ہر زبان میں کچھ ایسے حروف استعمال ہوتے ہیں جو بعض الفاظ کا مفہوم ادا کرتےہیں۔ اردو میں یہ حروف مخفف کہلاتے ہیں۔ قرآن کریم نے بھی اسی اسلوب پر بعض جگہ ایسےحروف استعمال کئے ہیں جن کو مقطعات کہا جاتا ہے۔ مثلاً الٓمٓ، الٓرٰ، یٰس۔
قرآن کریم میں کُل 30 حروف مقطعات ہیں جو 29 سورتوں کے آغازمیں آئے ہیں۔ اگر ان حروف کی تکرارنہ کی جائے تویہ کُل 14 حروف ہیں۔
1۔الٓمٓ 2۔الٓمٓصٓ 3۔الٓرٓ 4۔الٓمٰرٓ 5۔کٰھٰیٰعٓصٓ 6۔طٰہٰ 7۔طٰسٓمٓ 8۔طٰسٓ 9۔یٰسٓ 10۔صٓ 11۔حٰمٓ 12۔ عٰسٓقٓ 13۔قٓ 14۔نٓ
ان کے بنیادی حروف بھی 14حروف ہی ہیں:۔
1۔ھ 2۔ن 3۔م 4۔ا 5۔ل 6۔ک 7۔ی 8۔ع 9۔ص 10۔ط 11۔ق 12۔س 13۔ح 14۔ر
حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل ؓ نے مختلف مقامات پر ان حروف کی تشریح فرمائی ہے جوقارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
الٓمّٓ
یہ حروف قرآن میں 6سورتوں کےابتداءمیں آئےہیں۔ ہرمقام پرحضورؓ نے اس کے مناسبِ حال ترجمہ وتشریح فرمائی ہے۔ البقرۃ، آل عمران، الروم، العنکبوت، لقمان، سجدہ
1. البقرۃ:
تشریح:
اَنَا اللّٰهُ اَعْلَمُ۔ حضرت علی و ابن عباس واُبی ابن کعب و حضرت ابن مسعود رضی الله عنہم نے یہی معنی کے ہیں ۔ اور حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود و مہدی مسعودؑ نے بھی ۔ مجھے یقین ہے کہ انہوں نے ابن عباس وابن مسعود کی تقلید سے یہ معنی نہیں کئے۔ بلکہ اپنے ذوق وتحقیق سے بیان کئے ۔معنی یہ ہیں۔ میں اللہ بہت جانے والا۔ اَنَا کا پہلاحرف لے لیا۔ اللّٰه کا درمیانی اور اَعْلَمُ کا آخری ۔
مجموعی حیثیت سے لوگوں نے طبع آزمائیاں کی ہیں۔ دوسرے معانی بھی اپنے ذوق کے مطابق بیان کئے ہیں ۔ چنانچہ ایک بزرگ نے لکھا ہے کہ یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ اس سورۃ میں آدم، بنی اسرائیل اور ابراہیم کا قصہ آئے گا۔ حضرت اقدس علیہ الصلوٰة والسلام صاحب الوحی والالہام نے مذکورہ بالا معنی یعنی اَنَا اللّٰهُ اَعْلَمُ پر زور دینے کے لئے یہ معنی لئے ہیں کہ ہر ایک شے کے لئے علل اربعه ہوا کرتے ہیں ۔ یعنی (1) علّت غائی (2) علّت صوری (3) علّت بادی (4) علّت فاعلی ۔ اس کے لئے ھُدًی لِّلْمُتَّقِيْنَ علّت غائی ہے اور لَا رَيْبَ فِيْهِ علّت صوری ہے اور ذالِکَ الكِتَابُ علّت مادی ہے اور اَنَا اللّٰهُ اَعْلَمُ علّت فاعلی ہے ۔ فَ۔ قبل نزول قرآن بھی زبان عربی میں مقطعات کا ثبوت پا یا جا تا ہے۔ چنانچہ لسان العرب جلد 1 میں یہ دو شعر موجود ہیں
نَادَيْتُهُمْ أَنِ الْجُمُودِ اَلَاتَا
قَالُوْا جَمِيْعًا کُلُّهُمْ اَلَافًا
قُلْتُ لَهَا قِفِى فَقَالَتْ قِِ
(لسان العرب، باب تفسير الحروف المقطعۃ)
اوزانِ طبيہ میں اہل طب مکد بجائے مِنْ كُلِّ وَاحِدٍ کے اورمحد ثین نے فَا و ثَنَا وحَا اور زمانہ حال میں اہل یورپ نے مقطعات کا استعمال حد سے زیادہ کیا ہے۔
2۔ آل عمران
الٓمّٓ۔ یہ کلمہ چھ سورتوں کےاوّل میں آیاہے۔اےمثیلِ موسیٰؑ۔ چونکہ ہمارےسرداردوجہاں قرآن مجیدمیں مثیلِ موسیٰ مانےگئےہیں اس لئے اکثرقرآن موسیٰؑ کےحالات سے بھرا پڑاہےکیونکہ مثیلؑ کےحالات اصیل کی شرح کرتےہیں۔
3۔العنکبوت۔میں اللہ بڑاجاننےوالاہوں۔
4۔الروم:.میں ہوں اللہ بڑاجاننےوالا
5۔لقمان:۔
میں اللہ ہوں جوبذریعہ جبرئیل کےمحمدپروحی بھیجتاہوں۔
6۔السجدۃ:۔الٓمٓ الٓمّٓصٓ (الاعراف)
یہ مقطعہ سورۃ الاعراف کے شروع میں آتا ہے۔
تشریح:میں اللہ ہوں بہت جاننےوالاصادق،افضل،اصور۔
اس سورۃ میں نظائرکےذریعہ دلائلِ نبوت دیئےہیں اوراس سورۃ شریف کا نام الٓمّٓصٓ ہےکیونکہ قوم کو ننگے طواف کرنے سے روکنےکی تمہیدہے اور کس خوش اسلوبی سےنصیحت فرمائی گئی ہے۔ اس سےناصحین کو طرزِ نصیحت سیکھناچاہئے۔
الٓرٰ. یہ حروف 5سورتوں کی ابتداء میں بیان ہوئے ہیں۔
1۔یونس:۔
میں اللہ مکرررسالت محمدیہ کےثبوت میں سورت نازل کرتاہوں۔
تشریح:الر۔یا اَنَا اللّٰہُ اَرٰی۔ میں اللہ دیکھتاہوں تمہارے تعلقات جونبی کریم ﷺ سے ہیں اور ان کےمعاملات جوتمہارےساتھ ہیں۔
2۔ھود:۔میں اللہ مکرررسالت محمدیہ پرسورت نازل کرتاہوں۔
3۔یوسف:۔
ہم اللہ ہیں بارباربیان کرتےہیں ثبوت تیری نبوت کا۔
تشریح:الٓرٰ۔ کے معنی اَنَا اللّٰہُ اَرٰی کے بھی ہیں۔ تمام انبیاء کا بیان آنحضرت ﷺ کے نمونہ کا بیان ہے۔ جیسا لکھا گیا ہے
خوش تر آں باشد کہ سرّ دلبراں
گفتہ آید در حدیثِ دیگراں
عرب والوں کو سنایا جاتا ہےکہ تم میرے ایسے ہو جیسے یوسفؑ کے لئے ان کے بھائی تھے۔ پھر سمجھ لو جو ہوا سو ہوا۔
4۔ابراہیم:۔
ہم اللہ ہیں،باربارتیری رسالت پرزوردینےوالےہیں۔
5۔الحجر:۔
میں اللہ ہوں بارباررسالتِ محمدیہ ﷺ کا ثبوت دینے والا۔
الٓمرٓ. یہ مقطعات سورۃ الرعد کے ابتداء میں ہے۔
تشریح: میں اللہ ہوں محمد ﷺ کی رسالت کو باربارثابت کرنے والا۔ میں اللہ ہوں جس نےحسبِ الواح موسیٰ رسول موعود پریہ کتاب اُتاری۔
کٓھٰیٰعٓصٓ
یہ مقطعہ سورۃ مریم کے ابتداء میں استعمال ہوا ہے۔
تشریح: کٓھٰیٰعٓصٓ۔اس میں 5قصوں کی طرف اشارہ ہے ’ک‘ سے زکریا۔ ’ہ‘ سے ابراہیم، ’ی‘ سے یحییٰ، ’ع‘ سے عیسیٰ، ص سے صدیق یعنی ادریس۔ بعض نےکہا کہ فرشتوں کےنام ہیں اوراصل میں ’ک‘ سے مراد کریم، ’ہ‘ سے ہادی۔’ی‘ سے علی اور ’ع‘ سے عظیم۔ ’ص‘ سے صادق طٰہٰ یہ سورۃ طہٰ کے ابتداء میں آیا ہے۔
ترجمہ: اے نیکیوں میں حرص کرنےوالےمرد۔
تشریح: اس سورۃ میں فضائل رسول اللہ ﷺ کے بکثرت بیان ہوئے ہیں۔
منجملہ اس کے جس مسلم نےآپ ﷺ کو دیکھا اس نے جھوٹ بولنا چھوڑدیا۔
طٰسٓ. یہ سورۃ النمل کے ابتداء میں استعمال ہوا ہے۔
طورسینا کے متعلق ایک بات بتلاکر(کہتےہیں)
تشریح: ’ط‘ سے لطیف اور ’س‘ سےسمیع یا ط س سے طورسینا۔
طٓسٓمٓ
یہ حروف سورہ الشعراء اور القصص کے شروع میں استعمال ہوئے ہیں۔
1۔القصص :۔
لطیف،سمیع،مجیداللہ کی طرف سےیاطورسیناء کے متعلق۔
تشریح:طسمّٓ۔لطیف،سمیع،مجیداللہ کی طرف سے یا ’ط‘ سےطور، ’س‘ سےسینا، ’م‘ سے موعود نبی جن کے متعلق طور سینا پرلطیف و سمیع ومجید خدا نے خبردی تھی۔
2۔الشعراء:۔
تشریح:۔ طسم ۔ط سے طاہر،س سے سمیع،م سے علیم یا محیی۔ یا ط سے طامع،س سے سعید،م سے محمد۔اے محمد ﷺ سیّد وُلدِ آدم تو نیکی کا حریص ہے۔
یٰسٓ۔ یہ مقطعات سورۃ یٰسٓ کے شروع میں ہے ۔
ترجمہ: اےانسانِ کامل اورسردارِقابل۔
صٓ
سورۃ صٓ کےشروع میں یہ مقطعہ استعمال ہواہے۔
ترجمہ:ہم ایک صادق کا ذکرکرتےہیں۔
تشریح:صٓ، اللہ تعالیٰ کا اسم شریف ہے۔
حٰمٓ
یہ مقطعات 6سورتوں کی ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے استعمال فرمائےہیں۔
1۔المومن:۔
جو ہونے والی بات تھی وہ ہوچکی۔
تشریح:ٰحٰمٓ۔حَمِیدٌ،مَجِیدٌ،اَحْکَمُ الحَاکِممِین و مُحْییٖ کی طرف سےکتاب آئی ہے۔
2۔حمٓ السجدۃ:۔
ہوچکا جو ہونے کا تھا فیصلہ۔
تشریح:حفیظ ہے قرآن مجید کا۔
3 ۔الزخرف:۔
اللہ نےحمایت کی محمد ﷺ کی۔
تشریح:حمیدوحفیظ۔مُنزلِ کتاب
4۔الدخان:۔بات جوہوچکنی تھی ہوچکی۔
5۔الجاثیہ:۔
بہت سی پیشگوئیاں ہیں جن کاوجوداب بوقوع ہوچکا۔
6۔الاحقاف:۔کچھ اور پیشگوئیاں ہیں جن کا وجوداب ہوچکا۔
حٰمٓ عٓسٓقٓ۔ یہ مقطعہ سورۃ الشوریٰ میں مستعمل ہے۔
جوبات ہونےوالی تھی وہ ہوچکی۔
تشریح:حٰمٓ۔حَافِظُ الکِتَابِ۔مُنْزِلُ الْکِتَابِ یا حَمِیْدٌمَجِیْدٌ،یا حَامِیْ وَ مُنْتَقِمٌ یاتیراحافظ ہوں(اے)محمدؐ
عٓسٓقٓ (اگر)وعدہ ساعتِ قیامت نہ ہوتا۔
تشریح: ع سے وعدہ،س ساعۃ،ق قیامۃ یا ع سےعلیٌّ،علیمٌ،عظیمٌ، اورعزیزٌ، اور س سےسمیعٌ، اور ق سے قادرٌ،قدیرٌ،قھّارٌ وغیرہ اشاراتِ وحی۔
قٓ۔یہ مقطعہ سورۃ ق کے ابتداء میں ہے،
ترجمہ:ٹھہرکرغورکر۔
تشریح:یاقادرُ۔قدیرکی طرف سے یہ کتاب نازل ہوئی ہے ٹھہرکرغورکر۔
نٓ۔سورۃ ن کی ابتداء اس مقطعہ سے ہوئی ہے۔
ترجمہ:قسم ہےنون کی۔
تشریح:دوات
(درس القرآن حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ ترجمہ حضرت مولوی میرمحمد سعیدؓ)
(مرسلہ۔صبغۃ اللہ عتیق)