• 5 مئی, 2025

چٹھی میرے حضور کی

بسمل کو شب کا روگ تڑپ صبح نور کی
غالب نے کوئی بات یہاں پر ضرور کی

مانا سبھی کا ذوقِ نظر ہے جدا جدا
پھر بھی چلو کہ سیر کریں کوہ طور کی

فردا کی فکر ہے تو کر امروز جستجو
اور یہ بھی سوچ رکھ کہ یہ منزل ہے دور کی

رستے ہیں سارے بند کبوتر اڑائیے
لندن سے چٹھی لائے جو میرے حضور کی

خلدِ بریں کا شوق ہے عرفانِ ذات رکھ
باتیں سمجھ نہ پایا میں اس پر غرور کی

عارفؔ تماشا کیا ہے سہل بول بولئے
پلے تو کوئی بات پڑے ذی شعور کی

(عبد السلام عارف)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 07۔مئی2020ء