• 27 اپریل, 2024

تعزیت کرنے کے آداب

جب کسی کی موت کی خبر سنیں تو اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیہِ رَاجِعُون کے الفاظ کہیں۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ ہم اللہ کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ تعزیت کے لئے مرحوم کے رشتہ داروں کے پاس جانا چاہئے اور انہیں تسلی دینی چاہئے اور صبر کی تلقین کرنی چاہئے۔ رسول کریمﷺ کی مثالیں دے کر انہیں دلاسہ دینا چاہئے۔ میّت کے پاس جب بیٹھے ہوں بجز خیر کے کلمات کے دوسری باتیں نہیں کرنی چاہئے۔ تعزیت کے لئے جائیں تو وہاں فضول باتیں نہ کریں اور نہ ہی کوئی ایسی حرکت یا بات کریں جس سے مرحوم کے اعزّہ کو یہ خیال گزرے کہ یہ لوگ ہمارے دکھ میں شریک ہونے نہیں آئے بلکہ محض رسماً آئے ہیں۔

جزع فزع کرنا دین میں منع ہے ۔ تعزیت کے وقت چھاتی کوٹنا، سر کے بال کھول کر رونا اور چلانا، گریبان پھاڑنا اور بے صبری کے کلمات کہنا سب جاہلیت کی رسمیں ہیں۔ آنحضرتﷺ نوحہ اور ماتم کو ناپسند فرماتے تھے۔غم ایک قدرتی احساس ہے جوکسی کی تکلیف اور دکھ کو دیکھ کر انسان کے اندر پیدا ہو جاتا ہے۔ غم کی وجہ سے انسان کا دل بوجھل ہو جاتا ہے اور آنسو بہنے لگتے ہیں۔ آنسو بہانے سے عذاب نازل نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ اس غم سے منع کرتا ہے جس سے انسان کے حواس ختم ہو جائیں اور اس کی عقل مار دی جائے اور کام کرنے کی قوت مفلوج ہو جائے۔

حضور اکرم ﷺ ماں سے بڑھ کر شفیق و رحیم تھے۔ آپؐ کی آنکھیں کسی کی تکلیف دیکھ کر بے ساختہ آنسو بہانے لگتیں۔اسلام ہمدردی کا مذہب ہے۔ جب کسی بھائی یا ہمسائے کے گھر ماتم ہو جائے تو برادرانہ ہمدردی کی راہ سے کھانا تیار کر کے اس کے گھر بھجوایا جائے۔تعزیت کے لئے جائیں تو موت فوت کے متعلق بدعات اور رسومات سے قطعی پرہیز کریں۔ مجلس فاتحہ خوانی ، قل خوانی جو مرنے والے کی وفات کے تیسرے دن کی جاتی ہے، میں شامل نہ ہوں۔ یہ سراسر بدعات ہیں۔ رسول کریم ﷺ آپؐ کے خلفاء راشدین ؓ اور صحابہ کرام ؓ کے زمانے میں ان کی کوئی سند نہیں ملتی۔

آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے۔ کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَا لَۃ ہر بدعت گمراہی کی طرف لے جاتی ہے۔ بدعت کے بے پناہ داغوں نے آج لوگوں کو گمراہی کے راستوں کی طرف دھکیل دیا ہے۔ یاد رکھنا چاہئے کہ میّت کو صرف دعا اور صدقہ پہنچتا ہے۔تعزیت کیلئے جائیں تو عورتوں کو چاہئے کہ وہ جنازہ کے ساتھ نہ جائیں۔ حضرت امّ عطیہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ ہمیں جنازوں کے پیچھے پیچھے جانے سے منع کیا گیا۔ مگر اس باب میں ایسا تشدد نہیں کیا گیا۔

(بخاری و مسلم)

جنازہ کے ساتھ نوحہ اور ماتم کرتے ہوئے جانا ایک نازیبا حرکت ہے۔ دین نے اس سے روکا ہے۔ حضورؐ نے تو اس جنازہ کے ساتھ صحابہ ؓ کو جانے سے منع کر دیا جس پر کوئی عورت نوحہ کر رہی ہو۔جنازہ جب جائے تو تعظیماً کھڑے ہوجانا چاہئے۔ آنحضورﷺ جب جنازہ جاتا تو کھڑے ہو جاتے تھے۔ بخاری میں روایت ہے کہ آپ ؐنے صحابہؓ سے فرمایا کہ جنازہ جاتا ہو تو اس کے ساتھ جاؤ۔ ورنہ کم از کم کھڑے ہو جاؤ اور اس وقت تک کھڑے رہوکہ جنازہ سامنے سے نکل جائے۔

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ بینن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2020