• 28 اپریل, 2024

تیاری رمضان اور شعبان کے آخری روز خطاب

احادیث اور تاریخ سیر کی کتب میں آتا ہے کہ رمضان کے دن قریب آتے تو آنحضرت ﷺ کمر ہمت کس لیتے، اس کی بھرپور تیاری فرماتے، عبادات میں اضافہ فرمالیتے، ایک دن چھوڑ کر روزہ رکھتے اور اپنی محفلوں اور مجلسوں میں روزہ و رمضان کی اہمیت، افادیت اور برکات کا تذکرہ فرماتے اور صحابہ کو ترغیب دلاتے۔

تاریخ نے آپؐ کا ایک خطبہ محفوظ کیا ہے جو آپؐ نے ماہ شعبان کے آخری روز دیا۔ فرماتے ہیں۔

اے لوگو! کل ایک عظیم الشان مہینہ شروع ہو رہا ہے۔ یہ بہت بابرکت مہینہ ہے۔ اس میں ایک ایسی رات بھی آتی ہے جو ہزار ماہ سے زیادہ بڑھ کر مبارک ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے دنوں کے روزے رکھنے فرض قرار دیئے ہیں اور اس کی راتوں میں قیام کو مستحب قرار دیا ہے۔ اس مہینے میں نفلی عبادت اور عام نیکی بھی قرب اور ثواب کے لحاظ سے دوسرے مہینوں کے فرض کے برابر ہوتی ہے اور جو شخص اس ماہ میں باقاعدہ طور پر فرض ادا کرتا ہے اُسے عام مہینوں سے ستّر گنا فرض کا اجر ملے گا ۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا پھل جنت ہے۔ پھر یہ باہمی ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے ۔اس مہینہ میں مومن کے رزق میں زیادتی کی جاتی ہے ۔اس مہینے میں جو شخص کسی روزے دار کی افطاری کراتا ہے اُس کے گناہ بخشے جاتے ہیں اور اُس کی گردن آگ سے آزاد ہو جاتی ہے اور روزہ دار کے ثواب کی مانند اُسے بھی ثواب حاصل ہو جاتا ہے بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی واقع ہو۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہم میں سے ہر ایک کو شایان شان روزہ افطار کرانے کی طاقت نہیں ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ یہ ثواب تو ہر اُس شخص کو دے دیتا ہے جو کسی روزہ دار کا روزہ دودھ کے ایک گھونٹ یا ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے بھی کھلواتا ہے۔ البتہ جو کسی روزہ دار کو پیٹ بھر کے کھانا کھلاتا ہے اُسے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میرے حوض سے اتنا پانی پلائے گا کہ اُسے جنت میں داخل ہونے تک پیاس محسوس ہی نہ ہو گی۔ یاد رکھو کہ رمضان وہ مہینہ ہے کہ اس کا پہلا حصہ اپنے اندر رحمت ِالٰہی کی خاص جھلک رکھتا ہے اور اس کے درمیانی حصہ میں مومن خاص مغفرتِ باری تعالیٰ سے نوازے جاتے ہیں اور اس کے آخری حصہ میں دائمی طور پر دوزخ سے آزادی کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے ماتحت اور زیرِ دست کے کام میں تخفیف کرے گا اُسے بھی مغفرت اور آگ سے رہائی حاصل ہوگی۔

(مشکوٰۃ المصابیح ،کتاب الصوم ص 174،173)

رمضان کے فیوض وبرکات واہمیت کے حوالہ سے آنحضور ﷺ نے مزید فرمایا۔

روزہ میرے لئے ہے اور میں اس کی جزاء بنوں گا۔

(حدیث قدسی)

میری امت ہرگز رسوا نہ ہوگی جب تک رمضان کا قیام کری رہے گی۔

اگر لوگ جان لیں کہ رمضان کے کس قدر فوائد ہیں تو پھر میری امت یہ تمنا کرے کہ رمضان سارا سال رہے۔

من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفر لہ ماتقدم من ذنبہ کہ جس نے رمضان کو ایمان کی حالت میں،اپنے نفس کے لئے اور دوسروں کے لئے امن کا پیغامبر بنتے ہوئے اور اپنے نفس کا محاسبہ کرتے ہوئے گزارا اس کے تمام گزشتہ گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔

سنت: فرمایا! اللہ تعالیٰ نے رمضان کو تم پر فرض کیا ہے اور میں نے اس کی راتوں کی عبادت تمہارے لئے بطور سنت قائم کردی ہے۔

اور آج اس سنت پر عمل کر کے آنحضور ﷺ کی رفاقت بھی حاصل کی جاسکتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی بھی۔

حضرت ربیعہ بن کعبؓ سے آنحضور ﷺ نے ایک دفعہ پوچھا۔ تمہاری کوئی خواہش ہے تو آپ نے عرض کی کہ ہاں ’’جنت میں بھی آپ کی رفاقت نصیب ہو‘‘ تو فرمایا

’’اپنے لئے کثرت سجود سے میری مدد کرو‘‘ رمضان کثرت سجود کا بہترین موقع ہے۔

یہ رمضان جو جلد ہی سایہ فگن کرنے والا ہے یہ بہت اہم رمضان ہے۔ دنیا بھراس وقت کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ ہزاروں انسان یہ وائرس نگل چکا ہے اور ابھی بھی تھمنے کا نام نہیں لےرہا۔ اپنے خدا کے حضور جھکنے کے دن ہیں۔ اپنی خطاؤں اور غلطیوں پر معافی مانگنے کے دن ہیں۔ اس لئے اس رمضان کو اللہ تعالیٰ سے خطائیں معاف کروانے کا رمضان بنادیں۔ اللہ تعالیٰ اس مہلک وائرس سےسب کو محفوظ رکھے۔ آمین

(عامر محمود ملک۔یوکے)

پچھلا پڑھیں

افریقہ Covid-19 ڈائری نمبر7 ،23 ۔اپریل 2020

اگلا پڑھیں

افریقہ Covid-19 ڈائری نمبر8 ،24۔اپریل2020ء