• 11 جولائی, 2025

ڈاکٹر پیر محمد نقی الدین

جماعت احمدیہ اسلام آباد کے بہت ہی شفیق اور محبت کرنے والے بزرگ مکرم ڈاکٹر پیر محمد نقی الدین چند دن کرونا وائرس جیسے موذی مرض میں مبتلا رہنے کے بعد مورخہ 18۔اپریل 2020ء کو مالک حقیقی سے جاملے۔ انا للّٰہ و اناالیہ راجعون۔میرے سمیت جماعت احمدیہ اسلام آباد کا ہر فرد جو بھی ڈاکٹر صاحب کے قریب تھا اسے یوں لگتا ہے جیسے ہمارے گھر میں ہماری فیملی ممبر کی وفات ہو گئی ہے وہ اس دکھ کو بیان نہیں کر سکتا۔ آپ میرے اور میری فیملی کے لئے تو مائی باپ تھے۔جماعت احمدیہ اسلام آباد ایک نافع الناس وجود سے محروم ہو گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین

آپ کی عمر 73 سال تھی آپ ضلع اسلام آباد میں قاضی کے عہدہ پر تقریباً گزشتہ 12 سال سے فائز تھے۔آپ کے پسماندگان میں اہلیہ،ایک بیٹا اور 4بیٹیاں شامل ہیں۔ 13 پوتے پوتیاں،نواسے نواسیاں ہیں۔آپ موصی تھےلیکن آپ کی تدفین امانتاً عام قبرستان میں ہوئی ہے۔آپ کی اہلیہ،بیٹا اور بہو کا کرونا ٹیسٹ بھی مثبت آیا، لیکن طبیعت کافی بہتر ہے۔احباب جماعت سے ان کی صحتیابی کے لئے دعا کی درخواست ہے۔
آپ اَن گنت خوبیوں کے مالک تھے ۔ آپ ہر فرد سے چاہے چھوٹا ہو یا بڑا بہت محبت سے ملتے اور ایسے ملتے جیسا ان کا اپنا کوئی عزیز ہو۔چونکہ آپ جماعت احمدیہ اسلام آبادکے قاضی بھی تھے۔ ایک دفعہ مرکز نے ایک کیس آپ کو بھجوایا کہ اس کی سماعت کر کے فیصلہ دیں۔ ابھی آپ نے فریقوں کو خط ہی بھجوائے تھے کہ فلاں دن سماعت ہو گی اور تشریف لائیں ،سماعت سے پہلے ایک جمعہ پر اتفاق سے ایک فریق ڈاکٹر صاحب کو ملے تو دوسرے فریق نے دیکھ لیا جو آپ کو جانتا نہ تھا۔جب اس کو پتہ چلا کہ آپ نے سماعت کے لئے بلایا ہے تو اُس نے آپ کو کہا کہ میں نے آپ سے یہ فیصلہ نہیں کروانا کیونکہ میں نے آپ کو دوسرے فریق سے ملتے دیکھا ہے۔لگتا ہے وہ آپ کارشتہ دار ہے۔ پھر اسی وجہ سے ڈاکٹر صاحب نے یہ سماعت نہیں کی اوریہ کیس دوبارہ واپس مرکز بھجوا دیا ۔

مجھے گزشتہ کئی سال سےجماعتی کام کے سلسلہ میں اور بیماری کے سلسلہ میں ان کے ذاتی کلینک جانے کا اتفاق ہوتا رہا ۔میرا خیال ہے انہوں نے کبھی کسی مستحق مریض سے فیس نہیں لی۔وہاں جب بھی گیا رش ہی لگا ہوا پایا۔بڑے تحمل،اخلاص اور محبت سے اپنے مریضوں کو دیکھتے۔ ایک دفعہ تو ایسا ہوا کہ رش بہت زیادہ تھا مریض دیکھنے میں وقت زیادہ لگ رہا تھا تو ایک مریض نے ناراض ہو کر باہر سے ہی کہا آپ اتنی دیر لگاتے ہیں مجھے گھنٹہ ہو گیا ہے میں کسی اور ڈاکٹر کے پاس جانے لگا ہوں۔ مگر بیٹھے مریضوں میں سے ہی ایک نے اُسے کہا اگر آپ نے ٹھیک ہوناہے تو ادھر ہی آرام سے بیٹھیں۔یہ ڈاکٹر دوائی کے ساتھ ساتھ دعا بھی کرتے ہیں۔

ڈاکٹر صاحب میں خلق اللہ کی ہمدردی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ اپنے مریضوں کا اس قدر خیال رکھتے کہ اگر کسی کو آنکھ، کان،دل یا کسی بھی بیماری کے ڈاکٹر کے پاس بھجوانا مقصود ہوتا تو کسی جاننے والے ڈاکٹر کے پاس بھجواتے اور اس ڈاکٹر کو فون کر کے کہتے کہ میں فلاں مریض کو بھیج رہا ہوں یہ میرا عزیز ہے اس کو اچھے طریقے سے چیک کرنا اور خیال بھی رکھنا یعنی فیس وغیرہ بھی زیادہ نہ لینا۔

جماعت سے محبت اور دعوت الی اللہ کا شوق انتہائی درجہ کا تھا۔ کچھ عرصہ پہلے بیٹی کی شادی ہوئی تو رخصتی میں زیادہ غیراحمدی بڑے بڑے لوگ بلائے اور اُس وقت کے مربی صاحب ضلع کو کہا کہ نکاح آپ نے شادی ہال میں ہی پڑھانا ہے اور لمبا پڑھانا ہے۔مربی صاحب نے بہت ہی خوبصورت نکاح پڑھایا جس کا بعد میں ڈاکٹر صاحب نے اظہار بھی کیا کہ غیر احمدی لوگ اس نکاح سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔
احباب جماعت سے مرحوم کی بلندی درجات کے لئے درخواست ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور جماعت احمدیہ اسلام آباد کو ان کانعم البدل عطا کرے ۔آمین

(مبارک احمد بھٹی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 29 ۔اپریل2020ء