• 12 مئی, 2025

دعوتوں کے آداب

دعوت باہمی محبت اور پیار کے اظہارکی علامت ہے

پارٹیاں اور دعوتی جلسے ہماری معاشرت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ محلہ داری کا بھی یہ اہم فریضہ ہے کہ انسان وقتاًفوقتاً دعوتوں کے سامان پیدا کرے کیونکہ آنحضرت ﷺ نے اسے محبت بڑھانے کا ذریعہ قراردیا ہے۔ دعوتی جلسوں کا قیام دینی تمدن پر گہرا اثر ڈالتا اور معاشرہ کی بھی احسن رنگ میں تکمیل ہوتی ہے۔ اس لئے دین نے دعوتوں اور تقاریب کے لئے بھی آداب سکھائے تاکہ انسان ان آداب پر عمل پیرا ہو کر اپنی دعوتوں کوحقیقی رنگ میں خوشیوں کی تقاریب بنا سکے۔ دعوتوں کے آداب مندرجہ ذیل ہیں۔

جب کوئی شخص دعوت پر بلائے تو اس کی دعوت کوقبول کرنا چاہئے کیونکہ دعوت کا قبول کرنا انسان کی باہمی محبت کی علامت ہے اور آپس میں پیار کے اظہارکی نشانی ہے ۔ بِن بُلائے دعوت میں شریک نہیں ہونا چاہئے ۔ دعوت کے لغوی معنی ہی بُلانے اورپکارنے کے ہیں ۔ اگر کوئی شخص دعوت پرجاتے ہوئے ساتھ ہولے توپھر صاحب خانہ سے اس کے لئے اجازت طلب کی جائے ۔ دعوت کے لئے وقت پرجانا چاہئے ۔پہلے جاکر بیٹھنا نامناسب ہے کیونکہ اہل خانہ کو اس سے پریشانی اُٹھانی پڑتی ہے ۔ وہ آپ کو اپنی پوری توجہ اوروقت نہیں دے سکتا اور بجائے محبت بڑھنے کے مغائرت کا احساس دلوں پر غالب آنے لگتا ہے ۔ قرآنی حکم فَسَلّمِوُ اعَلی انفُسِکُم کے مطابق کہ اپنے عزیز وں اور دوستوں کو سلام کہو۔ سلام کرنا چاہئے اور مصافحہ کرنا چاہئے۔ سلام کہنابہت بڑی نیکی ہے اور پاکیزہ دعاہے۔ اور اخوّت دینی کے قیام کے لئے ضرور ی ہے کہ دعوتوں اورتقاریب میں آپس میں سلام اور مصافحہ کو رواج دیاجائے ۔

ہاتھ دھو کر اوربسم اللہ پڑھ کر کھانا کھایا جائے اور کھاتے وقت صفائی کا خاص خیال رکھاجائے۔ کھانے میں نقص نہ نکالے جائیں اور نہ ہی مذمت کی جائے۔ رسول کریمﷺ دستر خوان پر جو کھانا آتا اگر ناپسند ہوتا تواس میں ہاتھ نہ ڈالتے لیکن اس کو بُرا نہ کہتے۔ مُنہ میں لُقمہ ہوتو باتیں نہیں کرنی چاہئے۔ کھانے کی میز پر اگر بزرگ بیٹھے ہوں توکھانے میں جلدی نہیں کرنی چاہئے بلکہ جب تک وہ کھانا شروع نہ کریں باقیوں کو کھانا شروع نہیں کرنا چاہئے۔ جب کوئی شخص کھانے کی دعوت دے اور پھر خود کسی کام میں مشغول ہوجائے تو بُرا نہیں منانا چاہئے کہ وہ ہمارے پاس ضرور کیوں نہیں آکر بیٹھا۔ ایک میز سے ایک دستر خوان سے کھانا دوسرے دستر خوان یا میز تک اُٹھاکر نہیں دیناچاہئے۔ کھانا آنے پر بے صبری، جلد بازی اورحرص کا مظاہر ہ نہیں کرنا چاہئے بلکہ بڑے وقارکے ساتھ مہذبانہ طریقے سے کھانا کھانا چاہئے۔ اور نہ ہی کھاتے وقت منہ سے آوازیں نکالنی چاہئیں۔ کیونکہ اس سے دوسرے شخص کو کوفت ہوتی ہے ۔جب کسی دعوت میں جائیں تواپنے نزدیک اورسامنے کے کھانے سے حصہ لینا چاہئے۔ حضور اکرم ﷺ جوسالن سامنے ہوتا اُسی میں ہاتھ ڈالتے اِدھر اُدھر ہاتھ نہ بڑھاتے تھے، اوراس سے اوروں کو بھی منع فرماتے تھے اورفرماتے کُل مِمَّایَلیکَ کہ تیرے سامنے ہے اُسے کھا۔ دعوت میں کوئی ایسی حرکت نہیں کرنی چاہئے جس سے دوسروں کو گھن آئے ۔آنحضرت ﷺ ڈکار کو ناپسند فرماتے تھے کہ اتنا زیادہ کیوں کھا جاتے ہو۔ دعوتوں میں کھانے کو ضائع نہ کریں اپنی پلیٹ میں اتنا ہی ڈالیں جتنی آپ کو کھانے کی چاہت ہے اور پھر اپنی پلیٹ کو صاف کریں اس میں کھانا نہ بچائیں۔

پس دعوتیں خدا تعالیٰ کی برکتوں کی سبیل ہیں۔ اپنی جسمانی صحت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ روحانی صحت کا خاص خیال رکھیں۔ حرام اور منھیات سے بچتے ہوئے ہمیشہ حلال و طیّب غذاؤں کا استعمال کریں تا اخلاق بھی پاکیزہ ہو جائیں۔

پچھلا پڑھیں

اعلانات و اطلاعت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جنوری 2020