• 27 اپریل, 2024

فقہی کارنر

طلاق کی اجازت دینے میں حکمت

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
اگر کوئی عورت اذیت اور مصیبت کا باعث ہو تو ہم کو کیو نکر یہ خیال کرنا چاہئے کہ خدا ہم سے ایسی عورت کے طلاق دینے سے نا خوش ہوگا۔ میں دل کی سختی کو اس سے منسوب کرتا ہوں جو اس عورت کو اپنے پاس رہنے دے نہ اس شخص سے جو اس کو ایسی صورتوں میں اپنے گھر سے نکال دے نا موافقت سے عورت کو رکھنا ایسی سختی ہے جس میں طلاق سے زیادہ بے رحمی ہے۔ طلاق ایک مصیبت ہے جو ایک بد تر مصیبت کے عوض اختیار کی جاتی ہے۔ تمام معاہدے بد عہد ی سے ٹوٹ جاتے ہیں پھر اس پر کون سی معقول دلیل ہے کہ نکاح کا معاہدہ ٹوٹ نہیں سکتا۔ اور کیا وجہ کہ نکاح کی نوعیت تمام معاہدوں سے مختلف ہے۔ عیسیٰ نے زنا کی شرط سے طلاق کی اجازت دی مگر آخر اجازت تو دیدی۔ نکاح ملاپ کے لئے ہے اس لئے نہیں کہ دائمی تر دو اور نزاع کے باعث سے پر یشان خاطر رہیں۔

(آریہ دھرم، روحانی خزائن جلد10 صفحہ53-54 حاشیہ)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

بگاں بی زوجہ بدر دین

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 اگست 2022