• 27 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط 51)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 51

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

دعوت الی اللہ (حصہ2)

وَاِذۡ نَادٰی رَبُّکَ مُوۡسٰۤی اَنِ ائۡتِ الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾ قَوۡمَ فِرۡعَوۡنَ ؕ اَلَا یَتَّقُوۡنَ ﴿۱۲﴾

(الشعراء: 11-12)

اور جب تیرے ربّ نے موسیٰ کو ندا دی کہ تو ظالم قوم کی طرف جا۔ (یعنی) فرعون کی قوم کی طرف (یہ کہتے ہوئے کہ) کیا وہ تقویٰ اختیار نہیں کریں گے؟

اِذۡ نَادٰٮہُ رَبُّہٗ بِالۡوَادِ الۡمُقَدَّسِ طُوًی ﴿ۚ۱۷﴾ اِذۡہَبۡ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ اِنَّہٗ طَغٰی ﴿۫ۖ۱۸﴾ فَقُلۡ ہَلۡ لَّکَ اِلٰۤی اَنۡ تَزَکّٰی ﴿ۙ۱۹﴾ وَاَہۡدِیَکَ اِلٰی رَبِّکَ فَتَخۡشٰی ﴿۲۰﴾

(اَلنّٰزِعٰتِ: 17-20)

جب اس کے ربّ نے اُسے مقدس وادی طُوٰی میں پکارا۔ (کہ) فرعون کی طرف جا۔ یقیناً اس نے سرکشی کی ہے۔پس پُوچھ کیا تیرے لئے ممکن ہے کہ تُو پاکیزگی اختیار کرے؟ اور میں تجھے تیرے ربّ کی طرف ہدایت دوں تاکہ تُو ڈرے؟

پیغام نہ پہنچنے والی قوموں کو انذار

لِتُنۡذِرَ قَوۡمًا مَّاۤ اُنۡذِرَ اٰبَآؤُہُمۡ فَہُمۡ غٰفِلُوۡنَ ﴿۷﴾

(یٰسٓ: 7)

تاکہ تُو ایک ایسی قوم کو ڈرائے جن کے آباءواجداد نہیں ڈرائے گئے پس وہ غافل پڑے ہیں۔

اَمۡ یَقُوۡلُوۡنَ افۡتَرٰٮہُ ۚ بَلۡ ہُوَ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ لِتُنۡذِرَ قَوۡمًا مَّاۤ اَتٰہُمۡ مِّنۡ نَّذِیۡرٍ مِّنۡ قَبۡلِکَ لَعَلَّہُمۡ یَہۡتَدُوۡنَ ﴿۴﴾

(السجدۃ: 4)

کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اُسے افترا کر لیا ہے؟ بلکہ وہ تو تیرے ربّ کی طرف سے حق ہے تاکہ تُو ایک ایسی قوم کو ڈرائے جن کی طرف تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ ہوسکتا ہے کہ وہ ہدایت پائیں۔

پیغام حق پہنچانے میں سُستی نہ دکھانا

اِذۡہَبۡ اَنۡتَ وَاَخُوۡکَ بِاٰیٰتِیۡ وَلَا تَنِیَا فِیۡ ذِکۡرِیۡ ﴿ۚ۴۳﴾

(طٰہٰ: 43)

تُو اور تیرا بھائی میرے نشانات کے ساتھ جاؤ اور میرے ذکر میں سستی نہ دکھانا۔

عذاب الٰہی آنے سے قبل انداز کرنا

اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَا نُوۡحًا اِلٰی قَوۡمِہٖۤ اَنۡ اَنۡذِرۡ قَوۡمَکَ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲﴾

(نوح: 2)

یقیناً ہم نے نوح کو اُس کی قوم کی طرف بھیجا کہ تُو اپنی قوم کو ڈرا اس سے پہلے کہ اُن کے پاس دردناک عذاب آ جائے۔

قوم کے ایمان نہ لانے پر غم

لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ اَلَّا یَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۴﴾

(الشعراء: 4)

کیا تو اپنی جان کو اس لئے ہلاک کر دے گا کہ وہ مومن نہیں ہوتے۔

نافرمان اور کافر قوموں کی تباہی پر غم نہ کر

وَلَا تَحۡزَنۡ عَلَیۡہِمۡ

(الحجر: 89)

اور اُن پر غم نہ کھا

وَاصۡبِرۡ وَمَا صَبۡرُکَ اِلَّا بِاللّٰہِ وَلَا تَحۡزَنۡ عَلَیۡہِمۡ وَلَا تَکُ فِیۡ ضَیۡقٍ مِّمَّا یَمۡکُرُوۡنَ ﴿۱۲۸﴾

(النحل: 128)

اور تو صبر کر اور تیرا صبر اللہ کے سوا اور کسی کی خاطر نہیں اور تُو ان پر غم نہ کر اور تُو اس سے تنگی میں نہ پڑ جو وہ مکر کرتے ہیں۔

کفار کی باتیں تجھے غم میں نہ ڈالیں

فَلَا یَحۡزُنۡکَ قَوۡلُہُمۡ ۘ اِنَّا نَعۡلَمُ مَا یُسِرُّوۡنَ وَمَا یُعۡلِنُوۡنَ ﴿۷۷﴾

(یٰسٓ: 77)

پس تجھے ان کی بات غم میں مبتلا نہ کرے۔ یقیناً ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔

فَلَا تَبۡتَئِسۡ بِمَا کَانُوۡا یَفۡعَلُوۡنَ ﴿ۚۖ۳۷﴾

(ھود: 37)

پس اُس سے دل بُرا نہ کر جو وہ کرتے ہیں۔

اہل کتاب سے مضبوط دلیل سے بحث کرو

وَلَا تُجَادِلُوۡۤا اَہۡلَ الۡکِتٰبِ اِلَّا بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ ٭ۖ اِلَّا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡہُمۡ وَقُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا بِالَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡنَا وَاُنۡزِلَ اِلَیۡکُمۡ وَاِلٰـہُنَا وَاِلٰـہُکُمۡ وَاحِدٌ وَّنَحۡنُ لَہٗ مُسۡلِمُوۡنَ ﴿۴۷﴾

(العنکبوت: 47)

اور اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر اُس (دلیل) سے جو بہترین ہو سوائے اُن کے جنہوں نے اُن میں سے ظلم کیا ہو۔ اور (اُن سے) کہو کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اس پر جو ہماری طرف اتارا گیا اور اُس پر (بھی) جو تمہاری طرف اتارا گیا اور ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے فرمانبردار ہیں۔

(نوٹ: اس آیت میں اہل کتاب سے بحث کرنے کے طریق کے حوالہ سے تین حکم بیان ہوئے ہیں)

  1. اہل کتاب سے اعلیٰ اور مضبوط دلیل سے بات کرو۔
  2. سوائے اُن لوگوں کے جو اُن میں سے ظلم کرنے والے ہیں (ان کو الزامی جواب دے سکتے ہو۔ خلیفہ ثانی)
  3. اور اُن سے کہو کہ جو ہم پر نازل ہوا ہے ہم اس پر بھی ایمان لاتے ہیں اور جو تُم پر نازل ہوا ہے اس پر بھی اور ہمارا خدا ایک ہے ہم اس کے فرمانبردار ہیں۔

انذار اور انعامات کے قصے سُنا کر پیغام پہنچانا

وَاتۡلُ عَلَیۡہِمۡ نَبَاَ الَّذِیۡۤ اٰتَیۡنٰہُ اٰیٰتِنَا فَانۡسَلَخَ مِنۡہَا فَاَتۡبَعَہُ الشَّیۡطٰنُ فَکَانَ مِنَ الۡغٰوِیۡنَ ﴿۱۷۶﴾

(الاعراف: 176)

اور تُو اُن پر اس شخص کا ماجرا پڑھ جسے ہم نے اپنی آیات عطا کی تھیں پس وہ ان سے باہر نکل گیا۔ پس شیطان نے اس کا تعاقب کیا اور وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔

وَذَکِّرۡہُمۡ بِاَیّٰٮمِ اللّٰہِ

(ابراہیم: 6)

اور انہیں اللہ کے دن یاد کرا۔

قوموں کو پُرانا وقت یاد کرانے کا حکم

فَاقۡصُصِ الۡقَصَصَ لَعَلَّہُمۡ یَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۱۷۷﴾

(الاعراف: 177)

پس تُو (اِن کے سامنے) یہ (تاریخی) واقعات پڑھ کر سنا تاکہ وہ غور و فکر کریں۔

حکمت، موعظہ حسنہ اور مضبوط دلیل کے ساتھ پیغام حق

اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَالۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ وَجَادِلۡہُمۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ

(النحل: 126)

اپنے ربّ کے راستہ کی طرف حکمت کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دے اور ان سے ایسی دلیل کے ساتھ بحث کر جو بہترین ہو۔

دعوت الی اللہ میں ملائمت اختیار کرنا

اِذۡہَبَاۤ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ اِنَّہٗ طَغٰی ﴿ۚۖ۴۴﴾ فَقُوۡلَا لَہٗ قَوۡلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّہٗ یَتَذَکَّرُ اَوۡ یَخۡشٰی ﴿۴۵﴾

(طٰہٰ: 44-45)

تم دونوں فرعون کی طرف جاؤ۔ یقیناً اس نے سرکشی کی ہے۔ پس اس سے نرم بات کہو۔ ہو سکتا ہے وہ نصیحت پکڑے یا ڈر جائے۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ 391-395)

(صبیحہ محمود۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

بگاں بی زوجہ بدر دین

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 اگست 2022