• 12 مئی, 2025

رسول اللہ ﷺ کے صحابہؓ کے اخلاق

حضرت ام سلمہ ؓ بیان کیا کرتی تھیں کہ مجھے ابو سلمہؓ نے بتایا تھا کہ میں نے آنحضرتﷺ سے ایک حدیث سنی ہے کہ کسی بھی شخص کو جب کوئی مصیبت پہنچتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے حضور یہ دعا کرتا ہے کہ ہم اللہ کے ہیں اور اسی طرف واپس لوٹائے جائیں گے۔ اے اللہ !اس مصیبت کا اجر اور بہترین بدلہ مجھے عطا فرما تو اللہ تعالیٰ اس کا بہترین بدلہ اسے عطا کرتا ہے۔ حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ جب حضرت ابو سلمہؓ فوت ہوگئے تو میں نے بھی یہی الفاظ دہرائے۔

(ابن ماجہ کتاب الجنائز باب ماجاء فی الصبر علی المصیبۃ)

ایک اور روایت میں آتا ہے کہ حضرت ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ جب ان کے پہلے خاوند حضرت ابوسلمہؓ کی وفات ہوئی تو آنحضرت ؐ نے تشریف لاکر مجھے تحریک کی کہ اس موقع پر یہ دعا کرو کہ’’اے اللہ! اس مصیبت میں مجھے صبر کی توفیق دے اور اس کا بہتر بدلہ مجھے عطا کر۔
حضرت ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ یہ دعاکرتے ہوئے میں نے دل میں سوچا کہ کیا ابو سلمہؓ سے بہتر بھی کوئی شخص ہوسکتا ہے؟‘‘ لیکن آنحضرت ﷺ کے ارشاد کی تعمیل میں میں نے یہ دعا کی اور پھر واقعۃً اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ نے ان سے کہیں بہتر وجودیعنی آنحضرتﷺ مجھے عطا فرمادئے۔

(مسلم کتاب الجنائز باب مایقال عند المصیبۃ)

جب آنحضرت ﷺ کی طرف سے ام سلمہؓ کو نکاح کاپیغام گیا تو انہوں نے کچھ تردّد کے ساتھ بعض عذر پیش کئے کہ میں ایک غیور اور عمر رسیدہ عورت ہوں مجھے سوکن کو برداشت کرنا مشکل ہوگا۔ دوسرے میری اولاد زیر کفالت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ عمر آپ کی زیادہ ہے تو میری بھی زیادہ ہے۔ اور غیور ہونے کی جہاں تک بات ہے تو اللہ تعالیٰ وہ ناواجب غیرت دعا سے دور کردے گا۔ باقی رہی آپ کی اولاد تو وہ ہماری بھی اولاد ہوگی آنحضورﷺ نے جب انہیں ہر پہلو سے تسلی کرا دی تو بالآخر رسول اللہﷺ کے ساتھ ان کی شادی ہوگئی۔

(مسند احمدجلد 6 ص313)

پچھلا پڑھیں

تنزانیہ کی جماعت دالونی میںمسجد کاافتتاح

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ