• 27 جون, 2025

رسول اللہ ﷺ کے صحابہؓ کے اخلاق توحید کی خاطر سیدنا حضرت بلالؓ کی استقامت

حضرت بلالؓ ابتدائی سات ایمان لانے والوں میں شامل تھے جن میں حضرت ابوبکر ؓ، عمارؓ، یاسرؓ، سمیہؓ، مقدادؓ وغیرہ شامل ہیں۔قریش مکہ کی مخالفت پر باقی لوگوں کے رشتہ دار اور عزیز تو اُن کی پشت پناہی کرتے تھے۔ لیکن بلالؓ کا کوئی سہارا نہ تھا۔ اُن کا مالک امیہ بن خلف اور دیگر مشرکین انہیں سخت اذیتیں دیتے تھے۔ امیہ لوہے کی زرہیں پہنا کر انہیں سخت چلچلاتی دھوپ میں پھینک دیتا اور اُن سے کلمۂ کفر کہلوانا چاہتا کہ لات و عزّٰی کی خدائی کا اقرارکرو۔ مگر آفرین ہے بلالؓ پر جس کی زبان سے سوائے احد کے اور کوئی کلمہ نہیں نکلا۔ خدا کی راہ میں انہیں بہت دکھ دئیے گئے۔ گلے میں رسی ڈال کر مکے کی گلیوں میں کھینچا گیا اور نوجوان لڑکوں کے حوالے کردیا گیا۔ اور وہ سارا دن اُن کو شہر میں کھینچتے پھرتے تھے۔

(الاصابہ جلد1ص326 ،مسند احمد جلد1ص404)

مگر بلالؓ اپنے صدق اور استقامت پر قائم رہے۔
ایک دفعہ ورقہ بن نوفل حضرت بلالؓ کے پاس سے گزرے۔ اُس وقت انہیں سخت اذیت کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔ اور بلالؓ دیوانہ وار اَحَد اَحَد، اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے، پکاررہے تھے۔ ورقہ بن نوفل انہیں دشمن کے چنگل سے توچھڑا نہ سکے لیکن بلالؓ کو دلاسا دیتے ہوئے کہا کہ اے بلال ’’اگر اس طرح توحید کی خاطر تمہاری جان جاتی ہے توپرواہ نہ کرنا خدا کی قسم مَیں وہ شخص ہوں گا۔ جو تمہاری قبر کو ہمیشہ کے لئے بطورایک یادگارنشان کے قائم رکھوں گا۔‘‘

(سیرۃ ابن ہشام جلد1ص317۔اسد الغابہ جلد1ص129)

حضرت بلالؓ کا مالک دشمن اسلام امیہ تپتی دوپہر کو سنگلاخ زمین پر پشت کے بل لٹا کر آپ ؓ کے سینے پر پتھر رکھ دیتا اور کہتا محمدؐ کا انکار کرو ورنہ اسی حال میں مر جاؤ گے۔مگروہ پھر بھی اَحَد اَحَد کا نعرہ بلند کرتے یعنی خداایک ہے۔ بلالؓ کی یہ تکالیف اورمصائب دیکھ کرآنحضرت ﷺؐ نے ایک روز ابوبکرؓ سے مشورہ فرمایاکہ اگر ہمارے پاس کچھ مال ہوتاتو ہم بلال کو خرید لیتے تاکہ وہ اذیتوں سے بچ جاتے۔

حضرت ابوبکرؓ نے حضرت عباس بن عبدالمطلبؓ کے ذریعہ سے بلالؓ کے مالک امیہ سے بات کی اورحضرت ابوبکرؓ کا ایک مضبوط غلام دے کر اس کے عوض حضرت بلالؓ کو خرید لیا گیا جب کہ وہ پتھروں میں دبے پڑے تھے۔ پھر خداتعالیٰ کی خاطر ابوبکرؓ نے انہیں آزاد کردیا۔

مکی دور میں جو مواخات ہوئی اُس میں ابوعبیدہؓ بن الجراح کو رسول اللہ ﷺ نے حضرت بلالؓ کا دینی بھائی بنایا۔ بعد میں ابورویحہ خثعمی بھی حضرت بلالؓ کے دینی بھائی بنے۔

(اصابہ جز1ص326، ابن سعد جلد3ص233, 232، استیعاب جلد1ص 55)

حضرت بلالؓ نے دنیوی غلامی سے آزاد ہوکر اپنے آقا ومولا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی دائمی غلامی اختیار کرنے کا دانشمندانہ فیصلہ کیا۔ وہ درِ رسول ﷺ سے چمٹ کرآپؐ کے ہی ہوگئے۔ رسول اللہ ﷺ کی خدمات بجالانے لگے اورسفروحضرمیں آپ ؐکے ساتھی بن گئے۔اُس زمانے میں آنحضرت ﷺ دعوتِ الی اللہ کی مہمات کے لئے اردگرد کے علاقوں میں جایا کرتے تھے۔ حضرت بلالؓ بھی آپؐ کے شریک سفر ہوتے اور مختلف مواقع پر بھوک اور فاقے سے رہ کر بھی کئی روز تک آنحضرت ﷺ کے ساتھ ان مہمات میں شریک ہوتے رہے۔

ابن ماجہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے معاملہ میں جتنامیں ستایا گیا ہوں اتنا کوئی نہیں ستایا گیا اور اللہ کے بارے میں جتنا مجھے خوف زدہ کیا گیا ہے اتنا کوئی نہیں کیا گیا۔ مجھ پر تین دن ایسے بھی گزرے ہیں کہ میرے اور بلالؓ کیلئے ایسا کھانا نہیں تھاجو کوئی شخص کھاتا۔

(ابن ماجہ کتاب فضائل الصحابہ باب فضائل بلال)

پچھلا پڑھیں

تربیتی کلاسز جماعت احمدیہ تنزانیہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 فروری 2020