• 30 اپریل, 2024

دعا کا طریق

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’حضرت مسیح موعودؑ کو ایک شخص نے لکھا کہ دعا کریں کہ فلاں عورت کے ساتھ میرا نکاح ہو جائے۔ آپ نے فرمایا کہ ہم دعا کریں گے مگر نکاح کی کوئی شرط نہیں ہے۔ خواہ نکاح ہو جائے خواہ اس سے نفرت پیدا ہو جائے۔ تو آپ نے دعا فرمائی اور چند روز بعد اس نے لکھا کہ میرے دل میں اس سے نفرت پیدا ہو گئی ہے۔ اسی طرح مجھے بھی ایک شخص نے (حضرت مصلح موعودؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے) ایسا لکھا تھا اور میں نے بھی حضرت مسیح موعودؑ کی (اتباع) میں اسے یہی جواب دیا تھا اور اس نے بعد میں مجھے اطلاع دی کہ اس کے دل سے اس کا خیال جاتا رہا۔ پس اللہ تعالیٰ دونوں صورتوں میں مدد کرتا ہے۔‘‘ یعنی اصل چیز یہ ہے کہ یا جس کی خواہش کی جا رہی ہے وہ خواہش پوری ہو جائے یا پھر وہ خواہش ہی دل سے مٹ جائے۔ تو اس بات کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہئے اور اسی طرح اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہئے۔ پس اصل چیز یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے فیصلہ کو اہمیت دیتے ہوئے دعا کی جائے۔

اب بھی بعض لوگ خط لکھتے ہیں۔ مجھے بھی خط آتے ہیں کہ فلاں جگہ رشتہ کرنا ہے۔ دعا کریں اس سے ہوجائے اور ساتھ کوشش بھی کریں اور اس کے والدین کو بھی کہیں اور اس نظام کو بھی کہیں ورنہ ختم ہو جاؤں گا۔ میں بھی مر جاؤں گا اور دوسرا فریق بھی مر جائے گا۔ تو یہ فضول اور لغو باتیں ہیں۔ شادی کا اصل مقصد تو دل کا سکون اور بقائے نسل ہے۔ پس اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگنا چاہئے اور اگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہتر ہے تو ہو ورنہ دل سے اتر جائے اور ختم ہو جائے۔ یہ محبتیں جو دنیاوی ہیں یہ عارضی محبتیں ہوتی ہیں۔ دنیا کی محبت بھی اللہ تعالیٰ کی محبت کے لئے مانگنی چاہئے۔ اور اگر یہ ہو گا تو پھر دنیاوی محبت بھی نیکی بن جائے گی اور پھر ہمیشہ دل کا سکون اور اطمینان کا باعث رہے گی۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ یکم اپریل 2016ء)

پچھلا پڑھیں

مصروفیات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مورخہ 01 تا 07 فروری 2020ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ