• 11 مئی, 2024

وہ اشعار جن کا ایک مصرعہ ضرب المثل کے طور پرمشہور ہوا

ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

خط ان کا بہت خوب عبارت بہت اچھی
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ

نزاکت بن نہیں سکتی حسینوں کے بنانے سے
خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے

یہ راز تو کوئی راز نہیں ،سب اہلِ گلستان جانتے ہیں
ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہوگا

داورِ محشر میرا نامہ اعمال نہ کھول
اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں

ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کےخوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو

غم و غصہ، رنج و اندوہ و حرماں
ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے

مریضِ عشق پہ رحمت خدا کی
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

بہت جی خوش ہوا حالی سے مل کر
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں

نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی
بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے

نہ گورِ سکندر نہ ہی قبرِ دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے

غیروں سے کہا تم نے، غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا

جذبِ شوق سلامت ہے تو انشاءاللہ
کچے دھاگے سے چلیں آئیں گے سرکار بندھے

قریب ہے یارو روزِمحشر، چھپے گا کشتوں کا خون کیونکر
جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستین کا

پھول تو دو دن بہارِجاں فزاں دکھلا گئے
حسرت اُن غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے

کی میرے قتل کے بعد اُس نے جفا سے توبہ
ہائے اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

خوب پردہ ہے چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں ، سامنے آتے بھی نہیں

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

چل ساتھ کہ حسرت دلِ مرحوم سے نکلے
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

پچھلا پڑھیں

خطبہ جمعہ کا خلاصہ مورخہ 27 دسمبر 2019ء بمقام مسجد بیت الفتوح لندن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 دسمبر 2019