• 4 مئی, 2024

دین کو دنیا پر مقدم کرنا اور عَقدِاخوت

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر ایک اور مثال پیش کرتا ہوں جو دین کو دنیا پر مقدم کرنا بھی ہے اور عَقدِاخوت کا اظہار بھی ہے۔

فرانس سے امیر صاحب لکھتے ہیں کہ ایک نو مبائع عبدالعزیز صاحب پچھلے تین چار ماہ سے ملازمت کی تلاش میں تھے۔ اسی دوران جب ان کو بتایا گیا کہ ماہِ جون کے آخر میں جلسہ سالانہ جرمنی منعقد ہو گا جس میں بتایا کہ خلیفۃ المسیح نے بھی شامل ہونا ہے تو کہنے لگے کہ وہ ہر قیمت پر اس جلسہ میں شامل ہوں گے اور اُن کی بڑی خواہش ہے کہ خلیفۃ المسیح سے ملاقات ہو۔ بہر حال کہتے ہیں 2؍جون کو جب ان سے جرمنی جانے کے لئے دوبارہ رابطہ کیا گیا توا نہوں نے بتایا کہ آج ہی ایک ملازمت ملی ہے۔ اگر وہ شروع ہی میں چار غیر حاضریاں کریں گے تو اس بات کا غالب امکان ہے کہ ان کو نوکری سے فوری جواب مل جائے گا۔ اب یہ نو مبائع ہیں اور حالات جو دنیا کے آجکل ہیں، خاص طور پر یورپ میں، وہ ایسے ہیں کہ نوکری مشکل سے ملتی ہے۔ لاکھوں لوگ بے روز گار ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے کہا کہ وہ ہر حال میں جلسہ سالانہ پر جائیں گے۔ اگر نوکری جاتی ہے تو جائے، مَیں تو خلیفۃ المسیح سے ملاقات کے لئے ضرور جاؤں گا۔ الحمد للہ انہوں نے جلسہ میں شرکت کی اور پھر جو دستی بیعت تھی اُس میں بھی شامل ہوئے۔

پھر مالی سے ہمارے مبلغ لکھتے ہیں کہ ہماری ریجن کے ایک نومبائع آدم کلو بالی صاحب ایک کمپنی میں ملازم ہیں۔ ایک دن انہیں خدام الاحمدیہ کی میٹنگ کے لئے بلایا گیا۔ عین اُسی وقت اُن کی کمپنی کی بھی بہت اہم میٹنگ تھی اور اس میٹنگ کی نوعیت اس قسم کی تھی کہ اگر وہ اس میں شامل نہ ہوتے تو نوکری سے بھی نکالا جا سکتا تھا مگر وہ اس کی پرواہ کئے بغیر جماعتی میٹنگ میں شامل ہوئے اور جماعتی میٹنگ کے اختتام پر جب وہ کمپنی کی میٹنگ کیلئے گئے تو اُس وقت بہت دیر ہو چکی تھی اور یہی گمان تھا کہ کمپنی کا مالک بہت سخت ناراض ہو گا۔ مگر دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے اس خادمِ احمدیت پر بجائے ناراض ہونے کے اُن کا مالک اُن کے کام سے بہت خوش ہوا اور انعام کے طور پر اُن کو ایک موٹر سائیکل بھی دی۔ اس نومبائع کا اس بات پر پختہ ایمان ہے کہ یہ انعام انہیں احمدیت کی برکت کی وجہ سے ملا ہے۔ پس ان کا اخلاص ہے کہ دین کو دنیا پرمقدم رکھنے کا انہوں نے عہدنبھایا اور اللہ تعالیٰ نے بھی پھر ان کو نوازا۔

یہاں بھی مجھے جلسہ پر بعض لوگ ملے ہیں ایک دو کو تو میں جانتا ہوں جو فجی کے تھے۔ نئی نئی نوکریاں تھی لیکن چھوڑ کے آگئے اور جلسہ میں شامل ہوئے لیکن بہت سے ایسے بھی یہاں ہیں جنہوں نے اپنے کاموں کی وجہ سے یا کسی وجہ سے، حالانکہ نوکری کا مسئلہ نہیں تھا، جلسہ میں شمولیت اختیار نہیں کی۔ جبکہ اُن کو چاہئے تھا کہ جلسہ میں ضرور شامل ہوتے۔

پھر ایک دور دراز ملک کے رہنے والے کے اخلاص کی ایک اور مثال دیکھیں کہ دین کا علم حاصل کرنے کی اُن میں کیا تڑپ تھی؟ پھر اللہ تعالیٰ نے اُن پر کیسا فضل فرمایا۔ آئیوری کوسٹ سے عمر سنگارے صاحب ہیں، کہتے ہیں کہ احمدی ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ نے مجھے قبولیتِ دعا اور امام مہدی علیہ السلام کی صداقت کے بہت سے نشانات دکھائے اور ہر روز دکھا رہا ہے جس سے میرے ایمان میں ترقی ہو رہی ہے۔ یہی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا ہے ناں کہ میری بعثت کا مقصد یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا ہو۔ کہتے ہیں جلسہ سالانہ آئیوری کوسٹ کے ایام قریب تھے اور میری مالی حالت ایسی تھی کہ جلسہ میں شامل ہونے کے لئے زادِ راہ پاس نہیں تھا۔ کرایہ وغیرہ نہیں تھا۔ میں نے دعا کی کہ اے اللہ! تیرے مہدی سچے ہیں اور مجھے اُن کے قائم کردہ جلسہ میں جانا ہے۔ اُن کی صداقت کے نشان کے طورپر اپنی جناب سے میرے لئے زادِ راہ مہیا فرما۔ یہ دعا کی انہوں نے۔ اب ان لوگوں کو دیکھیں جنہیں جلسہ کی اہمیت کا اندازہ ہے۔ اور ہر ایک اپنا بھی جائزہ لے۔ کہتے ہیں اگلے روز ایک غیر از جماعت دوست نے مجھ سے جلسہ پر جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ مَیں نے جلسہ پر جانے والے قافلہ کی انتظامیہ کو اپنا اور اُس دوست کا نام لکھوا دیا۔ جلسہ پر جانے میں دو روز رہ گئے تھے لیکن ابھی جلسہ پر جانے کا کوئی انتظام نہ ہوا تھا۔ کرایہ پاس نہ تھا۔ کہتے ہیں مَیں نے دعا جاری رکھی۔ اسی دوران مجھے قریبی ایک گاؤں میں جانا پڑ گیا۔ وہاں ایک شخص مجھے ملا اور کہنے لگا کہ میں تو کل سے آپ کا انتظار کر رہا ہوں اور اُس نے میرے ہاتھ میں بیس ہزار فرانک تھما دئیے اور یہ کہا کہ یہ آپ کے لئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اُس دوسرے شخص کے دل میں ڈالا کہ تم اُس کو پیسے دو۔ کہتے ہیں مَیں نے رقم لے کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور اس رقم سے میں نے سولہ ہزار فرانک دو افراد کا کرایہ ادا کر دیا اور چار ہزار سفر کے لئے رکھ لیا۔ تو یہ اللہ تعالیٰ کا فضل یقینا اُن کے ایمان میں اضافے کا باعث بنتا ہے جیسا کہ انہوں نے خود بھی لکھا ہے۔ بیعت کے بعد وہ تبدیلی پیدا ہوئی جس نے دنیا کی بجائے خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے پر اُن کو مائل کیا۔ کسی انسان کے پاس نہیں گئے بلکہ دعا میں لگے رہے کہ اللہ تعالیٰ انتظام کر دے اور اللہ تعالیٰ نے اُن کی دعا قبول بھی کی اور اُن کی خواہش کو پورا فرمایا۔

(خطبہ جمعہ 11؍اکتوبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

بگاں بی زوجہ بدر دین

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 اگست 2022