• 28 اپریل, 2024

دعا وسیع ہوگی تو فائدہ مند ہوگی

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک موقع پر فرمایا کہ میرا تو یہ مذہب ہے کہ دعا میں دشمنوں کو بھی باہر نہ رکھے۔ فرمایا جس قدر دعا وسیع ہو گی اسی قدر فائدہ دعا کرنے والے کو ہو گا اور دعا میں جس قدر بخل کرے گا (کنجوسی کرو گے۔ کمی کرو گے) ’’اسی قدر اللہ تعالیٰ کے قرب سے دُور ہوتا جاوے گا۔‘‘ (ملفوظات جلد2صفحہ 74) پس اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا یہ بھی ذریعہ ہے کہ صرف اپنی ذات تک ہی دعاؤں میں انسان محدود نہ رہے بلکہ اپنی دعاؤں کو وسیع کرے اور آجکل کا معاشرہ اور دنیا آپس میں اس قدر قریب ہے کہ دوسروں کے لئے دعا سے انسان اپنی ذات کو بھی فائدہ پہنچا رہا ہوتا ہے۔ یعنی علاوہ اس کے جو ایک ثواب ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے فائدہ پہنچ رہا ہے، ظاہری دنیاوی فائدے بھی پہنچتے ہیں کیونکہ ظاہری طور پر بھی ہر ایک کا دوسرے پر اثر ہو رہا ہے۔ پس پہلے تو اپنی دعاؤں میں یعنی مستقل دعاؤں میں جماعت کے لئے دعاؤں کو بھی شامل کرے اور یہ ہر احمدی کا فرض ہے کہ اس کو مجموعی طور پر جماعت کو اپنی دعاؤں میں شامل کرنا چاہئے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 30جون 2017ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 05۔مئی 2020ء