوم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے پُرانے خداموں میں سے تھے اور انجمن یاڑی پورہ کے ایک اعلیٰ رکن تھے اور مرحوم نے خلافت ثانیہ کے عہد مبارک میں بھی خوب ثابت قدمی دکھائی اور مرحوم نے اپنی زندگی میں سلسلہ احمدیہ کی ہر طرح امداد کی اور مطابق حکم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام وصیت بھی کر دی۔ احمدی برادران مرحوم کا جنازہ غائب ادا کریں۔‘‘

(اخبار فاروق قادیان 14؍فروری 1918ء صفحہ1)

(غلام مصباح بلوچ۔ استاد جامعہ احمدیہ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر39)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مارچ 2022