• 14 مئی, 2025

ایڈیٹر کے نام خطوط

الفضل کے درس نے ہمیں صبح جلد اٹھنے کا عادی بنا دیا ہے (غیر از جماعت پڑوسی)

  • مکرمہ منزہ سلیم۔ جرمنی سے تحریر کرتی ہیں :

میں اور میرے آباء الفضل اخبار سے بے انتہا محبت کرنے والے اور ہمیشہ ہی استفادہ کرنے والے رہے ہیں۔ میرے دادا حضرت چوہدری محمد حیات رضی اللہ تعالی عنہ صحابی حضرت مسیح موعود اور پردادا حضرت مولوی محمد اسماعیل رضی اللہ تعالی عنہ صحابی حضرت مسیح موعود اورا با جان مکرم چوہدری احمد حیات مرحوم ومغفور اخبار کا باقاعدگی سے مطالعہ کرتے تھے بلکہ اس میں باقاعدگی سے دعا کے لئے بھی لکھتے تھے۔ میری والدہ فرحت سکینہ اختر صاحبہ (مرحومہ) کا وطیرہ تھا کہ روزانہ نماز فجر پڑھ کر تلاوت قران پاک اونچی آواز میں کرتیں اور اس کے بعد اخبار الفضل اونچی آواز میں پڑھ کر سب بچوں کو سناتیں۔ اور اس روحانی مائدہ سے بہت سے غیراحمدی ہمسائے بھی مستفید ہوتے تھے۔ ہمیں اس کاعلم ایسے ہوا کہ ایک مرتبہ امی جان کی عدم موجودگی میں ایک ہمسائی آئیں اور پوچھا کہ آپ کی امی جان کہیں گئی ہوئی ہیں۔ میں گھبرا گئی کیوںکہ ابا جان کی وفات کے بعد ہم تنہا تھے اور بھائی چھوٹے تھے۔خیر میں نےانہیں تسلی دی کہ چند ایک روز میں آجائیں گی مگر اگلے روز ایک اور ہمسائی نے امی جان کی بابت دریافت کیا تو میں نے بالآخر پوچھ ہی لیا کہ آپ کو کیسےعلم ہوا کہ وہ گھر نہیں ؟ توکہنے لگیں روزانہ بعد از نماز فجروتلاوت قرآن کریم آپ کی امی جان جواتنا پیارا درس دیتی ہیں وہ ہم سب سننے کے عادی ہیں۔اور کچھ دنوں سے ان کی آواز نہیں آئی توہمیں لگاکہ ہمارے گھروں سے برکت اُٹھ گئی ہے۔ آپ کی والدہ کی وجہ سے ہم صبح جلدی اُٹھنے کے عادی ہوگئے ہیں اور اب درس سنے بغیر گزارا نہیں۔ اس بات پر میں نے دل میں خدا کا شکر ادا کیا اورالفضل دیتے ہوئے کہا کہ جب تک امی واپس نہیں آتیں آپ اس سے استفادہ کریں۔ سو قصہ ٔمختصر گھر میں با آواز بلند تلاوت قرآن کریم اور بعد ازاں اخبار کا مطالعہ دائیں بائیں چار وں طرف جہاں تک انکی آواز پہنچتی تھی تبلیغ کا ذریعہ بنتا رہا۔

اور ہمارا بچپن لڑکپن اخبار سنتے اور جب پڑھنے کے قابل ہوئے توخود پڑھتے ہوئے گزرا۔ اور اب تک پڑھ رہے ہیں۔ الحمد للہ علیٰ ذالک۔

ہمارے ابا جان (مرحوم) اپنے بہت سے غیر احمدی دوستوں کو اخبار باقاعدگی سے پڑھنے کے لئے بھیجا کرتے تھے۔ بلکہ بعض دوستوں نے باقاعدہ اخبار لگوا رکھا تھا اور وہ الفضل کا مطالعہ کرکے ابا جان سے مختلف موضوعات پہ گفتگو کرتے بلکہ چند ایک تو خلیفہ وقت کی خدمت میں خطوط بھی ارسال کرتے تھے۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات