خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ الله مؤرخہ 7؍جنوری 2022ء
بصورت سوال و جواب
سوال: حضورِ انور ایدہ الله نے خطبہ کے آغاز میں قرآنِ کریم کی کس آیتِ مبارکہ کی تلاوت نیز اُس کا ترجمہ کیا بیان فرمایا؟
جواب: (البقرۃ: 266)؛ اور اُن لوگوں کی مثال جو اپنے اموال الله تعالیٰ کی رضا چاہتے ہوئے اور اپنے نفوس میں سے بعض کو ثبات دینے کے لیئے خرچ کرتے ہیں، ایسے باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو اور اُسے تیز بارش پہنچے تو وہ بڑھ چڑھ کر اپنا پھل لائے، اور اگر اُسے تیز بارش نہ پہنچے تو شبنم ہی بہت ہو۔ اور الله اُس پر جو تم کرتے ہو گہری نظر رکھنے والا ہے۔
سوال: اِس زمانہ میں اسلام کی تعلیم اور تبلیغ کو پھیلانے کا کام حضرت مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے سپرد ہؤا ہے نیز اِس تناظر میں آپؑ کے ماننے والوں کا بھی کیا فرض ہے؟
جواب: آپؑ کے مشن کو پورا کرنے کے لیئے جان، مال اور وقت قربان کریں۔
سوال: کنہوں نے فرمایا ہے کہ تمہیں دین کی خدمت کے لیئے، دین کی راہ میں اپنے مال کا کچھ حصّہ دینا چاہیئے تبھی حقیقی ایمان کا پتا چلتا ہے؟
جواب: حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام
سوال: مؤمن یقینًا دین کی خاطر مالی قربانیاں کرتے ہیں اور اِن قربانیوں کا مقصد کسی پر احسان نہیں ہوتا بلکہ خواہش ہوتی ہے تو کیا؟
جواب: ہمارا خدا کسی طرح ہم سے راضی ہو جائے، ہمارے نفس کو ثبات عطاء ہو، ہم اپنے ایمان اور ایقان میں مضبوط ہوں، ہماری قوم ترقی کرنے والی ہو، ہم جس حد تک ممکن ہے اپنے مال سے بھی کمزوروں کو مضبوط کریں۔
سوال: بمطابق مذکورۂ بالا آیتِ قرآنیہ الله تعالیٰ کی خاطر خرچ کرنے والوں کی مثال کیسی ہے؟
جواب: دو طرح کی۔ ایک ’’وَابِلْ‘‘ کی یعنی موٹے قطروں والی تیز بارش کی اور دوسرے ’’طَلْ‘‘ کی یعنی کمزور، ہلکی بارش، بالکل پُھوار جیسے پڑتی ہے یا شبنم کی۔
سوال: آنحضرت صلی الله علیہ و سلم نے ایک موقع پر فرمایا! آج ایک دِرہم، ایک لاکھ دِرہم پر سبقت لے گیا۔ صحابہؓ نے عرض کیا، یا رسول اللهؐ! یہ کس طرح ہؤا، اِس پرآپؐ نے کیا ارشادفرمایا؟
جواب: ایک شخص کے پاس دو دِرہم تھے اُس نے اُس میں سے ایک دِرہم کی قربانی کر دی اور ایک شخص کے پاس بے شمار دولت اور جائیداد تھی اُس نے اِس میں سے ایک لاکھ دِرہم کی قربانی کی۔ اُس کی ایک لاکھ دِرہم کی قربانی اُس کی دولت کے مقابلہ میں بہت کم تھی۔
سوال: بباتِ مؤخر الذکر حدیث حضورِ انور ایدہ الله نے کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: پس الله تعالیٰ تو نیّتوں کو پھل لگاتا ہے اور اُس عمل کو پھل لگاتا ہے جو اُن حالات میں کیئے جاتے ہیں۔ غریب کی بھی تسلّی فرما دی کہ یہ نہ سمجھو کہ تمہاری تھوڑی قربانی کی کوئی حیثیت نہیں ہے بلکہ یہ تھوڑی قربانیاں بھی جہاں تمہارے ایمانوں کو مضبوط کرنے والی ہیں وہاں جماعت کی مضبوطی کے بھی سامان کرتی ہیں۔
سوال: کیا سوچ بن جائے تو پھر ہی الله تعالیٰ کے فضلوں کا حقیقی وارث انسان ٹھہرتا ہے؟
جواب: جو کام بھی ہم نے کرنا ہے اُس کی رضا کی خاطر کرنا ہے۔
سوال: حضرت مسیحِ موعودؑ کے زمانہ میں تو زیادہ تر آپؑ کے ماننے والے غریب لوگ تھے لیکن قربانیوں میں اِس قدر بڑھے ہوئے تھے کہ ایک موقع پر آپؑ نے اِن کی تعریف میں کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: مَیں دیکھتا ہوں کہ صَد ہا لوگ ایسے بھی ہماری جماعت میں داخل ہیں جن کے بدن پر مشکل سے لباس بھی ہوتا ہے، مشکل سے چادر یا پاجامہ بھی اُن کو میسر آتا ہے، اُن کی کوئی جائیدا نہیں مگر اُن کے لا انتہاء اخلاص اور اِرادت سے، محبّت اور وفاء سے طبیعت میں ایک حیرانی اور تعجب پیدا ہوتا ہے جو اُن سے وقتاً فوقتاً صادر ہوتی رہتی ہے یا جس کے آثار اُن کے چہروں سے عیاں ہوتے ہیں، وہ اپنے ایمان کے ایسے پکے اور یقین کے ایسے سچے اور صدق و ثبات کے ایسے مخلص اور با وفاء ہوتے ہیں کہ اگر اِن مال و دَولت کے بندوں، اِن دنیوی لذّات کے دلدادوں کو اُس لذّت کا علم ہو جائے تو اِس کے بدلہ میں یہ سب کچھ دینے کو تیار ہو جائیں۔
سوال: آنحضرتؐ کے غلامِ صادق سے محبّت کا تعلق اور خلافت سے وفاء اور اخلاص کا معیار کیسا ہے؟
جواب: جیسا حضرت مسیحِ موعودؑ نے فرمایا کہ دشمن بھی تعجب میں ہے۔
سوال: اِس بارہ میں حضورِ انور ایدہ الله نے مزید کیا ارشاد فرمایا کہ آج دنیا جب مادیّت میں ڈوبی ہوئی ہے یہ لوگ مالی قربانیاں کر کے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ الله تعالیٰ کی رضا حاصل کی جائے کیونکہ اُنہیں یہ اِدراک حاصل ہو گیا ہے کہ الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ایک ذریعہ، الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا بھی ہے؟
جواب: پس کون ہے! جو آج اِس جماعت، جو حضرت مسیحِ موعودؑ کے ذریعہ خدائی وعدوں کے مطابق قائم ہوئی ہے، اِس کے بارہ میں یہ کہہ سکے کہ یہ کمزور ہو رہی ہے۔ یہ جماعت تو قائم ہی پھلنے پھولنے اور بڑھنے کے لیئے ہوئی ہے اور دشمن کا کوئی وَار بھی اِس کا بال بیکا نہیں کر سکتا اور الله تعالیٰ کے فضل سے یہ پھل پھول رہی ہے۔
سوال: حضورِ انور ایدہ الله نے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بسنے والے مخلصین کے وقفِ جدید کے مالی جہاد میں غیرمعمولی قربانی پیش کرنے کےکتنے ایمان افروز وَاقعات کا تذکرہ فرمایا؟
جواب: اٹھارہ۔
سوال: سیرالیون کے امام شیخ عثمان صاحِب کی وقفِ جدید میں ایک لاکھ لیون کی مالی قربانی کے تناظر میں حضورِ انور ایدہ الله نے کن جذباتِ تشکر کا اظہار فرمایا؟
جواب: وہ رقم اُن کے لحاظ سے بہت بڑی تھی گو کہ ہمارے لحاظ سے بہت تھوڑی بنتی ہے، اِس کو اگر (convert) کریں تو صرف ساڑھے چھ پاؤنڈ بنتے ہیں لیکن اُن کے لیئے بہت بڑی قربانی تھی جو الله تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے والی ہے۔ جو بھی رقم آئی، یہ اخلاص ہے اُن کا، ضرورت اپنی بھی ہے، اپنے پاس نہیں رکھی وہ فوری طور پہ آ کے جمع کروا دی۔ اور یہی وہ مثالیں ہیں جہاں ایک دِرہم، ایک لاکھ دِرہم پر سبقت لے جاتا ہے۔ یقینًا الله تعالیٰ نے اِن پہ اپنے پیار کی نظر ڈالی ہو گی۔
سوال: حضورِ انور ایدہ الله نے کس خوش نصیب بچے کی مالی قربانی کی بابت ارشاد فرمایا کہ غریب گھرانے کا لڑکا ہے، اُس کو کہا بھی کہ یہ تم اپنے لیئے رکھو اپنے خرچ کے لیئے رکھو، اصرار بھی کیا لیکن اُس نے بڑے اصرار سےوہ سب رقم چندہ میں دی۔یہ ہے دین کو دنیا پر مقدّم کرنا، الله تعالیٰ کرے کہ یہ سوچ اِس بچے میں ہمیشہ قائم رہے اور اِس دنیا داری کے ماحول سے الله تعالیٰ اِس بچے کو بچا کے رکھے؟
جواب: بیلیز (Belize) سینٹرل امریکہ کے دانیال
سوال: حضورِ انور ایدہ الله نے امیر صاحِب گیمبیا کےحوالہ سے وہاں کے ایک ریجن کی جماعت کےمعلّم کا بیان کردہ واقعہ کے تناظر میں اُن کی جماعت کے ایک مخلص اَحمدی کی وقفِ جدید میں مالی قربانی اور اُس کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی برکات کا تذکرہ کرتے ہوئے کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: کہتے ہیں کہ وہ اَحمدی احباب چندہ میں باقاعدہ ہیں جو، اُن کی فصل پہلے سے بہتر ہوئی اور غیر اَحمدی احباب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ جماعتِ اَحمدیہ میں کوئی تو بات ہے کہ جب بھی اِن کے افراد الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اِن کی فصلوں کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔
سوال: گزشتہ سال الله تعالیٰ کی عطاء کردہ توفیق سے مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر کی بابت حضورِ انور ایدہ الله نے کیا ارشاد فرمایا؟
جواب: گزشتہ سال الله تعالیٰ نے جماعت کو 187 مساجد تعمیر کرنے کی توفیق عطاء فرمائی ہےاور اِس وقت اِس کے علاوہ 105 مساجد زیرِ تعمیر ہیں افریقہ میں۔ اِسی طرح 144 مشن ہاؤس قائم ہوئے جن کی اکثریت افریقہ میں ہے اور 45 مشن ہاؤس زیرِ تعمیر بھی ہیں۔ اِس کے علاوہ جہاں فوری طور پر ہم مشن ہاؤس بنا نہیں سکتے وہاں کرائے پر عمارتیں لی جاتی ہیں، افریقہ کے ممالک میں 731 مشن ہاؤسز اور مربی ہاؤس کرائے پر لیئے ہیں، دوسرے ایشیئن ممالک میں بھی 632مشن ہاؤسز کرائے پر ہیں۔
سوال: عمومًا وقفِ جدید کے چندہ کا اکثر حصّہ کہاں خرچ کیا جاتا ہے؟
جواب: افریقہ کے ممالک پر
سوال: جماعتِ اَحمدیہ کی خدمات کا جو نیک اثر قائم ہوتا ہےوہ ہر عقل مند کو کس بات پر مجبور کرتا ہے؟
جواب: کہ وہ جماعت کی تعریف کرے، الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیئے جب کام کیا جاتا ہے تو الله تعالیٰ پھر مددگاروں کی فوج بھی بھیج دیتا ہے اور خود ہی اُن کے مخالفین کی روکوں کو دُور فرماتا ہے۔
سوال: حضورِ انور ایدہ الله نےحسبِ روایت گزشتہ سال یعنی 2021ء کی وقفِ جدید کی مختصر رِپورٹ و کوائف کیا پیش فرمائے؟
جواب: الله تعالیٰ کے فضل سے،یہ جو گزشتہ سال تھا یہ 64واں سال تھا، اِس میں جماعت نےکی وقفِ جدید کی قربانی جو ہے ایک کڑوڑ12 لاکھ 77 ہزار پاؤنڈ یا تقریبًا گیارہ اعشاریہ دو ملیئن ہے اور گزشتہ سال سے یہ قربانی 7 لاکھ 42 ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔ دنیا کے حالات کو اگر دیکھیں اقتصادی تو الله کے فضل سے الله کا بڑا فضل ہے۔ اِس سال بھی برطانیہ کی جماعت جو ہے مجموعی وصولی کے لحاظ سے اوّل پوزیشن میں ہے۔ پاکستان کی کرنسی کیونکہ گر گئی ہے اِس لیئے اُن کی پوزیشن تو بہت نیچے چلی جاتی ہے اِس کے باوجود وہ اپنی طاقت کے مطابق بہت قربانی کر رہے ہیں۔
(قمر احمد ظفر۔نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)