• 4 مئی, 2024

ذخیرہ آخرت

آج کل دوست احباب وخواتین روز نامہ الفضل آن لائن کے تین سال مکمل ہونے کے حوالہ سے اپنے مضامین، آراء، تبصرے و دیگر مواد ادارہ کو بھجوا رہے ہیں۔ آسٹریلیا سے ہماری ایک بہن مکرمہ وسیمہ اُپل نے حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام کی کتاب نشان آسمانی سے قلم کے استعمال کے حوالہ سے ایک مختصر تحریر بھجوائی ہے جسے موٴرخہ 14؍دسمبر 2022ء کے شمارہ میں صفحہ اوّل پر رشحات میں جگہ دی گئی ہے۔ جس میں آپؑ نے برصغیر کے حالات کا اختصار سے ذکر کر کے اس عزم کا اظہار فرمایا ہے کہ
’’میں نے قصد کیا ہے کہ اب قلم اٹھا کر پھر اُس کو اس وقت تک موقوف نہ رکھا جائے۔ جب تک کہ خدا تعالیٰ اندرونی اور بیرونی مخالفوں پر کامل طور پر حُجّت پوری کر کے حقیقت عیسویہ کے حربہ سے حقیقت دجّا لیہ کو پاش پاش نہ کرے۔‘‘

(نشان آسمانی صفحہ48)

یہ تو الگ سے ایک مضمون ہے جس کی طرف ہمارے قارئین کو اول درجہ پر فوقیت دینی چاہئے کیونکہ دجال کی حقیقت تو ابھی بھی موجود ہے۔ جس کے قلع قمع کے لیے ہم میں سے ہر ایک کو حضرت سلطان القلم ؑ کے معاون کے طور پر قلم کا استعمال کرنا ہے اور کرتے چلے جانا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ اگلے صفحہ پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریر پڑھ کر قارئین کو اپنے ساتھ رکھ کر ان الفاظ کی طرف توجہ دلانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ آپؑ فرماتے ہیں:
’’مبارک وہ شخص جو ذخیرہ آخرت کے اکٹھا کرنے کے لیے دن رات لگا ہوا ہے۔‘‘

(نشان آسمانی صفحہ 50-51)

اس سارے مضمون کے سیاق وسباق کو دیکھا جائے تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام قلم کے استعمال، کتب کی خریداری، چندہ کی ادائیگی اور تبلیغ جیسے چار اہم امور کی ادائیگی کی طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ یہی ذخیرہ آخرت ہے جو اُخروی زندگی میں آپ کے کام آئے گا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نہایت خوبصورتی سے ’’ذخیرہ آخرت‘‘ کے الفاظ استعمال فرما کر اپنے محبین کو اس طرف توجہ دلائی ہے کہ یہ فانی دنیا آخرت کے لیے جمع پونجی اکٹھی کرنے کے لیے ہے جو اُخروی زندگی میں کام آئے گی۔ حضرت مسیح موعود ؑ کے ’’ذخیرہ آخرت‘‘ کے الفاظ درحقیقت قرآن کریم کی سورۃ البقرہ کی آیت 111 وَمَا تُقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ تَجِدُوۡہُ عِنۡدَ اللّٰہِِ اور سورۃ الزلزال کی آیات 9-8 فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ ؕ﴿۸﴾ وَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ٪﴿۹﴾ کی تشریح و تفسیر ہیں۔

ہم بچپن میں کچی جماعت (جس کو آج نرسری یا کنڈر گارڈن بولتے ہیں) یا گھروں میں اردو قاعدہ پڑھتے تھے۔ جس میں حروف تہجی کو الفاظ میں باتصویر دکھایا جاتا تھا۔ ذال کے سامنے گھنا جنگل دکھا کر ذخیرہ لکھا ہوتا تھا۔ جس سے دراصل ہم بچوں کو یہ سمجھایا جاتا تھا کہ بہت سے درختوں کے مجموعہ کو ذخیرہ کہتے ہیں۔ جس کے معنی یہ تھے کہ جو چیز یا آئٹم کثرت سے لاتعداد حد تک موجود ہو وہ ذخیرہ کہلاتی ہے اور جب اس کے ساتھ آخرت کا لفظ لگا دیا جائے تو معنی ہوں گے کہ نیک اعمال کا ایسا مجموعہ جو آخرت یعنی آخری دنوں میں کام آئے گا۔ ہمارے ادیب اسے توشہ یا پونجی کے الفاظ سے بھی یاد کرتے ہیں۔ آج کی دنیا میں بینک بیلنس کے الفاظ سے بہتر اس مضمون کو سمجھانے کے لیے کوئی اور الفاظ نہیں ہو سکتے۔ اس کے کئی طریق ہیں۔ بنکوں میں رقم رکھنے کے علاوہ کمیٹی ڈالنا یا امانت میں رکھوانا جو بعد میں کسی کے کام آسکے مراد لی جا سکتی ہے۔ بنکوں میں تو سودی نظام کی وجہ سے رقم میں اضافہ ہوتا رہتا ہے جو غیر اسلامی عمل ہے۔ تاہم بعض اسلامی ممالک جیسے پاکستان میں PLS نظام جاری ہے جس میں Profit اور Loss کی بنیاد پر رقم بڑھتی یا کم ہوتی رہتی ہے۔ اسی طرح ثواب کی وجہ سے ایک مومن کی نیکیوں میں بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ابھی میں نے ذخیرہ کے الفاظ میں درختوں کی مثال دی ہے تو ہر درخت پر پھول، پھل ہر سال لگتے ہیں۔ جس کے بیج زمین پر گر کر مزید درختوں یا پودوں کا پیش خیمہ بنتے ہیں بعینہٖ انسان کی نیکیوں اور اعمال کا حال ہے۔

ویسے تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے چار امور کی طرف نشا ن آسمانی میں توجہ دلائی ہے لیکن ایک مومن اور بہت سے اہم امور میں ذخیرہ بنا سکتا ہے۔

• جن میں اوّلین نماز کی ادائیگی ہے۔ جس کے متعلق آتا ہے کہ آخرت کے روز سب سے پہلے نماز کے بارے میں پوچھ گچھ ہو گی۔

• پھر قرآن کریم کی تلاوت ہے۔ جس کے متعلق سورۃ بنی اسرائیل آیت79 میں آتا ہے اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ کَانَ مَشۡہُوۡدًا ﴿۷۹﴾ یقیناً فجر کو قرآن پڑھنا ایسا ہے کہ اُس کی گواہی دی جاتی ہے۔

• ان نیکیوں کے ذخیرہ میں نماز تہجد یا نوافل کی ادائیگی ہے جس کو ایک ایسا زائد انعام قرار دیا گیا ہے جو بالآ خر مقام محمود پر لے جاتا ہے۔

• ان نیکیوں کے ذخیرہ میں سے ایک درود شریف کا ورد ہے۔ جس کا جواب خود حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرحمت فرماتے ہیں۔

حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی مجھ پر سلام بھیجے گا اس جواب دینے کے لیے اللہ تعالیٰ میری روح کو واپس لوٹا دے گا تاکہ میں اس کے سلام کا جواب دے سکوں۔ (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنے والے کو اس درود کا ایسا اجر و ثواب ملے گا جیسے خود حضور ؐ درود کا جواب مرحمت فرمارہے ہوں۔

(حدیقۃ الصالحین از حضرت ملک سیف الرحمٰن مرحوم صفحہ142)

• ان میں ایک توبہ استغفار اور ذکر الٰہی ہے۔ جس کے متعلق فرمایا گیا کہ جو ذکر الٰہی کرتا ہے وہ زندہ ہے۔ جس گھر میں ذکر الٰہی ہو وہ زندہ ہے۔

(بخاری کتاب الدعوات)

• اپنے والدین اور ان کے عزیزوں سے پیار محبت کا سلوک رکھ کر حسن سلوک کی تعلیم دی گئی جس کے متعلق آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا کرنے سے اولاد کے اموال میں برکت دی جاتی ہے۔

• ان نیکیوں میں پڑوسیوں سے حسن سلوک، اخلاقیات کا میدان ہے چھوٹوں سے پیار کا سلوک، احترام آدمیت، یتامیٰ و کمزوروں سے حسن سلوک وغیرہ وغیرہ ہے۔

نیکیوں کی فہرست

ہم میں سے ہر ایک کو اپنے بزرگوں کے طرز پر نیکیوں کی ایک ایسی فہرست مرتب کرنی چاہیے اور اپنے جائزہ لیتے رہنا چاہیے تا اس ذخیرہ آخرت کو سامنے رکھ کر ہم اپنی زندگیوں کو حسین سے حسین تر بنا سکیں۔ صحابہ رسول ؐ اور صحابہ حضرت مسیح موعودؑ میں سے بعض نے احکام الٰہی کی فہرستیں بنا رکھی تھیں اور جب کسی حکم پر تعمیل ہو جاتی تو اس پر نشان لگا دیتے اور یوں اپنی زندگیوں کو احکام قرآنی سے مزین کرتے۔

نیکیاں لکھنے کی درخواست

آپ قارئین بھی تفسیر صغیر، ترجمۃ القرآن از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اور حدیقۃ الصالحین از حضرت ملک سیف الرحمٰن مرحوم کے انڈیکس سے نیکیوں کی ایک فہرست اوپر بیان کردہ انداز اسلوب کے مطابق تیار کر کے info@alfazlonline پر مؤرخہ 20؍جنوری 2023ء تک بھجوائیں یوں اوّل تو آپ کو اپنی زندگیوں کو اسلامی نیکیوں اور خیر کے مطابق ڈھالنے میں سہو لت رہے گی اور دوم نئے سال 2023ء میں ان نیکیوں کو مد نظر رکھ کر نئے عزم اور استقلال کے ساتھ داخلے میں مدد ملے گی۔ نیز سوم سب سے اچھی، مدلل اور نتائج سے مزین فہرست کو خاکسار موصوف /موصوفہ کے نام کے ساتھ اداریہ بنا کر پیش کرے گا۔ ان شاء اللّٰہ

اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن و احادیث میں بیان اخلاق اور نیکیوں کو اپنی زندگیوں میں اتارنے کی توفیق عطا فرماتا رہے۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

ممبران عاملہ انصار اللہ سوئٹزرلینڈ کی اپنے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ سے ورچوئیل ملاقات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 دسمبر 2022