حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
جماعت کے افراد اس بات کا کئی مرتبہ مشاہدہ کر چکے ہیں اور اس دَور میں تو غیروں نے بھی دیکھا کہ کس طرح اللہ تعالیٰ احمدیوں کی سکینت کے سامان فرماتا ہے اور یہ بات غیروں کو بھی نظر آتی ہے۔ پہلے بھی مَیں کئی مرتبہ بیان کر چکا ہوں کہ خلافتِ خامسہ کے انتخاب سے پہلے احمدیوں کی جو حالت تھی اُس کو غیر بھی محسوس کر رہے تھے اور بعض اس امید پر بیٹھے تھے کہ اب دیکھیں جماعت کا کیا حشر ہوتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام سے جو وعدہ فرمایا تھا اُس کو اس شان سے پورا فرمایا کہ دنیا دنگ رہ گئی اور ایم ٹی اے کی وجہ سے غیروں نے بھی دیکھا کہ خوف امن میں ایسا بدلا کہ ایک غیر احمدی پیر صاحب نے جو ہمارے ایک احمدی کے واقف تھے، اُن کو کہا کہ مَیں یہ تو نہیں مانتا کہ تم لوگ سچے ہو لیکن یہ سارا نظارہ دیکھ کے مَیں یہ مانتا ہوں کہ خداتعالیٰ کی فعلی شہادت تمہارے ساتھ ہے۔ خدا تعالیٰ کی مدد تو ضرور تمہارے ساتھ لگتی ہے لیکن مَیں نے ماننا نہیں۔ پس ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو سب کچھ دیکھ کر بھی اپنی ہٹ دھرمی اور ضد پر قائم رہتے ہیں۔ آجکل پاکستان میں جو ظلم کی لہر چل رہی ہے یہ اس بات کا اظہار ہے کہ یہ احمدی تو ترقی پر ترقی کرتے چلے جا رہے ہیں، ان کے میدان تو وسیع سے وسیع تر ہوتے چلے جا رہے ہیں اور ان کو ختم کرنے کی ہم جتنی کوشش کرتے ہیں یہ تو ختم نہیں ہوتے، کس طرح ان کو ختم کریں۔ لیکن ان لوگوں سے میں کہتا ہوں کہ اے دشمنانِ احمدیت! یاد رکھو کہ ہمارا مولیٰ ہمارا ولی وہ خدا ہے جو سب طاقتوں کا مالک ہے۔ وہ کبھی تمہیں کامیاب نہیں ہونے دے گا اور اسلام کی ترقی اب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ وابستہ ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا اب دنیا میں مسیح موعود کے غلاموں نے لہرانا ہے۔ ان لوگوں نے لہرانا ہے جو خلافت علیٰ منہاج نبوت پر یقین رکھتے ہیں، جو خلافت کے ساتھ منسلک ہیں، جو جماعت کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں، جو حبل اللہ کو پکڑے ہوئے ہیں۔ پس تمہاری کوئی کوشش، کوئی شرارت، کوئی حملہ، کسی حکومت کی مدد خلافت احمدیت کو اس کے مقاصد سے روک نہیں سکتی، نہ جماعت احمدیہ کی ترقی کو روک سکتی ہے۔ افرادِ جماعت کو بھی یاد رکھنا چاہئے جیسا کہ مَیں نے کہا، تقویٰ پر چلنا، نمازوں کا قیام اور مالی قربانیوں میں بڑھنا اُنہیں خلافت کے فیض سے فیضیاب کرتا چلا جائے گا۔ پس اس کیلئے ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ بھرپور کوشش کرے۔ تا کہ اللہ تعالیٰ کے رحم سے وافر حصہ لینے والا ہو۔
اب مَیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ’’رسالہ الوصیت‘‘ میں سے بعض اقتباسات پڑھتا ہوں جو آپ نے اُن لوگوں کے لئے تحریر فرمائے ہیں جن میں نظامِ خلافت جاری رہنا ہے یا جنہوں نے خلافت سے فیض پانا ہے یا جنہوں نے جماعت سے منسلک رہنا ہے، اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنی ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
’’اور چاہئے کہ تم بھی ہمدردی اور اپنے نفسوں کے پاک کرنے سے رُوح القدس سے حصہ لو کہ بجز رُوح القدس کے حقیقی تقویٰ حاصل نہیں ہو سکتی اور نفسانی جذبات کو بکلّی چھوڑ کر خدا کی رضا کے لئے وہ راہ اختیار کرو جو اس سے زیادہ کوئی راہ تنگ نہ ہو۔ دنیا کی لذّتوں پر فریفتہ مت ہو کہ وہ خدا سے جُدا کرتی ہیں اور خدا کے لئے تلخی کی زندگی اختیار کرو۔ وہ درد جس سے خدا راضی ہو اُس لذّت سے بہتر ہے جس سے خدا ناراض ہو جائے۔ اور وہ شکست جس سے خدا راضی ہو اس فتح سے بہتر ہے جو موجبِ غضب الٰہی ہو۔ اُس محبت کو چھوڑ دو جو خدا کے غضب کے قریب کرے۔ اگر تم صاف دل ہو کر اس کی طرف آجاؤ تو ہر ایک راہ میں وہ تمہاری مدد کرے گا اور کوئی دشمن تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ خدا کی رضا کو تم کسی طرح پا ہی نہیں سکتے جب تک تم اپنی رضا چھوڑ کر، اپنی لذّات چھوڑ کر، اپنی عزّت چھوڑ کر، اپنا مال چھوڑ کر، اپنی جان چھوڑ کر، اس کی راہ میں وہ تلخی نہ اُٹھاؤ جو موت کا نظارہ تمہارے سامنے پیش کرتی ہے۔ لیکن اگر تم تلخی اُٹھا لوگے تو ایک پیارے بچے کی طرح خدا کی گود میں آجاؤ گے اور تم اُن راستبازوں کے وارث کئے جاؤ گے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔ اور ہر ایک نعمت کے دروازے تم پر کھولے جائیں گے۔ لیکن تھوڑے ہیں جو ایسے ہیں۔ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ تقویٰ ایک ایسا درخت ہے جس کو دل میں لگانا چاہئے۔ وہی پانی جس سے تقویٰ پرورش پاتی ہے تمام باغ کوسیراب کر دیتا ہے۔ تقویٰ ایک ایسی جڑ ہے کہ اگر وہ نہیں تو سب کچھ ہیچ ہے اور اگر وہ باقی رہے تو سب کچھ باقی ہے۔ انسان کو اس فضولی سے کیا فائدہ جو زبان سے خدا طلبی کا دعویٰ کرتا ہے لیکن قدمِ صدق نہیں رکھتا۔ دیکھو مَیں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ آدمی ہلاک شدہ ہے جو دین کے ساتھ کچھ دنیا کی ملونی رکھتا ہے اور اس نفس سے جہنم بہت قریب ہے جس کے تمام ارادے خدا کے لئے نہیں ہیں بلکہ کچھ خدا کے لئے اور کچھ دنیا کے لئے۔ پس اگر تم دنیا کی ایک ذرّہ بھی ملونی اپنے اغراض میں رکھتے ہو تو تمہاری تمام عبادتیں عبث ہیں۔‘‘
(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد20 صفحہ307-308)
(خطبہ جمعہ 24؍مئی 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)